اتنا قریب ہو گیا ، اتنے رقیب ہو گئے

مون

محفلین
کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے


تُو بھی کچھ اور اور ہے، میں بھی کچھ اور اور ہوں
جانے وہ تُو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے


راہوں میں ہی ملے تھے، ہم راہیں نصیب بن گئیں
تُو بھی نہ اپنے گھر گیا ہم بھی نہ اپنے گھر گئے


وہ بھی غبارِ خاک تھا، ہم بھی غبارِ خاک تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا ہم بھی کہیں بکھر گئے


کوئی کنارِ آبجو بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی جانے کہاں بھنور گئے


تیرے لئے چلے تھے ہم، تیرے لئے ٹھہر گئے
تُو نے کہا تو جی اُٹھے،تُو نے کہا تو مر گئے


وقت ہی کچھ جُدائی کا اتنا طویل ہو گیا
دل میں تیرے فراق کے جتنے تھے زخم بھر گئے


اتنا قریب ہو گیا ، اتنے رقیب ہو گئے
وہ بھی "عدیم"ڈر گیا، ہم بھی "عدیم" ڈر گئے
 

مون

محفلین
شکریہ سخنور۔۔۔ میرا بھی یہی خیال ہے لیکن میرے پاس شاعر کا نام نہیں وجود تھا سو لکھ نہیں سکا۔۔۔
 
Top