اب جی میں ہے کچھ ایسا ، خود ہی سے مکر جائیں

عباد اللہ

محفلین
پروردۂ مجبوری ہستی سے گزر جائیں؟؟
اب جی میں ہے کچھ ایسا ، خود ہی سے مکر جائیں
آجاؤ ذرا بہرِ آسودگیِ خاطر
مانند خس و خاشاک راہوں میں بکھر جائیں
ہے جاں کا وبال اب کے آوازۂ مہجوری
جز صبر نہیں چارہ جائیں تو کدھر جائیں
مقدور جو ہو کر لیں یہ کوشش لاحاصل
دو پل کو سہی ابھریں پھر ڈوب کے مر جائیں
کچھ اپنی طبیعت بھی وارفتۂ عزلت ہے
کچھ جگ میں ہے ہنگامہ سو کوچ ہی کر جائیں
عباد اللہ​
 

نور وجدان

لائبریرین
قنوطیت اپنی انتہا پر ہے ،تراکیب کا ستعمال بہت لطف دے گیا ہے۔۔ خیال میں کافی ندرت ہے ۔ میری جانب سے داد قبول کیجے ۔ پسند آیا کلام آپ کا
 

عباد اللہ

محفلین
قنوطیت اپنی انتہا پر ہے ،تراکیب کا ستعمال بہت لطف دے گیا ہے۔۔ خیال میں کافی ندرت ہے ۔ میری جانب سے داد قبول کیجے ۔ پسند آیا کلام آپ کا
شکریہ استانی صاحبہ لیکن اپنی تکبندیاں اصلاحِ سخن میں پوسٹ کرنے کا مقصد داد سمیٹنا کبھی نہیں رہا نقد و نظر سے نوازیں
 

عباد اللہ

محفلین
بہت خوب عباد بھائی، ما شاء اللہ کافی پختگی ہے آپ کے کلام میں
بہت شکریہ تابش بھائی

یہاں رِ کے بجائے رے پڑھا جا رہا ہے۔ یعنی 1 کے بجائے 2 باندھا ہے۔
ہمارے ناقص خیال میں ایسا کیا جا سکتا ہے اضافت کے ساتھ ر کا وزن رے ہو جاتا ہے لیکن بحر کی مجبوری کے باعث رِ بھی کیا جا سکتا ہے
یعنی 1 اور 2 دونوں طرح درست ہے
اساتذہ بہتر بتا سکتے ہیں
 
اول تو سکوتِ ناشناس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد تابش بھائی کے اعتراض پر میری رائے۔
عروضی اعتبار سے توعباد اللہ بھائی کا مصرعہ درست ہے لیکن چونکہ بحر دو ٹکڑوں میں ہے اس لیے جملے کا غلط جگہ ٹوٹنا مستحسن نہیں ہے۔
 

عباد اللہ

محفلین
اول تو سکوتِ ناشناس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد تابش بھائی کے اعتراض پر میری رائے۔
عروضی اعتبار سے توعباد اللہ بھائی کا مصرعہ درست ہے لیکن چونکہ بحر دو ٹکڑوں میں ہے اس لیے جملے کا غلط جگہ ٹوٹنا مستحسن نہیں ہے۔
آجاؤ ذرا بہرے : مفعول مفاعیلن
،،،آسودگی خاطر : مفعول مفاعیلن
ریحان بھیا ہم نے اس مصرع کو ایسے کہا ہے عین ممکن ہے کہ ہماری قرات غلط ہو آپ رہنمائی فرمائیں
اور ناشناس کے ساتھ تحسین تھا شاید
 

La Alma

لائبریرین
آجاؤ ذرا بہرِ آسودگیِ خاطر
دو پل کو سہی ابھریں پھر ڈوب کے مر جائیں
مصرع swap کر کے دیکھیں

مزید براں ، "مانند خس و خاشاک راہوں میں بکھر جائیں " ، اس میں خاشاک کی "ک " بحر میں نہیں آ رہی .
 
Top