سعود عثمانی اب بھی وہ ہمیں ملا کہاں ہے ÷ سعود عثمانی

اب بھی وہ ہمیں ملا کہاں ہے
دیوار ِ وصال درمیاں ہے

یہ شہر بلندیوں سے دیکھو
دریائے رواروی رواں ہے

اک عمر تری تلاش کے بعد
میں ہوں ' مری عمر ِ رائیگاں ہے

ہر سو تجھے ڈھونڈتی ہیں آنکھیں
تُو ہے تو کہیں ' مگر کہاں ہے

دل سے تری یاد اتر رہی ہے
سیلاب کےبعد کا سماں ہے

جب آگ پہ راکھ جم چلی ہو
وہ وقت سخن کا امتحاں ہے

(سعود عثمانی )
 
Top