چوہدری لیاقت علی
محفلین
اب بھی وہ ہمیں ملا کہاں ہے
دیوار ِ وصال درمیاں ہے
یہ شہر بلندیوں سے دیکھو
دریائے رواروی رواں ہے
اک عمر تری تلاش کے بعد
میں ہوں ' مری عمر ِ رائیگاں ہے
ہر سو تجھے ڈھونڈتی ہیں آنکھیں
تُو ہے تو کہیں ' مگر کہاں ہے
دل سے تری یاد اتر رہی ہے
سیلاب کےبعد کا سماں ہے
جب آگ پہ راکھ جم چلی ہو
وہ وقت سخن کا امتحاں ہے
(سعود عثمانی )
دیوار ِ وصال درمیاں ہے
یہ شہر بلندیوں سے دیکھو
دریائے رواروی رواں ہے
اک عمر تری تلاش کے بعد
میں ہوں ' مری عمر ِ رائیگاں ہے
ہر سو تجھے ڈھونڈتی ہیں آنکھیں
تُو ہے تو کہیں ' مگر کہاں ہے
دل سے تری یاد اتر رہی ہے
سیلاب کےبعد کا سماں ہے
جب آگ پہ راکھ جم چلی ہو
وہ وقت سخن کا امتحاں ہے
(سعود عثمانی )