ابو الکلام آزاد (وفات 22 فروری)

قربان

محفلین
وہ بو الکلام تھے. کلام کے بادشاہ. خطابت کے شہسوار.علم کے تاجدار.سیاست کے دُرشہسوار.بصیرت کے امام. صحافت کی آبرو. قیادت کے ماہ رو.فکر ونظر میں عبقری. شعور و فن کے جوہری .قرآن کے مفسر و شناور. نکتہ داں.نکتہ رس.جو لکھا حرف معتبر. جو کہا وہ قولِ مستند. اس نے "خیر الدین" کے دین پر قناعت نہیں کی بلکہ راہ حق کے مسافر بنے. سمندر میں اترے شناوری کی. گھپ اندھیرے میں روشنی تلاش کی اور جب ساحل پر نکلے تو ان کے ہاتھ میں خیر القرون کا اسلام تھا اور ان کے دماغ میں قرآن کی قندیل روشن تھی.انکو سِکوں کی جھنکار. مریدوں کی یلغار. اور بھکتوں کی قطار بھی متاثر نہ کر سکی.انہوں نے مشیخیت کی مسند اور سجادہ نشینی کو پاوں تلے کچل دیا. اپنی راہ الگ بنائی اور ایسی راہ دکھا گئے کہ اگر ان کی قوم کے لوگ اس پر چلتے تو آج ملک و سیاست کی روشن شاہراہ پر ہوتے اور ملک کے شاہ و شہنشاہ وہی ہوتے ، خدا اس مرد مومن کی قبر کو نور سے بھردے اور ان کی قوم کو نور بصیرت عطاء کردے۔
ابو اشعر فہیم​
 
Top