علی وقار
محفلین
آپ تو جناب غصہ ہی فرما گئے۔ میں اس کی تاب نہ لاتے ہوئے بے ہوش ہونے کی اجازت چاہتا ہوں تاکہ سب کچھ ذہن سے محو ہو جائے۔صرف آنکھیں نم نہ کیجیے۔ اپنی حالت پر ترس کھائیے۔ دنیا کے تقاضے دیکھیے۔
اگر اسی طرح انیس سو سینتالیس میں پھنسے رہے تو نہ ہی خدا ملے گا اور نہ صنم۔
خدا کے لیے اب تاریخ کی جگالی بند کر دیں۔