حماد
محفلین
لاہور کے حکام پر ایک سہانی صبح یک لخت یہ انکشاف ہوا کہ سینما والے عریانی پھیلا رہے ہیں۔ توبہ توبہ اس اسلامی مملکت میں ایسا کام ؟ ایسا ایتا چار؟ فوراً پیادے دوڑائے گئے، منادی کرا دی گئ کہ اب تک جو ہوا سو ہوا۔ آئندہ کیلئے بے حیائ بند ہونی چاہئے، ورنہ ہم سے برا کوئ نہ ہوگا۔پولیس والوں کی ڈیوٹی لگائ گئ کہ جہاں کوئ عریاں، خلاف تہذیب یا منافی اخلاق بورڈ سڑک پر نظر آئے اسے اتار لو۔ باقی کاروائ اسکے بعدکی جائے گی۔ پولیس والے چور پکڑتے پکڑتے بلکہ نہ پکڑتے پکڑتے تنگ آگئے تھے، الکساہٹ میں جمائیاں لے رہے تھے۔ ان کو ایسا کام خدا دے۔ دیکھتے دیکھتے خلاف شرع بورڈوں کا ڈھیر لگ گیا- میکلوڈ روڈ اور ایبٹ روڈ وغیرہ صاف ہو گئیں، معاشرہ آلودگیوں سے پاک ہو گیا۔ ہر طرف تہذیب و اخلاق کی ٹھنڈس ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں۔
------------------------------------------------------------------------------
اب ان بورڈوں کا جائزہ شروع ہوا۔ ملزم یعنی فلموں والے بھی موجود تھے۔ در عدالت ناز کھلا۔ گواہ عشق طلب ہوئے – صدر عدالت نے انصاف کی ترازو ہاتھ میں تھامی اور پوچھا۔
"تھانیدار جی۔ یہ بورڈ آپ نے کیوں اتارا۔ وجہ بیان کیجئے"
"حضور اسمیں عورت کی ٹانگیں ننگی دکھائ گئ ہیں۔"
"چچ چچ چچ۔ بری بات- ہاں میاں فلم دین، تم نے ایسا مخرب اخلاق بورڈ کیوں لگایا؟"
"حضور ، عالی جاہ۔ یہ انگریزی فلم ہے۔ اسمیں جیسی ٹانگیں ہوتی ہیں ، ویسی ہم نے بورڈ پر بنا دیں۔"
"ہاں بات تو آپکی ٹھیک ہے ۔ تھانیدار جی یہ تو انگریزی فلم ہے۔ اسمیں ٹانگیں کیسے بدلی جا سکتی ہیں؟"
"عالی جاہ، جب یہ لوگ انگریزی فلم کا نام بدل لیتے ہیں Forever Remember کو "منڈیا سیالکوٹیا" کا نام دے کر دکھاتے ہیں، تو ٹانگیں کیوں نہیں بدل سکتے۔ خیر ٹانگیں بدلنے کی ضرورت نہیں۔ پاجامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ شلوار پہنائ جا سکتی ہے۔ ننگی ٹانگوں سے جذبات مشتعل ہو جاتے ہیں۔"
"آپکے جذبات مشتعل ہوئے۔"
"جی میرے جذبات؟ میرے؟ حضور میں عوام کے جذبات کی بات کر رہا ہوں"
"میاں فلم دین، تھانیدار صاحب ٹھیک کہتے ہیں۔ ان ٹانگوں پر شلوار ہونی چاہئے۔ انگریزی غیر انگریزی کی بحث میں ہم نہیں پڑتے"
"حضور تھانیدار صاحب ٹھیک کہتے ہیں اور آپ بھی ٹھیک کہتے ہیں۔ بورڈ پر تو میں شلوار پہنا دوں گا، لیکن صوفیہ لورین کو کیسے پہنا دوں، اس نے نہ پہنی تو؟"
--------------------------------------------------------------------------