ابنِ سینا لائبریری علی گڑھ

الف عین

لائبریرین
کل علی گڑھ میں ابنِ سینا اکادمی لائبریری دیکھ سکا ہوں۔ یہ لائبریری پروفیسر حکیم ظل الرحمٰن صاحب ریٹائرڈ پرنسپل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طبّیہ کالج کا کارنامہ ہے۔ آپ نے تنہا ایک عظیم لائبریری بنائی ہے۔ اس لائبریری میں ایک ’دو قدِ آدم‘ الماری کا ذخیرہ محض غالبیات کا ہے۔ ظل الرحمن صاحب کا ہی بیان ہے کہ یہ ذخیرہ ہند و پاک میں ہر غالب ذخیرے کی مجموعی ضخامت سے زیادہ ہے۔ اسی طرح اس کا نصف حصہ اقبالیات پر مبنی ہے۔ ایک اور ’دو قدِ آدم‘ الماری اسلامی مفکرین اور علماء کے حالات پر مبنی ہے۔ ایک الماری ’علیگڑھ یات‘ پر مبنی ہے۔ اور یہ بات بھی دورانِ گفتگو پتہ چلی کہ موصوف کی پینشن تک ان تین سالوں سے کسی وجہ سے ملنی شروع نہیں ہو سکی ہے۔ اپنے بچوں سے رقم حاصل کر کے اب انھوں نے ایک اور ہال بنایا ہے جو اگلے ہفتے تک مکل ہو جائے گا۔ اس ہال میں وہ مسلمانوں کی تہذیبی علامات کا ذخیرہ نمائش کے لئے رکھ رہے ہیں۔ ان کے ذخیرے سے انھوں نے مجھے بے شمار نوادر دکھائے۔ ان میں پاندان، خاصدان، پان کی بٹوے، طلے دانیاں، شیروانیوں کے بٹن (جس میں علی گڑھ یونیورسٹی کا مونوگرام ہوتا تھا)، حقے وغیرہ رکھے جائیں گے۔
اور ایک دلچسپ بات یہ ہوئی کہ وہاں پاکستانی پرچہ’ اخبارِ اردو‘ دیکھا۔ ادارہ مقتدرہ پاکستان کا فروری کا شمارہ۔ اس میں ہمارے ممبران اکبر سجاد اور نعمان کے مضامین بھی تھے۔ اکبر کا وہی مائکروسافٹ آفس کا اردو ورژن اور نعمان کا اردو ای میل کے بارے میں۔
 
Top