::::: ابرُو تو دِکھا دیجیے شمشِیر سے پہلے ::::: Qamar Jalalvi

طارق شاہ

محفلین
غزلِ

ابرُو تو دِکھا دیجیے شمشِیر سے پہلے
تقصِیر تو کُچھ ہو، مِری تعزِیر سے پہلے

معلوُم ہُوا اب مِری قِسمت میں نہیں تم
مِلنا تھا مجھے کاتبِ تقدِیر سے پہلے

اے دستِ جنُوں توڑ نہ دروازۂ زِنداں
میں پُوچھ تو لوُں پاؤں کی زنجیر سے پہلے

اچھّا ہُوا، آخر مِری قِسمت میں سِتم تھے
تم مِل گئے مجھ کو فلکِ پِیر سے پہلے

بیٹھے رہو، ایسی بھی مُصوّر سے حیا کیا
کاہے کو کھنچے جاتے ہو تصوِیر سے پہلے

دیکھو تو قمر اُن کو بُلا کر شبِ وعدہ
تقدِیر پہ برہم نہ ہو تدبِیر سے پہلے

اُستاد قمرجلالوی
 
Top