مصطفیٰ زیدی آں دِلے کہ ما داریم

غزل قاضی

محفلین
آں دِلے کہ ما داریم

صبا کے ساتھ ہمارا خرام بھی ہوگا
کبھی تو عصرِ رواں تیز گام بھی ہوگا
ہرا ہے زخمِ جگر ، لالہ فام بھی ہوگا

تمھاری سال گرہ پر خواص آتے تھے
سُنا ہے اب کی برس جشنِ عام بھی ہوگا

ہماری نظم کی سارے جہاں میں شُہرت ہَے
ہمارے ساتھ رہو گے تو نام بھی ہوگا

تمھارے وقت کا ٹھرا ہُوا طِلسم کہاں
یہاں تو سلسلہء صُبح و شام بھی ہوگا

فقیہِ شہر کی محفل عِشا کے بعد ہے آج
سُنا ہَے رات کا کچھ انتظام بھی ہوگا

ہم آج جُملہ حسِینوں میں بن گئے ہیں امام
کہیں تو کوئی ہمارا امام بھی ہوگا
کوئی فقیر قلندر مقام بھی ہوگا


(مصطفیٰ زیدی از شہرِ آذر )
 
Top