احمد ندیم قاسمی آپ ہی اپنا تماشائی ہوں : احمد ندیم قاسمی

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین

آپ ہی اپنا تماشائی ہوں
میں مبصر ہوں کہ سودائی ہوں

نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید
میں مجسم شبِ تنہائی ہوں

ہے سفر شرط مجھے پانے کی
میں کہ اک لالۂ صحرائی ہوں

سیدھے رستے پہ چلوں تو کیسے
بھولی بھٹکی ہوئی دانائی ہوں

مجھ سے خود کو نہ سمیٹا جائے
اور خدائی کا تمنائی ہوں

میرے ماضی کے اندھیروں پہ نہ جا
صبحِ آئندہ کی رعنائی ہوں

کاش یہ جانتا دشمن میرا
میں ہر انسان کا شیدائی ہوں

میں پہاڑوں کی خموشی ہوں ندیمؔ
اور میں بحر کی گویائی ہوں
 
لگتا ہے ٹیگ ہی کرنا پڑے گا

1۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔2۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ 3
@محمدبلال اعظم ، مزمل شیخ بسمل ، قرۃالعین اعوان
@محمدوارث ، الف عین ، @وغیرہ وغیرہ
نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید
میں مجسم شبِ تنہائی ہوں
کمال ہے جناب۔
ہم تو بغیر ٹیگ کیے ہوئے ہی چلے آئے۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید
میں مجسم شبِ تنہائی ہوں
کمال ہے جناب۔
ہم تو بغیر ٹیگ کیے ہوئے ہی چلے آئے۔
اب یہ نئی نویلی دلہن والے نخرے چھوڑئیے
خود ہی آ جایا کیجئے، میں بھی تو آپ کا بھائی ہوں

ارے یہ تو شعر ہو گیا، دنیا والو سن لو، آج تو میں بھی شاعر ہو گیا
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
زبردست شراکت
سیدھے رستے پہ چلوں تو کیسے
بھولی بھٹکی ہوئی دانائی ہوں

کاش یہ جانتا دشمن میرا
میں ہر انسان کا شیدائی ہوں
 

نایاب

لائبریرین
اب یہ نئی نویلی دلہن والے نخرے چھوڑئیے
خود ہی آ جایا کیجئے، میں بھی تو آپ کا بھائی ہوں

ارے یہ تو شعر ہو گیا، دنیا والو سن لو، آج تو میں بھی شاعر ہو گیا
واہہہہہہہہہہہ
کیا خوب شعر کہا ہے
ٹیگ کر دینا ہی بہتر کہ
نئے زمانے کا شہر ہے یہ لوگو
نئے دھاگے جانے کہاں چلے جاتے ہیں
 

طارق شاہ

محفلین
نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید
میں مجسم شبِ تنہائی ہوں

مجھ سے خود کو نہ سمیٹا جائے
اور خدائی کا تمنائی ہوں
کیا کہنے

غالب صاحب! اچھی غزل شیئر کرنے کے لئے تشکّر

احمد ندیم قاسمی صاحب بہت خوب لکھتے تھے، اور انکی تحریریں
زبان عام و خاص ہمیشہ رہیں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔

درج ذیل شعر میں 'زمانہ حال' واضح نہیں

میرے ماضی کے اندھیروں پہ نہ جا
صبحِ آئندہ کی رعنائی ہوں

شاید بصورت اعتدال ہے۔

ایک بہت اچھی غزل پر ایک بار پھر سے بہت سی داد قبول کیجئے
 
اب یہ نئی نویلی دلہن والے نخرے چھوڑئیے
خود ہی آ جایا کیجئے، میں بھی تو آپ کا بھائی ہوں

ارے یہ تو شعر ہو گیا، دنیا والو سن لو، آج تو میں بھی شاعر ہو گیا
دلہن کے نخرے والی آپ کی بات سن کر
میں سوچ رہا ہوں کہ میں آیا ہوں کہ آئی ہوں؟؟
 
Top