آپ کی پسند کی نعت یاشعر

ابن جمال

محفلین
ہم کھیل کھیل میں دنیابھر کے کھیل کھیلتے ہیں اوراپنے علم ومعلومات کا دائرہ کار بڑھاتے ہیں۔ توچلئے آج سے ایک نیاکھیل شروع ہو۔یہ صرف کھیل نہیں بلکہ اس سے کچھ زیادہ ہے۔
انتاکشری، پسندیدہ شعر اوردوسرے بہت سے اس قبیل کے کھیل توکھیل چکے۔آئیے اب کھیلتے ہیں۔
نعتیہ اشعار کا کھیل۔اس میں ہر ممبرکو حضورپاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت پاک پر مشتمل کوئی شعرپیش کرناہے۔عربی اردو فارسی کی کوئی قید نہیں۔ لیکن عربی اورفارسی میں نعت پیش کرنے والے کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس کا ترجمہ بھی پیش کریں تاکہ ہرایک اس سے استفادہ کرسکے۔
یہ ضروری نہیں کہ صرف ایک ہی شعر لکھاجائے، اگرکسی کو پوری نعت پسند ہے تووہ مکمل نعت کوبھی شیئرکرسکتاہے۔

توکیاہم سب تیار ہیں؟اس نئے دلچسپ معلوماتی اوربامقصد کھیل کیلئے۔
 

ابن جمال

محفلین
نگاہ عشق ومستی میں وہ اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی طہ وہی یسیں
وہ دانائے سبل مولائے کل ختم الرسل جس نے
غبارراہ کو بخشا فروغ وادی سینا
 

ابن جمال

محفلین
مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ

جبیں افسردہ افسردہ بدن لرزیدہ لرزیدہ

چلاہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ

دل گرویدہ گرویدہ بدن شوریدہ شوریدہ
 

مدرس

محفلین
لا یمکن الثناء کما کان حقہ
بعد ازخدا بزرگ تو ئی قصہ مختصر​
تعریف کا حق تو ادا نہیں‌ہو سکتا
بس یہ کہکر چپ ہو جاتا ہوں‌۔۔کہ اللہ کے بعد اس کے نبی کا مرتبہ
صلی اللہ علیہ وسلم
 

ابن جمال

محفلین
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

مرادیں غریبوں کی بر لانے والا


مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا

وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا


فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ

یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ


خطا کا ر سے درگزر کرنے والا

بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا


مفاسد کا زیر و زبر کرنے والا

قبائل کو شیر و شکر کرنے والا


اتر کر حِرا سے سوئے قوم آیا

اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا


مس خام کو جس نے کندن بنایا

کھرا اور کھوٹا الگ کر دکھایا


عرب جس پہ قرنوں سے تھا جہل چھایا

پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا


رہا ڈر نہ بیڑے کو موجِ بلا کا

اِدھر سے اُدھر پھر گیا رخ ہوا کا

(حالی)
 

یونس عارف

محفلین
الصلوہ والسلام علیک یا رسول اللہ

خدا کا ذکر کرے اور ذکر مصطفی نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
 

مدرس

محفلین
بلغ العلیٰ‌بکمالہ
کشف الدجی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو ا علیہ وآلہ
صلی اللہ علیہ وسلم
بلندیوں‌کو پہنچ گئے اپنے کمالات کی بناء پر
اور اپنے حسن کے ذریعہ اندھیروں‌چھٹا دیا
ان کی ہر عادت ہی اچھی ہے
ان پر درود وسلام ہو
 

یونس عارف

محفلین
شرمندہ ہُوں عصیاں پہ شرمسار کھڑا ہوں
بخشِش کے لئے سیدِ ابرار کھڑا ہوں

مُجرِم ہوں شَہَا آؤں مُقابِل کو کس طرح
اِس واسطے آقا پسِ دیوار کھڑا ہوں

گَندہ ہوں، نِکما ہوں، گُناہوں میں پڑا ہوں
مُعافی کے لئے حاضرِ ٔدربار کھڑا ہوں

اِس وارثی عشرت کو بھی پَستی سے نِکالو
تنہا ہجوم میں میرے سرکار کھڑا ہوں​
 

ابن جمال

محفلین
بلغ العلیٰ‌بکمالہ
کشف الدجی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو ا علیہ وآلہ
صلی اللہ علیہ وسلم

مدرس صاحب!جیساکہ وضاحت کی جاچکی ہے کہ فارسی اورعربی کے اشعار لکھے جاسکتے ہیں لیکن ترجمہ ضروری ہوگا تاکہ ہرایک استفادہ کرسکے۔لہذاگزارش ہے کہ اس قطعہ کابھی ترجمہ کردیں ۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
فاصلوں کو تکلُف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

خود اُنہی کو پکاریں گے ہم دُور سے
راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے

ہم مدینے میں تنہا نِکل جائیں گے
اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے

ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے
ڈھونڈتے ڈھونتے لوگ تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گُنبد نظر آئے گا
بندگی کا قرینہ بدل جائے گا

سر جُھکانے کی فرصت ملے گی کِسے
خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائینگے

نامِ آقا جہاں بھی لیا جائے گا
ذِکر اُن کا جہاں بھی کیا جائیں گے

نور ہی نور سی سینوں میں بھر جائے گا
ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

اے مدینے کے زائر خدا کے لئے
داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا

بات بڑھ جائے گی دل تڑپ جائے گا
میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے

ان کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر
کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر

ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی
ہم بھی آقا کے دربار تک جا ئیں گے

(اقبال عظیم(
 

مدرس

محفلین
ما قال لا قط الا فی التشہد
لولا التشھد کا نت لاءہ نعم

کبھی سائل کو لا (یعنی نہیں‌)نہیں‌کہا
اگر تشہد کے اندر(اشھد ان لا )لا نہیں‌ہو تا تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لا نعم ہو تا (یعنی ہاں‌)

سرور کونین کی سخاوت سے تعبیر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مانگنے والے کو منع نہیں‌فر مایا
 

آبی ٹوکول

محفلین
* نبی کی یاد سے روشن میرے دل کا نگینہ ہے
وہ میرے دل میں رہتے ہیں میرا دل بھی مدینہ ہے



*صلی اللہ علیہ وسلم
 

ابو فیضان

محفلین
جَاءَتْ لِدَعْوَتِهِ الاَشْجَارُ سَاجِدَةً
تَمْشِیْ اِلَیْهِ عَلٰی سَاقٍ بِلَا قَدَمٖ

مولانا امام شرف الدین بوصیری رحمۃ اللہ تعالی علیہ (قصیدۂ بردہ شریف)
سرکار صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم کے بلانے پر درخت سجدہ کرتے ہوئے
آپ صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں اپنی جڑوں پرچلتے ہوئے حاضر ہوتے ہیں
 
ما قال لا قط الا فی التشہد
لولا التشھد کا نت لاءہ نعم

کبھی سائل کو لا (یعنی نہیں‌)نہیں‌کہا
اگر تشہد کے اندر(اشھد ان لا )لا نہیں‌ہو تا تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لا نعم ہو تا (یعنی ہاں‌)

سرور کونین کی سخاوت سے تعبیر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مانگنے والے کو منع نہیں‌فر مایا

یہ نعتیہ شعر نہیں ۔ دراصل یہ فرزدق کے اس قصیدہ کا شعر ہے جو اس نے حضرت علی (۔۔ رح ۔۔۔۔ لقب : زین العابدین ) بن حسین (رض) بن علی(رض) کی مدح میں کہا ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے

میں صرف دیکھ لوں اک بار صبحِ طیبہ کو
بلا سے پھر مری دنیا میں شام ہو جائے

تجلیات سےبھر لوں میں کاسئہ دل و جاں
کبھی جو اُن کی گلی میں قیام ہو جائے

حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے

حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کےفاصلہ یہ چند گام ہو جائے

ملے مجھےبھی زباں بوصیری و جامی
مرا کلام بھی مقبولِ عام ہو جائے

مزا تو جب ہےفرشتے یہ قبر میں کہہ دیں
صبیح! مدحتِ خیر الانام ہو جائے

(صبیح رحمانی)
 
Top