آپریشن میں تاخیر کے نتائج

مہوش علی

لائبریرین
عمران خان کا بیان: مذاکرات فیل ہوئے تو آپریشن، آپریشن فیل ہوا تو کیا کرینگے؟

1۔ یہ مذاکرات ہو ہی نہیں رہے ہیں۔ طالبان نے مذاکرات کی حامی بھرنے کے بعد 18 دہشتگرد حملے کیے جن میں درجنوں پاکستانی شہید ہو چکے ہیں۔
2۔ طالبان ترجمان نے 'کھل' کر کہا ہے کہ وہ ملا عمر افغانی النسل کو اپنا امیر المومنین مانتے ہیں، انکی خلافت کو پاکستان میں قائم کریں گے، پاکستانی نظام کافرانہ نظام ہے۔ اسکے ساتھ انہوں نے شرط رکھ دی ہے کہ پاکستانی فوج اپنے ہی پاکستانی قبائلی علاقوں سے نکل کر دفع ہو جائے، وگرنہ یہ حملے جاری رہیں گے۔
3۔پورے فاٹا میں طالبان کی یہ سنت جاری ہے کہ جہاں اسے موقع ملتا ہے وہاں طالبان پاکستانی ریاست کے وفادار قبائلیوں اور امن لشکر والوں کے گلے کاٹ کر ان کا قتل شروع کر دیتی ہے۔ پاک فوج کو فاٹا سے نکالنے کا مطلب ہےطالبان کو بھرپور موقع فراہم کرنا کہ وہ پاکستان کے وفادار قبائلیوں کا قتل عام کرے.
4۔ کیا نواز شریف اور عمران خان میں اتنی غیرت ہے کہ طالبان کی طرح 'کھل' کر کہہ سکیں کہ انہیں پاکستانی آئین کا کفر ماننا منظور نہیں، انہیں امیر المومنین ملا عمر کی خلافت منظور نہیں، انہیں پاک فوج کا فاٹا سے نکالا جانا منظور نہیں؟ آپ 'کھل' کر یہ بات طالبان کو کیوں نہیں بتلاتے تاکہ یہ روز روز کے مذاکرات کے ڈرامے بھی ختم ہو جائیں اور ان ڈراموں کے نتیجے میں ہونے والے 18 دہشتگرد حملے بھی اور درجنوں پاکستانیوں کا قتل بھی۔
5۔ کیا عمران خان میں اتنی غیرت ہے کہ طالبان کو 'کھل' کر کہہ سکے کہ اب انہوں نے ایک بھی پاکستانی کا خون کیا تو انکے خلاف آپریشن ہو گا؟
6۔ اگر آپ یہ بات طالبان کو نہیں کہہ سکتے تو اسکا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ یہ "مذاکرات" نہیں ہو رہے، بلکہ مذاکرات کے نام پر آپ ہتھیار پھینک کر شکست تسلیم کر رہے ہیں اور طالبان کا پلڑہ بھاری ہے اور طالبان بھی یہ بات سمجھتے ہیں۔
7۔ اپنی شکست تو آپ کبھی بھی تسلیم کر کے طالبان سے یہی مذاکرات کر سکتے ہیں، تو پھر شکست تسلیم کرنے سے قبل قرآنی حکم کے مطابق طالبانی فتنے کے خلاف جنگ کیوں نہیں؟ سوات آپریشن سے قبل بھی عمران خان اور دیگر طالبان حمایتیوں نے ایسے ہی قوم کو ڈرایا تھا کہ شہر میں طالبان کے خلاف جنگ ہم نہیں جیت سکتے۔ مگر پاک فوج نے اللہ کے فضل سے تاریخ کا کامیاب ترین آپریشن کیا اور طالبان کا سوات سے قلع قمع کیا۔
8۔ عمران خان، یہ آپ جیسے حکمرانوں کی بزدلی کی وجہ سے ہی طالبان آج اتنے مضبوط ہوئے ہیں۔ اگر اس طالبانی سنپولیے کا سر شروع میں ہی کچل دیا جاتا تو کبھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔ مذاکرات کے نام پر جتنی دیر عمران خان جیسے حکمران کیے جا رہے ہیں، اتنا ہی طالبان مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے جا رہے ہیں اور حتی کہ یہ کراچی کے ایک تہائی حصہ پر قابض ہو چکے ہیں۔
9۔ سوات میں امن ڈیل سے قبل پاک فوج نے طالبان کو تتر بتر کر دیا تھا۔ مگر پھر عمران خان جیسے حکمرانوں کی حماقت کی وجہ سے سوات امن ڈیل ہوئی اور پاک فوج کو نکال لیا گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اب طالبان کو سوات سے نکالنے کے لیے فل سائز آپریشن کرنا پڑا اور اس میں 10 لاکھ افراد آئی ڈی پیز بنے اور ان بے وقوف حکمرانوں کی حماقت کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔ ایسا ہی مذاکرات کے نام پرآپریشن میں جتنی دیر کریں گے اتنا ہی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور طالبان اس دوران مزید سینکڑوں معصوموں کو مار ڈالیں گے۔
10۔ طالبان سے 2004 اور 2005 سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور ان 10 سالوں کے مذاکرات کی تاریخ یہ ہے کہ نیک محمد کے ساتھ معاہدہ ہو، یاپھر سوات امن ڈیل ہو، یا آج کیے جانے والے مذاکرات ہوں، مگر طالبان نے ہر ہر مرتبہ دھوکا دیا ہے۔ خاص طور پر سوات امن ڈیل کے تحت طالبان کی ہر ہر شرط پوری ہو چکی تھی، مگر طالبان پھر بھی اپنے فتنے سے باز نہ آئے اور انہوں نے اسلام آباد کی طرف چڑھائی شروع کر دی تاکہ اپنی شریعت نافذ کر سکیں۔ 11) عمران خان صاحب! سوات میں اسی ملا فضل اللہ نے دھوکہ دیا تھا۔ آپ کس منہ سے دوبارہ اس سے مذاکرات کی بات کر سکتے ہیں؟ سوات ڈیل کے بعد جب لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل پابندی لگ گئی اور پاکستانی آئین کو کافرانہ نظام قرار دے دیا گیا تو عمران خان اُسوقت روتا ہوا پایا گیا کہ ہائے صوفی محمد نے مجھے دھوکا دے دیا۔ مگر یہ غلط ہے اور عمران خان نے یہ دھوکا خود کو دیا تھا اور قوم کو دیا تھا۔
12۔ عمران خان قوم کو کئی سالوں تک دھوکا دیتا رہا کہ امریکہ چلا گیا تو یہ جنگ ختم۔ جبکہ عمران خان کو بہت سمجھایا گیا کہ طالبان کا ہدف امریکہ کا انخلاء نہیں، بلکہ اپنی خونی دجالی شریعت کا زبردستی پاکستان میں اجراء ہے، اور یہ دہشتگردی اور خوارج کے خلاف پاکستان کی اپنی جنگ ہے۔ مگر عمران خان کو یہ بات سمجھ نہ آ سکی۔ آج ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مذاکرات میں امریکہ کا نام تک نہیں اور ساری شرائط طالبانی خونی شریعت، پاکستانی آئین اور امیر المومنین ملا عمر افغانی کے گرد گھوم رہی ہیں۔ آج یہ جنگ 100 فیصد ہماری اپنی دہشتگردی کے خلاف جنگ ثابت ہو چکی ہے۔
 
Top