آن لائن اپنے نام پر موبائل سمز چیک کریں

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ۔

اب یہ بھی بتا دیں اگر ہمارے نام پر کوئی سم کارڈ جاری ہو چکا ہے تو اس کو منسوخ کیسے کروائیں؟
 

رانا

محفلین
لگتا ہے موبی لنک والے اپنا اپ ڈیٹڈ ڈیٹا پی ٹی اے کو دینے میں سستی کا مظاہر کررہے ہیں یا پھر پی ٹی اے کی طرف سے ہی کہیں غفلت ہورہی ہے۔ تقریبا دو سال پہلے میرا موبائل کھویا اور سم بلاک کروانے کے لئے ہیپ لائن پر فون کیا تو انہوں نے یہ تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا ہے کہ یہ نمبر میرے نام پر رجسٹرڈ ہے اور سم بلاک کرنے سے انکار کردیا۔ میں نے 668 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیجا تو میرے نام پر موبی لنک کی ایک بھی سم نہیں تھی۔ اگلے دن موبی لنک کے قریبی دفتر گیا تو انہوں نے میرا اصل شناختی کارڈ دیکھ کر سم بلاک بھی کردی اور نئی سم بھی جاری کردی۔ میں نے ہیلپ لائن اور 668 کے پی ٹی والے ڈیٹا بیس میں اپنی انفارمیشن کے نہ ہونے کی بابت پوچھا تو کہنے لگے کہ ہم آجکل ریکارڈ اپ ڈیٹ کررہے ہیں اور اپ ڈیٹڈ ڈیٹا ان کو میسر نہیں ہے اس لئے ایسا ہوا ورنہ یہ نمبر آپ ہی کے نام پر ہے۔ اب آپ نے جو اس دھاگے میں لنک مہیا کیا ہے ویسے ہی اس پر کلک کر کے اپنا شناختی کارڈ نمبر چیک کیا تو پتہ لگا کہ ان کے ڈیٹا بیس کے مطابق ابھی تک میرے شناختی کارڈ نمبر پر موبی لنک کی کوئی سم رجسٹرڈ نہیں۔ اب پی ٹی اے کو ہی ای میل کرنی پڑے گی۔
 

رانا

محفلین
بہت شکریہ۔

اب یہ بھی بتا دیں اگر ہمارے نام پر کوئی سم کارڈ جاری ہو چکا ہے تو اس کو منسوخ کیسے کروائیں؟
تین سال قبل بھی میں نے ایک بار 668پر میسج کیا تھا تو میرے شناختی کارڈ پر موبی لنک کی آٹھ سمز رجسٹرڈ دکھائی گئیں۔ میں بڑا حیران ہوا کہ ایک سم تو میرے پاس ہے باقی کی سات کون استعمال کررہا ہے اور کب جاری کی گئیں؟ پھر موبی لنک کے دفتر گیا تو انہوں نے ایک فارم دے دیا اور تمام سم نمبرز بھی بتائے جو میرے نام پر جسٹرڈ تھے اور کہا کہ اس میں تمام ایسے نمبر لکھ دیں جو آپ کے نہیں لیکن آپ کے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ میں نے باقی کے سات نمبرز لکھ کر فارم جمع کرادیا۔ کچھ عرصے کے بعد پھر 668 پر چیک کیا تو اب صرف ایک ہی سم دکھائی دی جس سے اندازہ ہوا کہ سنجیدگی سے کاروائی کی گئی ہے۔
میں نے یہ بھی پوچھا کہ یہ جعلی نمبرز میرے نام پر کیسے رجسٹرڈ ہوگئے۔ تو انہوں نے بتایا کہ عموما ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی گلی محلے کی دکان سے سم خریدتے ہیں اور شناختی کارڈ کی کاپی دیتے ہیں تو دکاندار آپ کے فارم کے ساتھ آٹھ دس اور فارم لگا کر آپ کی شناختی کارڈ کاپی کے ساتھ رجسٹرڈ کرادیتا ہے جس کا آپ کو پتہ ہی نہیں لگتا جب تک کہ آپ خود پتہ نہ کروائیں کہ آپ کے شناختی کارڈ پر کتنے نمبرز جاری کئے گئے ہیں۔ حالانکہ میں نے آج تک کوئی سم گلی محلے کی دکان سے نہیں خریدی جب بھی کسی نیٹ ورک کی سم خریدنی ہو تو متعلقہ کمپنی کے دفتر جاتا ہوں چاہے کتنی ہی دور کیوں نہ ہو۔ اس کے باوجود پتہ نہیں میرے ساتھ یہ کاروائی کیسے ہوگئی۔ اب یہ احتیاط کرتا ہوں کہ کہیں بھی شناختی کارڈ کی کاپی دینی ہو تو کاپی کے دونوں طرف پین سے کراس ضرور کردیتا ہوں چاہے کسی دوست کو ہی کیوں نہ دینی ہو۔
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
شناختی کارڈ کی نقل کو کراس کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ متعلقہ شخص کو تو آپ کا شناختی کارڈ کا نمبر ہی چاہیے ہوتا ہے ناں۔
 

رانا

محفلین
شناختی کارڈ کی نقل کو کراس کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ متعلقہ شخص کو تو آپ کا شناختی کارڈ کا نمبر ہی چاہیے ہوتا ہے ناں۔
صرف نمبر نہیں بلکہ شناختی کارڈ کی کاپی کا ساتھ منسلک ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ جس نے ہیرا پھیری کرنی ہے اس کے لئے ہزار راستے ہیں لیکن پھر بھی اپنی سی کوشش تو کرنی ہی ہوتی ہے۔ کراس کرنے سے یہ فائدہ ہے آپ نے شناختی کارڈ کی کاپی جس مقصد کے لئے دی ہے اس میں استعمال ہوگئی تو اب دوسری جگہ استعمال نہیں ہوسکتی۔ ایک ہی صورت ہے کہ اس کی مزید فوٹو کاپیاں کرائی جائیں جبکہ مزید کاپیاں کروانے پر وہ کراس بھی کاپی میں آئے گا جو ظاہر ہے اصولا ناقابل قبول ہے سوائے اس کے اصل پین سے کراس کیا گیا ہو۔ لیکن اگر آپ نے کراس نہیں کیا تو اس کی آگے مزید لاتعداد کاپیاں کراکر استعمال کی جاسکتی ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
تین سال قبل بھی میں نے ایک بار 668پر میسج کیا تھا تو میرے شناختی کارڈ پر موبی لنک کی آٹھ سمز رجسٹرڈ دکھائی گئیں۔ میں بڑا حیران ہوا کہ ایک سم تو میرے پاس ہے باقی کی سات کون استعمال کررہا ہے اور کب جاری کی گئیں؟ پھر موبی لنک کے دفتر گیا تو انہوں نے ایک فارم دے دیا اور تمام سم نمبرز بھی بتائے جو میرے نام پر جسٹرڈ تھے اور کہا کہ اس میں تمام ایسے نمبر لکھ دیں جو آپ کے نہیں لیکن آپ کے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ میں نے باقی کے سات نمبرز لکھ کر فارم جمع کرادیا۔ کچھ عرصے کے بعد پھر 668 پر چیک کیا تو اب صرف ایک ہی سم دکھائی دی جس سے اندازہ ہوا کہ سنجیدگی سے کاروائی کی گئی ہے۔
میں نے یہ بھی پوچھا کہ یہ جعلی نمبرز میرے نام پر کیسے رجسٹرڈ ہوگئے۔ تو انہوں نے بتایا کہ عموما ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی گلی محلے کی دکان سے سم خریدتے ہیں اور شناختی کارڈ کی کاپی دیتے ہیں تو دکاندار آپ کے فارم کے ساتھ آٹھ دس اور فارم لگا کر آپ کی شناختی کارڈ کاپی کے ساتھ رجسٹرڈ کرادیتا ہے جس کا آپ کو پتہ ہی نہیں لگتا جب تک کہ آپ خود پتہ نہ کروائیں کہ آپ کے شناختی کارڈ پر کتنے نمبرز جاری کئے گئے ہیں۔ حالانکہ میں نے آج تک کوئی سم گلی محلے کی دکان سے نہیں خریدی جب بھی کسی نیٹ ورک کی سم خریدنی ہو تو متعلقہ کمپنی کے دفتر جاتا ہوں چاہے کتنی ہی دور کیوں نہ ہو۔ اس کے باوجود پتہ نہیں میرے ساتھ یہ کاروائی کیسے ہوگئی۔ اب یہ احتیاط کرتا ہوں کہ کہیں بھی شناختی کارڈ کی کاپی دینی ہو تو کاپی کے دونوں طرف پین سے کراس ضرور کردیتا ہوں چاہے کسی دوست کو ہی کیوں نہ دینی ہو۔
یہ کوئی مشکل کام نہیں رانا صاحب ۔۔۔ ہمارے ایک عزیز ہیں، مشرف دور میں وہ ایک مشہور و معروف سیلولر کمپنی کے ساتھ وابستہ تھے۔۔۔۔ ان کو سیلز منیجر کے طور پر بھی اچھی خاصی تنخواہ ملتی تھی لیکن وہ اس تنخواہ کے علاوہ بھی کمائی کے ہنر جانتے تھے ۔۔۔ ان کے مطابق موبائل آپریٹر کمپنی نے اپنے ملازمین کو یہ خصوصی ٹاسک دیا تھا کہ آپ کو مختلف افراد کے شناختی کارڈ مہیا کر دیے جائیں گے۔۔۔ آپ نے یوں کرنا ہے کہ ہر شناختی کارڈ لے کر ان کے نام پر زیادہ سے زیادہ سمز رجسٹر کرنی ہیں اور ہر فارم کے پر کرنے پر ان کو کچھ رقم کی ادائیگی ہوا کرتی تھی۔۔۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک پوری ٹیم بنا رکھی تھی اور ان کو وہ بہت بڑی مقدار میں فارم لا کر دیتے تھے اور پھر ان سب سے وہ فارم جمع کر کے اپنا کمیشن رکھ کر کمپنی میں یہ ڈیٹا جمع کرواتے تھے۔ ۔۔ یعنی یہ سروس پروائیڈر کمپنیاں خود اس گھناؤنے کھیل میں شریک رہیں ۔۔۔
 
Top