آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے (ذکرِ محفلین)

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
یہ تحریر خالصتاً مزاح میں لکھی گئی ہے، امید ہے کسی کے ذوقِ سلیم پر گراں نہ گزرے گی
غیر متفق محفلین سے دلی معذرت کے ساتھ۔
امید ہے یہ تمہید کافی رہے گی۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
موبائل فون کے جہاں ڈھیروں ڈھیر فوائد ہیں ، وہیں چند ایک "سائیڈ ایفیکٹ" بھی ہیں ، جن میں سرِ فہرست تو یہی ہے کہ آپ کو کہیں بھی ، کسی بھی وقت پکڑا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔
یونہی جب ایک شام ہم اپنی پسندیدہ ٹی وی پروگرام سے تفریح کشید کر رہے تھے، اپنی بھی پکڑ ہو گئی۔
ہم نہایت محویت سے پیر پسارے پروگرام کی رنگینیوں میں کھوئے تھے تبھی ہمارا موبائل گنگنایا۔
السلام علیکم چھوٹے غالبؔ۔ میں مغزل بول رہا ہوں۔
؎ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
شاعری کا یہ جال آپ مجھ پر نہ پھینکیں غالب بھائی۔
ہاں بھئی! جس بندے پر زلفوں کا جال آ پڑا ہو،ا سے کسی اور جال کا کیا ڈر۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ ہیں کہاں اور کیا کر رہے ہیں ، محفل کو بالکل ہی بھول بیٹھے ہیں آپ تو
مغزل بھائی ! اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
مانتا ہوں غالبؔ خورد ، مانتا ہوں ۔ لیکن دیگر غموں کے ساتھ ساتھ ، اردو محفل کا غم کھانا بھی تو آپ کا اخلاقی فرض ہے۔۔۔ہے کہ نہیں؟
سو تو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو پھر سٹارٹ کریں ہلہ گلہ ، جمائیں اپنا رنگ، قسم سے آنکھیں ترس گئی ہیں آپ کی کوئی بڑی تحریر پڑھنے کو۔۔۔۔۔


چھوٹا غالبؔ جب کان میں قلم اڑسے محفل میں پہنچا تو سبھی کاکے کاکیوں نے چھوٹے کو ہاتھوں ہاتھ لیا ، جبکہ آپا زبیدہ ( مہ جبین آپا) نے اس حرماں نصیب کو آڑے ہاتھوں لیا
آپا زبیدہ:۔ اے بچے! کہاں رہا تو اتنی مدت؟"
چھوٹا:۔" (سر کھجاتے ہوئے) وہ آپا۔۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔۔۔۔۔"
نایاب:۔ "آپا اب آپ ان کا ٹرائل شروع نہ کریں بلکہ ان کی آمد پر کوئی اچھا سا گیت گائیں "
ذوالقرنین :۔ ہاں بالکل ۔ اور کہیں کہ
دیر لگی آنے میں تم کو
شکر ہے پھر بھی آئے تو

اس منظوم مداخلت پر آپا کا دھیان بٹا اور وہ اپنے پاندان کی طرف متوجہ ہوئیں ۔ خاکسار نے محفل کا جائزہ لیا، ہر طرف رنگ تھے ، بہار تھی، جملہ کاکے کاکیوں چہروں سے خوشی پھوٹی پڑ رہی تھی۔ چاچو اعجاز کی عدم موجودگی میں محفل کی صدارت وارث مرزا کے ذمے تھی
محمد وارث مرزا :۔ بھئی بچو! آپ سب کے ہر دلعزیز چاچو چونکہ اس وقت یہاں موجو د نہیں ، لہذا آج محفل کو میں کنٹرول کروں گا"
آپا زبیدہ:۔" اے ہے، اعجاز بھائی نہیں ہیں تو کیا ہوا (پیکدان میں پچکاری مارتے ہوئے) میں کیا مر گئی ہوں؟ میں خود کنٹرول کروں گی ان سب نگوڑ ماروں کو"
سیدہ شگفتہ شگفتہ آپا:۔یہ "آثارِ قدیمہ" انہیں کنٹرول کرے گی؟ تو میں کیا یہاں شٹاپو کھیلنے آئی ہوں؟ میں خود کنٹرول کروں گی ان سب نا س پیٹوں کو۔"
مہ جبین آپا:۔ "اے ہے ، بچو یہ کون ہے اللہ ماری، اسے کیا پتا کہ کنٹرول کیا ہوتا ہے؟ ایک عرصہ ہوگیا تمہارے خالو کو میں ہی کنٹرول کر رہی ہوں ، لہذا کنٹرول تو میں ہی کروں گی بس!"
وارث مرزا:۔ "وہ کنٹرول اور ہوتا ہے خالہ۔ یہاں کا کنٹرول آپ کے بس کی بات نہیں ، لہذا آپ اپنے پاندان پر توجہ دیں ، یہاں کا کنٹرول مین احسن طریقے سے کر لوں گا۔"
(اسی اثنا میں اعجاز چاچو اپنی خمیدہ کمر کو لاٹھی کا سہارا دئیے محفل میں داخل ہوئے)
الف عین چاچو:۔ "کیوں بھئی کاکے کاکیو! وہ کون ہے جو میرے جیتے جی محفل کی صدارت سنبھالنے کی بات کر رہا ہے؟"
فاخرہ :۔ انکل یہ وارث مرزا ہی ہیں جو آپ کی سیٹ قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
وارث مرزا:۔ (گڑبڑا کر) بھئی تم واقعی پتہ نہیں کیا ہو۔ (چاچو کی طرف رخ کرتے ہوئے)بات در اصل یہ ہےکہ آپ کی غیر موجودگی میں ان سب بچوں میں میں ہی بزرگ تھا سو میں نے سوچا کہ کیوں نہ صدارت میں سنبھال لوں ، اب جب کہ آپ آ گئے ہیں تو یہ رتبہ آپ کو مبارک ہو۔
الف چاچو:۔ شاباش پتر وارث۔
برگ حنا حنا (کون مہندی):۔ ہائے انکل ! آپ وارث مرزا کو "پتر" کہہ رہے ہیں ، وہ تو ہم سب کے بزرگ ہیں ۔
الف چاچو:۔ ٹھیک ہے کاکی! پر وہ تم سب کے بزرگ ہیں ، میرے نہیں ۔ بھئی ایک پچاسی سالہ سن رسیدہ بزرگ پچاس پچپن سال کے بندے کو "کاکا، پتر" سمیت کچھ بھی کہہ سکتا ہے، کیوں کاکا وارث؟
کاکا وارث:۔ (خوش ہوتے ہوئےاور فرخ منظور کو مخاطب کرتے ہوئے)لو فرخ بھائی ! الف چاچو کے آ جانے سے ہم تم بھی محفل کے لڑکے بالے ہو گئے ۔
فرخ منطور:۔ ہاں وارث یار بالکل (انتہائی خوشگواری سے) یہ کم عمری کا احساس بھی کیا خوب احساس ہے۔۔۔۔۔۔ اب میرا دل چاہ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔
وارث مرزا:۔ کیا چاہ رہا ہے تمہارا دل؟
فرخ:۔ یہی کہ ہم دونوں مل کے گلی ڈنڈا کھیلیں۔
سارہ خان:۔ (منہ دبا کر ہنستے ہوئے) لو بھلا اور سنو۔
آپا زبیدہ( مہ جبین) :۔ (اونگھ سے چونکتے ہوئے)ہے ہے ، کون کھیلنے لگا ہے گلی ڈنڈا ؟ نہ بھئی ، گلی ڈنڈا یہاں کوئی نہ کھیلے ، کیونکہ گلی اگر میرے پاندان کو لگی تو میرا کتھا چونا سب ایک ہو جائے گا۔
الف چاچو:۔ (جھلا کر)بھئی زبیدہ! موقع خواہ کچھ بھی ہو ، تم اپنا پاندان لا کر بیچ چوراہے میں کھ دیا کرو، بس!
آپا زبیدہ( مہ جبین) :۔(برا مناتے ہوئے)اے ہے ، اعجاز بھائی ! میں نے ایسا کیا کہہ دیا، اب کیا میں اپنے پاندان کی حفاظت بھی نہ کروں؟
حسیب نذیر گِل :۔ خالہ ! آپ اپنے پاندان کو کہوٹہ بھجوا دیں، وہاں اس کی حفاظت آپ کی منشا کے عین مطابق ہوگی۔
آپا زبیدہ( مہ جبین) :۔وہ کہاں ہے بیٹا؟
چاچو:۔ (مزید جھلا کر) فار گاڈ سیک زبیدہ اب بس بھی کرو۔
مقدس:۔ ہائے انکل ! آپ انگلش بھی جانتے ہیں ؟
چاچو:۔ (سب کچھ بھول بھال کر خوش ہوتے ہوئے)ہاں مقدس پتر کیوں نہیں ۔ میری انگریزی کے سامنے تو بڑے بڑے انگریزوں کی انگریزی پانی بھرتی ہے(کچھ خیال آنے پر چونکتے ہوئے)اوہ، گاڈ ۔ بھئی تم لوگ باتوں میں ایسا الجھاتے ہو کہ کچھ یاد ہی نہیں رہتا۔
آپا زبیدہ( مہ جبین) :۔(تنک کر)ہاں بھئی یاد رہے بھی تو کیسے ، کہ اپنے کو افلاطون ثابت کرنا زیادہ ضروری ہے نا!
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب بہت اچھا لکھا ہے چھوٹے چچا۔

امید ہے اس کی اگلی قسط جلد ہی آ جائے گی۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ابھی پہلی قسط پوسٹ کی کہ محمود بھائی کا فون آ گیا
کہتے ہیں املا کی غلطیاں کم کرو:grin:
میں ذرا غلطیاں درست کر کے پھر مکمل کرتا ہوں
پسند فرمانے والوں اور حوصلہ بڑھانے والوں کو اللہ لمبی عمر دے، اور سدا خوش رکھے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
(قسط 2)
شمشاد:۔ میرا خیال ہے کہ اس سے پہلے کہ "بزرگانہ معرکہ" شروع ہو، ہم کھیل ہی کھیل میں کوئی شغل لگاتے ہیں۔ دو مہینے بعد عید بھی آنے والی ہے، لہذا جس کو بھی عید کے موضوع پر کوئی اچھا شعر آتا ہے وہ شعر سنائے۔ بعد ازاں بیت بازی کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔۔۔۔۔۔تو لیجئے پروگرام کے مطابق میں عید کا شعر عرض کرتا ہوں۔
فاخرہ:۔ پہل کر ناتو خواتین کا پیدائشی حق ہوتا ہے، یہ آپ کس خوشی میں عرض کرنے چلے ہیں؟
یوسف ثانی:۔ لیجئے ، اختلاف کی پہلی "شُرلی" منجانب خواتین۔
ماسی مصیبتے:۔ اے بیٹی کر لینے دو بیچارے کو عرض ، تمہارا کیا جاتا ہے؟
فاخرہ:۔ میرے جیتے جی تو یہ ہونے سے رہا۔
فاتح:۔ (ڈپٹ کر ) کیا وحشت ہے بھئی؟
ماسی:۔ ٹھیک ہی تو کہہ رہی ہے فاتح میاں ! ہر جگہ اور ہر کہیں ہوتا تو "لیڈیز فرسٹ" ہی ہے نا!
فاتح:۔ (جھلا کر) ٹھیک ہے بھئی ٹھیک ہے، جو جی میں آئے کریں۔
فاخرہ :۔ (فاتحانہ انداز سے) شعر عرض کیا ہے
عید کے روز بھی تقدیر سے مجبور تھے ہم
محمود احمد غزنوی:۔ اوہ میرے خدا! اتنا بزرگ شعر ۔۔۔۔۔۔۔ جسے سنتے سنتے کئی نسلیں جون ہو گئیں ۔۔۔۔۔۔ نہ بھئی نہ کوئی تازہ بہ تازہ فریش قسم کا شعر ہونا چاہیے۔
ماسی:۔ہاں بیٹی ! یہ شعر تو میں بھی بچپن سے سنتی آ رہی ہوں ۔ کوئی اور شعر سناؤ ، بٹیا
محمد بلال اعظم:۔ ان کے پاس کہاں سے آیا کوئی اچھا شعر ، خالہ ! انہیں تو بس پھڈا ڈالنا آتا ہے ، اور نیا شعر آپ مجھ سے سنیں؎
عید کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کیلئے
فرخ :۔صاحبو اینڈ صاحبات! میں ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں، کہ موصوف نے جو شعر سنایا ہےاس میں تحریف کی گئی ہے ۔ یہ امیر مینائی کا شعر ہے اور اصل میں یوں ہے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کیلئے
زحال مرزا:۔ شکریہ فرخ صاحب، مزا آ گیا۔ اور ہاں ، بلال صاحب، تمہیں یہ کیا سوجھی تحریف کی؟
بلال:۔ نہ تو کونسا جرم کیا میں نے ؟ تحریف تو شاعری کی دنیا کا عام چلن ہے ۔
فرخ:۔ ہاں بھئی ، کچھ حرج تو نہیں ، میں نے تو ریکارد کی درستگی کے لئے نشاندہی کی تھی۔
بلال اعظم:۔ (منہ بسورتے ہوئے) اچھا ریکارڈ درست کیا ، میرا ریکارڈ لگوا دیا۔
ماسی:۔ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری؟
بلال اعظم:۔ (تپ کر)آپ اپنی چونچ بند رکھیں ماسی مصیبتے! نہیں تو میں کچھ کر بیٹھوں گا، ہاں!
محمود احمد غزنوی:۔ او مائی گاڈ! ٹھیک ہی کہا تھا کسی نے
؎ ساری دنیا میں حکومت جو زنانی ہوتی
عالمی جنگ بھی ہوتی تو زبانی ہوتی
فاخرہ:۔ ٹھیک ہے مسٹر مجسم انکسار صاحب! اب اگر مزید آپ بیت بازی کی راہ میں روڑے نہ اٹکائیں تو ہم بیت بازی کا آغاز کر لیں؟
محمود احمد غزنوی:۔ جی بالکل آپ کو کھلی چھٹی ہے ۔ جو بپا کرنا چاہیں ، آپ کر سکتی ہیں ۔ فتنے برپا کرنے میں تو آپ ماہر ہیں
فاخرہ:۔ جی ہاں ، بالکل ۔ لیکن کبھی غرور نہیں کیا۔
آپا زبیدہ:۔ ہائے اللہ یہ لڑکی باتوں میں ہی لگی رہے گی ۔ کوئی بیت بازی کے بارے میں بھی سوچے گا کہ نہیں ؟
ذوالقرنین:۔آپ بیت بازی کا آغاز ہی چاہتی ہیں آپا ! تو لیجئے میں کیے دیتا ہوں آغاز۔
امید اور محبت:۔ (گھبرا کر جلدی سے )ارے، ارے شعر مت کہہ دینا ، آغاز میں کروں گی کیونکہ میں بفضل خدا لیڈی بھی ہوں ، پھر سونے پہ سہاگہ یہ کہ شاعرہ بھی ہوں ۔
ذوالقرنین:۔ لیکن، میں ۔۔۔!
زحال مرزا:۔ (بات کاٹ کر) ارے یار کیوں ضد کرتے ہو؟ کہنے دو امید کو شعر، ویسے بھی وہ بزرگ ہیں ، معمر ہیں۔
امید:۔ (تپ کر) اے خدا نہ کرے ، میں کیوں ہونے لگی معمر؟ معمر ہوں میرے دشمن ۔۔۔ بس یہ تو (بالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)نزلے کے تھپیڑوں نے کہیں کا نہ رکھا ، وگرنہ میری عمر تو ابھی کچھ ایسی خاص نہیں ہے۔
ذوالقرنین اور حال مرزا:۔ ٹھیک ہے جی ٹھیک ہے۔ "ہمیں یقین ہوا، ہم کو اعتبار آیا" بس اب آپ شعر عطا کریں۔
امید:۔ عرض کرتی ہوں ، بلکہ عرض کیا التجا کرتی ہوں۔۔۔؎
دیکھ یہ پتلی حالت، بھیج
دیکھ یہ اتری صورت، بھیج
پوری ہو ہر حاجت ، بھیج
میرے مولا، رشوت بھیج
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
الف چاچو:۔ ہاں بھئی لڑکو، ج کا شعر کون دے گا؟
حسیب نذیر:۔ (ہاتھ اٹھا کر۔ بے تابی سے) میں ، انکل ! ارشاد کیا ہے۔۔۔۔
یوسف ثانی:۔(بات کاٹ کر) ارشاد نہیں بلکہ عرض کیا کرتے ہیں ، حسیب صاحب!
حسیب:۔ بھئی مجھے علم ہے اس بات کا لیکن میں نے سوچا کہ اگر میں نے"عرض کیا ہے " کہا تو "ارشاد ، ارشاد" کا غل مچے گا ، اسی لیے میں نے ڈائریکٹ ارشاد کیا ہے۔
وارث مرزا:۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد یہاں موجود ہے ، حسیب صاحب ! لہذا غُل تو ہر حال میں مچے گا ، آپ چاہے کتنی ہی احتیاط برتیں۔
ماسی:۔ہاں ہاں ، مرد تو جیسے اشاروں کی زبان مین بات کرتے ہیں ؟
سارہ خان:۔ ارے تو اور کیا ، اشارے بازی میں مردوں سے کوئی جیت سکتا ہے بھلا؟
حسیب:۔ (سٹپٹا کر) اوہ میرے خدا! میں عرض کروں یا ارشاد؟
یوسف ثانی:۔ (ہنستے ہوئے) بات کرنی تجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی۔
الف چاچو:۔ بھئی کاکو اور کاکیو! تم نے تو شروع ہی میں معرکے شروع کر دئیے ، کم از کم شعر تو سن لو
آپا زبیدہ:۔ ٹھیک ہے حسیب بیٹے ! جو تمہارے جی میں آئے ، کرو۔
حسیب:۔ عرض کیا ہے۔۔۔۔۔؎
جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کرلیا پردہ
حیا یکلخت آئی , شباب آہستہ آہستہ
یوسف ثانی:۔ شعر کا تعلق زمانہ قبل مسیح سے ہے۔ وگرنہ آج کل کے "وہ" تو ہوش سنبھالتے ہی بیوٹی پارلرکی طرف لپکتے ہیں ، نہ کہ پردے کی طرف۔
ماسی:۔ اللہ توبہ ، وقت کوئی بھی ہو، یہ مرد حضرات طنز سے باز نہیں رہتے، اب اگر ہم نے کچھ کہا تو کہیں گے کہ دنگا فساد کرتی ہیں۔
سارہ خان:۔ ارے تو کیا اس بات سے ڈر کر ہم منہ پر ڈھاٹا باندھ لیں۔؟ ہم تو کھل کر کہیں گےکہ آرائش و زیبائش عورت کا پیدائشی حق ہے اس پر اگر کوئی معترض ہوتا ہے تو ہوا کرے۔
وارث مرزا:۔ بھئی ثانی صاحب خواتین اگر میک اپ کرتی ہیں تو اپنے پیسے سے کرتی ہیں ، لہذا تہانوں کی تے سانوں کی۔
یوسف ثانی:۔ بات تہانوں ، سانوں کی نہیں، بات تو۔۔۔۔۔۔۔
الف چاچو:۔ (بات کاٹ کر)ہاں تو بھئی شعر کیا تھااور کون سنا رہا تھا۔
حسیب نذیر:۔ میں تھا وہ خطاکار اور میرا شعر "ت" پر ختم ہواتھا۔
فاخرہ:۔ عرض کیا ہے۔۔۔۔۔۔؎
تو جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
فرخ منظور:۔ میں کو تو سے بدل کرآپ فنکاری نہ دکھائیں مس۔ یہ پروین شاکر کا شعر ہے اور اس کا آغاز " میں سچ کہوں گی، مگر پھر بھی ہار جاؤں گی" سے ہوتا ہے اور اختتام "وہ جھوٹ بولے گا " پر ہوتا ہے۔
الف چاچو:۔ ہاں بیٹی ! یہ شعر تو شیطان کی طرح مشہور ہے ۔ میں نے بھی سن رکھا ہے
فاخرہ:۔ تو کیا ہم کسی شعر میں ردو بدل نہیں کر سکتے؟
وارث مرزا:۔ ہر گز نہیں محترمہ یہ حق صرف شاعر کا ہے ، کسی دوسرے بلکہ " دوسری" کو اس کا کوئی حق نہیں ہے۔
@تعبیر :۔ ٹھیک ہے ، صاحب اب ہماری جانب سے ایسا نہیں ہوگا۔لیجئے "ت" کا شعر مجھ سے لیجئے۔
غزنوی:۔ (اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر)میں ایک غلطی کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں۔ یہ کہ حسیب نے جو شعر سنایا تھا ، جس کا آخری لفظ آہستہ تھااور آہستہ کہ آخرپر "ہ" کا حرف ہے "ت" کا نہیں
نایاب:۔ اس سہو کی جانب تو میں بھی اشارہ کرنا چاہتا تھا لیکن یہاں تو نوک جھونک ہی اتنی ہے کہ کوئی کرے تو کیا کرے؟
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
الف انکل:۔ شکریہ صاحبان غلطی کی نشاندہی پر۔ہاں بھئی کاکیو، نئی صورتحال کے تحت اب تمہیں "ہ" کا شعر سنانا ہے۔
سارہ خان:۔ ہمدم دیرینہ تنہا ہے یہاں ہر آدمی
کہہ رہے تھے وہ اپنے بڑے بالوں کے ساتھ
ڈھونڈتے ہو ہمنوائی کیلئے کسی کو یہاں
ہمنوا اب رہ گئے ہیں صرف قوالوں کے ساتھ
شمشاد:۔ ہند میں شیخ رہ گیا ، افسوس
اونٹ گنگا میں بہہ گیا، افسوس
غزل:۔ سوچئے دل میں تو ہے عشق نہایت دشوار
نہ سمجھئے تو یہی کام ہے آسان بہت
مغزل:۔ تیری آنکھیں تو بہت اچھی ہیں
لوگ کہتے ہیں انہیں بیمار، یہ کیا
حسیب نذیر:۔ مغزل صاحب ! شعر پڑھتے ہوئےیہ آپ میری طرف کیوں دیکھ رہے ہیں؟
مغزل:۔ ساری محفل میں ایک تمہاری ہی آنکھیں بیماروں کی سی ہیں، کبھی سرمہ نہیں لگایا کیا؟
حسیب:۔ لگایا تھا ایک بار، بس میں بکتا سرمہ۔ وہ مرچیں لگیں کہ بہو کو سن کر ساس کو بھی کیا لگتی ہونگی۔
ماسی:۔ بہانے بہانے خواتین پر تنقید کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔
برگ حنا:۔ ارے خالہ ، یہ لوگ باز تھوڑی ہی آئیں گے۔ خیر بات بڑھانے سے بہتر ہے کہ شعر پڑھا جائے۔ تو لیجئے۔۔۔۔۔
اے چرخ ، کل کی رات کا غم آج تو نہ دے
ہم صبح کو نہ کھائیں گے شب کا بچا ہوا
آپا زبیدہ:۔ اے بیٹی، رات کا بچا ہوا کھانا تو کھا لینا چاہیے، پھینکنا تو نہیں چاہیے۔ ویسے بھی رات کا بچا ہوا کھانا تو بڑا مزے دار ہوتا ہے۔
ماسی:۔ ہوتا تو ہے ، لیکن آج کل کی نسل کب کھاتی ہے رات کا بچا ہوا۔ یہ تو ہم ہی تھے کہ اماں نے جیسا کچھ بھی اور جو کچھ بھی دیا ، کھا لیا۔
برگ حنا:۔ (زچ ہو کر)یہ وہ کھانا نہیں ہے۔
ماسی:۔ تو پھر کونسا ہے؟
برگ حنا:۔ (سر تھام کر) اُف میرے خدا۔۔۔۔۔۔۔!!!
وارث مرزا:۔ حنا، غصہ آپ آپا زبیدہ کے پیکدان میں تھوکیے اور الف کا شعر سنیے۔۔
آستینوں میں میری سانپ بنے بیٹھے تھے
ہم سمجھتے تھے جنہیں احباب،ارے باپ رے باپ
فاخرہ:۔ یہ الف کا شعر کیسے ہو گیاجی؟ اس پر تو آم والا "مد" پڑا ہوا ہے۔
شمشاد:۔ بیت بازی میں یہ الف ایسے ہی چلتا ہے۔
بلال اعظم:۔ آپ باتیں بہت بنا رہی ہیں فتنہ صاحبہ ، کیا آپ کو کوئی شعر یاد نہیں؟
فاخرہ:۔ یاد ہے، یاد کیوں نہیں۔ لیجئے ، سنیے۔۔۔۔۔
پکڑو پکڑو ، چور کو پکڑو، چور بھاگ نہ جائے
پکڑ کے اس کو اتنا مارو، منہ سے نکلے ہائے
مغزل:۔ (حیران ہو کر)یہ کیسا شعر ہے بھئی؟
فاتح:۔ بہت تک بندیاں دیکھی ہیں س لیکن ایسی تک بندی نہ دیکھی نہ سنی۔
ذوالقرنین:۔ چاچو! آپ تین رکنی کمیٹی تشکیل دیجئے جو اس بات کا فیصلہ کرے کہ آیا یہ شعر ہےبھی یا نہیں۔
فاخرہ:۔ (منہ پھلا کر)دیکھئے انکل! ہماری نگارش کے ساتھ کیا سلوک ہو رہاہے۔
وارث مرزا:۔ نگارش۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چہ خوب، شعر سے زیادہ تو خطاب خوب ہے۔
الف چاچو:۔ (اکتا کر)بھئی تو کوئی اور شعر سنا دو۔
مقدس:۔ رہنے دیں انکل!یہ کام ان کے بس کا نہیں ، یہ پھر ہماری سبکی کرائیں گی۔ "پ" کا شعر میں عرض کرتی ہوں۔
فاخرہ:۔ (ٹھنک کر)ارے واہ کیسے کر لیں گی آپ عرض؟ میں عرض کرنے دونگی تب نا۔
فاتح:۔ لو جی ہوچکی بیت بازی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مغزل

محفلین
ghazal & me (mughazal) said:

nannahy munny ghaalib,
raseed haazir haazir he piyary bhai..

tum hamen kitna yaad karty ho
tum sy achha koi jahaN men nahi

piyaary shaad baad aabaad kamraan raho, ham mamnoon e karam hen
ke tum ny hamraari baaat ki laaj rakhi (bhalay apni aapi ki dhamki sy sahi) magr mehfil
men waapas aagay.. sda slamat shad raho. insha jald ya ba der guftagu rahy gi..
moii marangi mrn likhny pr mazrat ke uzr tum jaanty ho..
dua ki drkhwast hy....
 

برگ حنا

محفلین
بھیا بہت پسند آیا ہے یہ سلسلہ
میرا دل آج بہت اداس ہے، طبیعت بحال ہوتے ہی اپنے انداز میں شرکت کروں گی انشاءاللہ
 

زبیر مرزا

محفلین
میاں خورد کیا نرالا انداز پایا ہے ، اس دھاگے سے گرج برس کے ساتھ موسلادھار ڈانٹ بھی آپ کو پڑ سکتی ہے:)
اور داد کی پھوار کا بھی امکان ہے - مجموعی طور پر اگلے چوبیس گھنٹوں میں محفل کاموسم آپ کی وجہ سے خوشگواررہے گا
 
Top