آنند بکشی

شوکت پرویز

محفلین
اگر دلبر کی رسوائی ہمیں منظور ہو جائے
صنم تُو بے وفا کے نام سے مشہور ہو جائے

ہمیں فرصت نہیں ملتی کبھی آنسو بہانے سے
کئی غم پاس آ بیٹھے تِرے اک دُور جانے سے
اگر تُو پاس آ بیٹھے تو سب غم دُور ہو جائے

وفا کا واسطہ دے کر محبت آج روتی ہے
نہ ایسے کھیل اِس دل سے یہ نازک چیز ہوتی ہے
ذرا سی ٹھیس لگ جائے تو شیشہ چُور ہو جائے

تِرے رنگین ہونٹوں کو کنول کہنے سے ڈرتے ہیں
تِری اِس بے رخی پہ ہم غزل کہنے سے ڈرتے ہیں
کہیں ایسا نہ ہو تُو اور بھی مغرور ہو جائے
 
Top