آغاز تیرے نام سے انجام تیرے نام

ندیم حفی

محفلین
آغاز تیرے نام سے انجام تیرے نام
ہوتا ہے صبح و شام میرا کام تیرے نام


بخشا ہے تُو نے حرف حرف آگہی کے ساتھ
یوں کاش ہو میرا ہر پیغام تیرے نام


نسخہ ہیں میرے مرضِ عصیاں کے واسطے
کِس کِس جگہ پہ آئے میرے کام، تیرے نام


قلبِ سیاہ میں چمکا اِک تارہ ہے نور کا
اسود و ابیض کا یہ ادغام تیرے نام


رستے کی مشکلیں سبھی خاشاک ہو جائیں
منزل کی سمت اُٹھے جو ہر گام تیرے نام
 
Top