آخری بار ملو (کلام: مصطفیٰ زیدی ۔ آواز: فاتح الدین بشیر)

فاتح

لائبریرین
آخری بار مِلو، ایسے کہ جلتے ہوے دل
راکھ ہو جائیں، کوئی اور تمنا نہ کریں
چاکِ وعدہ نہ سلے، زخمِ تمنا نہ کھِلے
سانس ہموار رہے، شمع کی لَو تک نہ ہلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انھیں آ کر گن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئی امّید تو آنکھیں چھِن جائیں

اُس ملاقات کا اِس بار کوئی وہم نہیں
جس سے اک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جُنوں کا، نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدیدِ وفا کا، نہ شکایات کا وقت
لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
اب جو کہنا ہو تو کیسے کوئی نوحہ کہیے؟
آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے
کل سے جو ہوگا اُسے کون سا رشتہ کہیے؟

پھر نہ دہکیں گے کبھی عارضِ و رُخسار، مِلو
ماتمی ہیں دَمِ رخصت در و دیوار، مِلو
پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو​
کلام: مصطفیٰ زیدی​
آواز: فاتح الدین بشیر​
 

مقدس

لائبریرین
فاتح بھیا وہ ساری نظمیں جو آپ کی آواز میں ہیں ، میں نے محفوظ کی ہوئی ہیں اور ان کو سننا مجھے بہت پسند ہے.. لو دیم
 

فاتح

لائبریرین
نہایت خوبصورت آواز میں عمدہ کلام
شراکت کا بہت بہت شکریہ
ماشاللہ کیا خوبصورت آواز پائی ہے اپ نےفاتح صاحب !!
رعب و دبدبہ والی آواز کے اتار چڑھاؤ نے کلام کو چار چاند لگا دیے ہیں -
syed Zubair صاحب، مدیحہ گیلانی صاحبہ اور قرۃالعین اعوان صاحبہ آپ تمام کی جانب سے پذیرائی پر ممنون ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
ارے واہ ایک تو اتنی مشکل والی غزلیں محفوظ کیں ہیں اور ان کو سنتی بھی ہوں اور آپ کاپی رائٹ کا کہہ رہے ہیں
بچوں ں ں آپ کو تو مجھے انعام دینا چاہیے
تمھیں انعام میں ملے گی مشکل غزلوں کی ایک سی ڈی بلکہ ڈی وی ڈی۔۔۔ بلکہ لنک ہی دے دوں گا یو ٹیوب کے۔ کیا خیال ہے؟ :ROFLMAO:
 
Top