آج کل کی حواتین کا لباس

آج کی حواتین ، جو لباس پہن رہی ہیں کیا وہ اسلامی ہے ؟

  • ٹھیک ہے اگر جسم نمایاں نہ ہو

    Votes: 0 0.0%
  • جسکی جو مرضی پہنے یہ اسکا ذاتی معاملہ ہے

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    42
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

اظہرالحق

محفلین
آج کی حواتین ، جو لباس پہن رہی ہیں کیا وہ اسلامی ہے ؟ مثلاََ شلوار قمیض کی جگہ ٹراؤزر اور شرٹ لے رہی ہے اور ڈوپٹہ جو پہلے ایک پٹی جتنا ہو گیا تھا اب غائیب ہو چکا ہے ۔ ۔ ۔
اور دیسی لباس بھی ایسا کہ “شمع انجمن“ نظر آئیں ۔ ۔ ۔
اور اس پر بھی ناز کہ مرد کی نظر ہی خراب ہے
اگر مردوں کی عقل پر پردہ ہے تو کیا عورتوں کی عقل پر بھی ہے ؟
 

شمشاد

لائبریرین
ہر وہ لباس جو عورت کی زینت کو چھپائے وہ اسلامی ہے اور جو لباس عورت کی زینت کو نہ چھپا سکے وہ اسلامی لباس نہیں ہے چاہے وہ برقع یا عبایہ ہی کیوں نہ ہو۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مجھے نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ ایک ایسی غیر ضروری بحث ہے جس کا کوئی اختتام نہیں ہے۔ شلوار قمیص کس طرح سے اسلامی لباس ہے؟ اور ٹراؤزر شرٹ میں کیا برائی ہے؟ کیا عصر حاضر میں اسلام کو اس سے بڑا کوئی مسئلہ لاحق نہیں ہے؟ ہم لوگ معاشرے میں عورتوں کو طرح طرح کی قبیح رسموں کی بھینٹ چڑھتے دیکھتے رہتے ہیں، اس وقت تو کسی کا جذبہ اسلامی نہیں جاگتا۔ ہر سال ہزاروں بدقسمت عورتیں ونی، کاروکاری اور قراٰن سے شادی کا شکار ہوتی ہیں اور مذہبی روایات کے رکھوالے چپ سادھے تماشہ دیکھتے رہتے ہیں۔ یہی نہیں وہ ان رسومات کے خلاف کسی بھی قسم کی قانون سازی کا رستہ روکنے میں بھی سب سے آگے ہوتے ہیں۔ انڈیا کے مسلمان بھی مذہبی قیادت کے معاملے میں پاکستانیوں سے زیادہ خوش قسمت نہیں واقع ہوئے۔ جماعت اسلامی ہندوستان کو ثانیہ مرزا کے کھیل کے لباس سے بڑا کوئی مسئلہ دنیا میں نظر نہیں آتا۔ دوسری جانب دارلعلوم دیوبند نے ایک عورت جو کہ اپنے سسر کے ہاتھوں ریپ کا شکار ہوئی تھا، کا اپنے خاوند سے نکاح منسوخ کرنے اور اسے اسکے سسر کے لیے جائز ہونے کا فتوٰی جاری کیا ہے۔ ہمارا عورتوں کے ساتھ رویہ وہی جاہلیت کے زمانے والا ہے اور اس کو ہم کسی نہ کسی قراٰنی آیت یا حدیث کی من مانی تشریح سے justify بھی کرتے رہتے ہیں۔
 

فرید احمد

محفلین
غلظ فہمی دور

جناب نبیل صاحب
دارالعلوم دیوبند نے عورت کے اس کے سسر کے لیے جائز ہونے کا فتوی نہیں دیا، یہ بات بے سر وپا اور بے بنیاد ہے، ایک مجمل سوال کے جواب میں دارالعلوم نے اتنا جواب دیا کہ ایسی عوت شوہر کے لیے ماں کے حکم میں ہوتی ہے لہذا شوہر کے لیے حرام ہے،
اس کا یہ مطلب نہیں کہ سسر کے لیے حلال ہو، کیوں کہ بہو سسر کے لیے ہمیشہ حرام ہوتی ہے، یہ بات قرآن میں صراحۃ ہے، میرے پاس دارالعلوم کے فتوی کی نقل ہے، چاہیں تو روانہ کروں۔
ویسے اس مسئلہ کو بطور بحث میں چھڑنا نہیں چاہتا، یہاں کا میڈیا عمدا مسلم تنظیموں کی جانب غیر ضروری بحثیں منسوب کرتاہے، اور یہ تاثر دیتاہے کہ ان کے پاس قوم کے لیے کوئی تعیمری کام اور زبان نہیں، حالاں کہ ایسا نہیں۔
جناب نبیل ابھی ابھی میں نے وہ فتوی دیکھا تو اس میں یہ صراحت بھی ہے کہ “ پنچایت والوں کا یہ کہنا کہ لڑکے کی بیوی اب باپ کی بیوی ہوگی،اور زوجیت بدل گئی، صحیح نہیں،“
 

مہوش علی

لائبریرین
محترم کاوی صاحب،

معذرت کے ساتھ، مگر اگر میڈیا نے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تو یہاں بہت اچھا موقع ہے کہ کھل کر میڈیا کی غلط بیانی کو طشت از بام کر کے حقیقت کی نقاب کشائی کی جائے، تاکہ تمام تر غلط فہمیاں دور ہوں۔

چنانچہ اگر آپ اس موضوع پر مزید تبصرہ کرنا چاہیں تو میرے اس سوال کا مفصل جواب ٖضرور تحریر فرمائیے گا۔

کیا واقعی سسر کے زنا بالجبر کرنے سے وہ مظلوم عورت اپنے شوہر کی ماں بن گئی ہے اور اُن میں جدائی لازمی ہے؟

دیکھئے، مجھے اس معاملے میں دو فریق ایسے نظر آ رہے ہیں، جن کی آراء یہ ہیں:

1۔ پہلا فریق ہیں وہ گاؤں کے پنچایت والے، جنہوں نے کہا کہ وہ مظلوم عورت اب باپ کی بیوی بن گئی ہے۔ اس پر سب نے احتجاج کیا (بشمول ہمارے مذہبی ادارے دیو بند نے)

2۔ دوسرا فریق ہے خود ہمارا مذہبی ادارہ دیو بند، جس کی طرف مجمل ہی سہی، مگر یہ فتویٰ آ رہا ہے کہ اُس مظلوم عورت کو اپنے شوہر سے طلاق ہو گئی ہے، اور وہ کبھی ساتھ نہیں رہ سکتے کیونکہ وہ اب اپنے شوہر کی ماں ہے۔

اگر آپ ہمیں یہ بھی بتا سکیں کہ یہ فتویٰ مجمل ہی کیوں آیا ہے، اور تفصیل سے اسے کیوں نہیں پیش کیا گیا تو بہت مہربانی ہو گی۔

شکریہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
نبیل آپ نے ٹھیک کہا کہ یہ ایک ایسی غیر ضروری بحث ہے جس کا کوئی اختتام نہیں ہے۔ اور ویسے بھی نیم ملا خطرہ ایمان۔

لیکن جو میں نے لکھا ہے کہ لباس ایسا ہو جو عورت کی زینت کو چھپائے وہ شرعی لباس ہے - تو یہ قرآن کے الفاظ ہیں۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ ایک اندھے سوالی کو خیرات دی تو رسول پاک صلی اللہ وسلم نے فرمایا، “بیٹی تمہیں اس کے سامنے نہیں آنا چاہیے تھا۔“

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، “بابا اس نے مجھے نہیں دیکھا، وہ تو اندھا تھا۔“

رسول پاک صلی اللہ وسلم نے فرمایا، “اس نے تمہیں نہیں دیکھا لیکن تم نے تو اُسے دیکھا ہو گا۔“

اگر معاشرے میں عورتیں طرح طرح کی قبیح رسموں کی بھینٹ چڑھتی ہیں تو یہ ہمارے ہی ایمان کی کمزوری ہے۔ ہماری ہی ایمان سے دوری ہے۔ لمحہ فکریہ ہے مسلمانوں کے لیئے۔

ہم لوگ نام کے مسلمان ہیں، مومن نہیں ہیں - اور یہی فرق ہے مسلمان اور مومن میں کہ مسلمان اللہ کو مانتا ہے اور مومن اللہ کی مانتا ہے۔
 

فرید احمد

محفلین
حقیقت

پنچایت نے کہا کہ وہ عورت اس شوہر کی ماں بن گئی یعنی کہ باپ کی بیوی بن گئی، یہ پنچایت کی تعبیر ہے۔
دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ مطابق حکم قرآن اگر کسی عورت سے کوئی آدمی وطی (صحبت) کرے تو وہ عورت اس مرد کی اولاد کے لیے حرام ہوتی ہے،
اب یہ بحث دیگر ہے کہ وہ عورت خود لڑکے کی بیوی ہے یا کوئی اور
میرے خیال میں اب سمجھ سکتے ہیں کہ مسئلہ کی نوعیت کیا ہے ؟
مرد کے کسی عورت سے صحبت کرنے سے وہ عورت یا تو مرد کے بچے کی بچے کی سگی ماں ہو گی، یا سوتیلی ماں، اگر وہ عورت صحبت کرنے والے مرد کے نکاح میں ہے، اور اگر نکاح نہیں تو کم سے کم باپ کی صحبت یافتہ ہونے کی وجہ سے وہ لڑکے پر ضرور حرام ہوگی۔ ہاں اس کے ساتھ ماں کے دیگر احکام لاگو نہ ہوں گے، چنانچہ دارالعلوم کے فتوی میں صراحت ہے کہ وہ عورت حرام ہونے کی وجہ سے باپ کی بیوی نہ بنے گی، نہ میراث پائے گی، بچے اپنے باپ کی صحیح اولاد ہیں، اور ان کا نسب بھی ان کے حقیقی باپ سے ہوگا۔
افسوس اس جوابی آپشن میں اٹیچ کی سہولت نہیں ورنہ دارالعلوم کا فتوی میں اٹیث کر دیتا، خیر میں آپ کو ذاتی پوسٹ پر روانہ کرتاہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
مقام عبرت ہے
سسُر پر شیطان کیوں غالب آیا کہ اس نے بیٹی جیسی بہو کو ۔۔۔۔۔

اسلام میں جوان بہن بھائی کو ایک ساتھ بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے اور اسلام کا کوئی بھی حکم حکمت سے خالی نہیں ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شمشاد نے کہا:
نبیل آپ نے ٹھیک کہا کہ یہ ایک ایسی غیر ضروری بحث ہے جس کا کوئی اختتام نہیں ہے۔ اور ویسے بھی نیم ملا خطرہ ایمان۔

لیکن جو میں نے لکھا ہے کہ لباس ایسا ہو جو عورت کی زینت کو چھپائے وہ شرعی لباس ہے - تو یہ قرآن کے الفاظ ہیں۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ ایک اندھے سوالی کو خیرات دی تو رسول پاک صلی اللہ وسلم نے فرمایا، “بیٹی تمہیں اس کے سامنے نہیں آنا چاہیے تھا۔“

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے کہا، “بابا اس نے مجھے نہیں دیکھا، وہ تو اندھا تھا۔“

رسول پاک صلی اللہ وسلم نے فرمایا، “اس نے تمہیں نہیں دیکھا لیکن تم نے تو اُسے دیکھا ہو گا۔“

اگر معاشرے میں عورتیں طرح طرح کی قبیح رسموں کی بھینٹ چڑھتی ہیں تو یہ ہمارے ہی ایمان کی کمزوری ہے۔ ہماری ہی ایمان سے دوری ہے۔ لمحہ فکریہ ہے مسلمانوں کے لیئے۔

ہم لوگ نام کے مسلمان ہیں، مومن نہیں ہیں - اور یہی فرق ہے مسلمان اور مومن میں کہ مسلمان اللہ کو مانتا ہے اور مومن اللہ کی مانتا ہے۔

شمشاد، میں نے اس سے کب انکار کیا ہے کہ یہ اسلامی تعلیمات ہیں۔ میرا سوال تو صرف یہ ہے کہ کیا ہم لوگوں کی مذہب کی سمجھ بوجھ عورتوں کے لباس اور ان کے پردے کے احکامات پر ختم ہوجاتی ہے؟ معاف کرنا بھائی، اس موضوع پر میں کئی خطبات سن چکا ہوں اور مجھے آخر میں ان مولویوں کے ذہنی مریض ہونے پر کوئی شبہ نہیں رہا۔ اگر ہم اسلام اور عصر حاضر کے زمرے میں عورتوں کے لباس کا ناپ ہی لیتے رہے تو لے لیا گیا کام ہم سے دنیا کی امامت کا۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
حقیقت

farid rasheed kavi نے کہا:
پنچایت نے کہا کہ وہ عورت اس شوہر کی ماں بن گئی یعنی کہ باپ کی بیوی بن گئی، یہ پنچایت کی تعبیر ہے۔
دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ مطابق حکم قرآن اگر کسی عورت سے کوئی آدمی وطی (صحبت) کرے تو وہ عورت اس مرد کی اولاد کے لیے حرام ہوتی ہے،
اب یہ بحث دیگر ہے کہ وہ عورت خود لڑکے کی بیوی ہے یا کوئی اور
میرے خیال میں اب سمجھ سکتے ہیں کہ مسئلہ کی نوعیت کیا ہے ؟
مرد کے کسی عورت سے صحبت کرنے سے وہ عورت یا تو مرد کے بچے کی بچے کی سگی ماں ہو گی، یا سوتیلی ماں، اگر وہ عورت صحبت کرنے والے مرد کے نکاح میں ہے، اور اگر نکاح نہیں تو کم سے کم باپ کی صحبت یافتہ ہونے کی وجہ سے وہ لڑکے پر ضرور حرام ہوگی۔ ہاں اس کے ساتھ ماں کے دیگر احکام لاگو نہ ہوں گے، چنانچہ دارالعلوم کے فتوی میں صراحت ہے کہ وہ عورت حرام ہونے کی وجہ سے باپ کی بیوی نہ بنے گی، نہ میراث پائے گی، بچے اپنے باپ کی صحیح اولاد ہیں، اور ان کا نسب بھی ان کے حقیقی باپ سے ہوگا۔
افسوس اس جوابی آپشن میں اٹیچ کی سہولت نہیں ورنہ دارالعلوم کا فتوی میں اٹیث کر دیتا، خیر میں آپ کو ذاتی پوسٹ پر روانہ کرتاہوں۔

کیا دارلعلوم کا اس معاملے میں رائے دینا بہت ضروری تھا؟
 

شمشاد

لائبریرین
سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ سے، اپنے گھر سے شروعات کرنا ہو گی کہ پہلے صحیح مسلمان بنیں پھر مومن۔

نماز ایمان کا اہم ترین رکن ہے ۔ کیا ہم پانچ وقت باجماعت نماز ادا کرتے ہیں؟

یہاں ریاض میں سڑک کے کنارے ایک بہت سائن بورڈ نصب ہے جس پر لکھا ہے “کیا آپ نے آج فجر کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کی ہے؟“
 

مہوش علی

لائبریرین
فرید نے کہا:
دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ مطابق حکم قرآن اگر کسی عورت سے کوئی آدمی وطی (صحبت) کرے تو وہ عورت اس مرد کی اولاد کے لیے حرام ہوتی ہے،

محترم فرید صاحب،

یہ درست ہے کہ اگر کوئی آدمی کسی عورت سے صحبت کرتا ہے تو وہ عورت اُس مرد کی اولاد کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔

مگر موجودہ معاملہ اس سے مختلف ہے۔

یہاں عورت کی پہلے شادی ہو چکی ہے اور اس کے بعد اُس سے زبردستی زنا بالجبر کیا جاتا ہے۔

اس صورت میں شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے سے الگ کرنا ایک الگ مسئلہ ہے۔ اس پورے معاملے میں سب سے زیادہ اُس مظلوم عورت پر ہو رہا ہے۔ پہلے سسر زنا کرتا ہے، پھر عورت سے شوہر کا سہارا بھی چھین لیا جاتا ہے۔۔۔۔

یہ تو عورت پر سراسر ظلم ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
خواتین کا لباس اسلامی طرزِ معاشرت کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
اور جہاں تک اس معاملے میں علما کو ذہنی مریض کہنے کی بات نبیل نے کی ہے ، تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پردہ اسلام کی تعلیمات میں سے ہے۔ اور اس کی مخالفت کرنے والے کو بھی ذہنی مریض کہا جاسکتا ہے۔
جہاں تک فرسودہ رسوم کا تعلق ہے تو کیا ان رسوم کا اسلام نے حکم دیا ہے۔ ان کے نام پر اسلامی احکامات کا تمسخر اڑانا قطعا جائز نہیں۔
اور جہاں تک ونی، کاروکاری اور قراٰن سے شادی کا تعلق ہے تو یہ وڈیروں اور جاگیرداروں کا قصور ہے جو آپ اسلام کے سر پر منڈھ رہے ہں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نعیم اختر اور شمشاد، آپ لوگوں کا شکریہ۔ میرے حق میں دعا کریں کہ اللہ تعالٰی مجھے میری جہالت سے نجات دلائے۔ میرا مقصد کسی کی دلآزاری نہیں ہے اور نہ ہی میں اس بحث کو طول دینا چاہتا ہوں۔ مجھے اس موضوع پر رائے عامہ طلب کرنے کا انداز پسند نہیں آیا ہے۔ اگر کوئی صاحب اسلامی طرز معاشرت یا پردے کے احکامات پر ہماری معلومات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے اسلامی تعلیمات کا فورم حاضر ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آپ بھلے جاہل رہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ اپنے اپنے نظریات ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ونی ، کارو کاری اور قرآن سے شادی غیر اسلامی ہیں اور ان کو اسلام کو بدنام کرنے کیلیے استمعال نہ کیا جائے۔
 

شمشاد

لائبریرین
نبیل بھائی میرا مقصد ہرگز ہرگز کسی کی دل آزاری نہیں
اللہ تعالٰی ہم سب پر اپنی رحمت نازل فرمائے اور ہمیں صراط المستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
 

نبیل

تکنیکی معاون
راجہ محمد نعیم اختر نے کہا:
آپ بھلے جاہل رہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ اپنے اپنے نظریات ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ونی ، کارو کاری اور قرآن سے شادی غیر اسلامی ہیں اور ان کو اسلام کو بدنام کرنے کیلیے استمعال نہ کیا جائے۔

نعیم اختر، مجھے جہالت کی اجازت دینے کا شکریہ۔ اگر آپ میری اوپر والی پوسٹ دوبارہ پڑھیں تو شاید آپ کو پتا چلے کہ میری مراد ان غیر اسلامی اور غیر انسانی رسم و رواج پر مذہبی جماعتوں کی مجرمانہ خاموشی تھا نہ کہ اسلام کو اس کا ذمہ دار ٹھرانا۔ اور نہ ہی میں نے کہیں اسلام میں پردے کے احکامات کی مخالفت کی ہے۔ مجھے جہالت کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے قبل اگر آپ میری گزارشات ٹھنڈے دل سے پڑھ لیتے تو اچھا ہوتا۔ اگر جاہل مولویوں کو ذہنی مریض قرار دینے سے آپ پر کسی طرح زد پڑتی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نہ میں نے آپ کو سرٹیفیکیٹ دیا نہ خواہش ہے۔
جاہل مولویوں سے میری کوئی رشتہ داری نہیں۔
اگرمذہبی جماعتوں کی مجرمانہ غفلت ہے تو میں نے ان کی حمایت نہیں کی۔
غیر مذہبی جماعتوں کی معصومانہ غفلت کے بارے میں کیا خیال ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top