کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
آج نکلا جو آفتاب نہیں
اُس کے چہرہ پہ کیا نقاب نہیں
اس کے لینے میں اضطراب نہیں
آبِ حیواں ہے یہ شراب نہیں
بوسہ غیروں کو کیوں نہ دیجے گا
یہ مری بات کا جواب نہیں
اُس کی زلفیں بنا رہے ہیں غیر
دل کو بیوجہ پیچ و تاب نہیں
ڈوبی اُس بحر میں مری کشتی
موج کو جس میں اضطراب نہیں
دل کی گھبراہٹیں معاذاللہ
وہ بھی آئے تو اُس کو تاب نہیں
کس سے سرگرمیاں رہیں صاحب
آج کیوں منہ پہ آب و تاب نہیں
شوخی آنکھوں سے ٹپکی پڑتی ہے
گو وہ ظاہر میں بے حجاب نہیں
کیا ترے لطف سے تلافی ہو
میری حسرت کا کچھ حساب نہیں
ہنس کے بولے سوال بوسے پر
ایسی باتوں کا یاں جواب نہیں
کس کو کہتے ہیں نیند بھر سونا
خواب میں بھی یہاں تو خواب نہیں
کیا ہے ایسا جو چپکے بیٹھے ہو
آج مجھ پر بھی کچھ عتاب نہیں
پوچھئے مت مرا فسانہء غم
اس کے سُننے کی تم کو تاب نہیں
بخت اغیار بن گئی ہے چشم
دیکھنے کو بھی جس میں خواب نہیں
اپنی ہی بے محل شکایت ہے
میرے شکوؤں کا کچھ جواب نہیں
وہ نگاہیں پھریں تو آفت ہے
یہ زمانے کا انقلاب نہیں
اپنے دل ہی میں دیکھ جو کچھ دیکھ
اس سے بہتر کوئی کتاب نہیں
لاکھ شرم و حیا کے پردے ہیں
کیا ہوا منہ پہ گر نقاب نہیں
کیونکہ مجروح چین آئے گا
اب تو بےتابیوں کی تاب نہیں
 
ا
غزل
(میر مہدی مجروح)
آج نکلا جو آفتاب نہیں
اُس کے چہرہ پہ کیا نقاب نہیں
اس کے لینے میں اضطراب نہیں
آبِ حیواں ہے یہ شراب نہیں
بوسہ غیروں کو کیوں نہ دیجے گا
یہ مری بات کا جواب نہیں
اُس کی زلفیں بنا رہے ہیں غیر
دل کو بیوجہ پیچ و تاب نہیں
ڈوبی اُس بحر میں مری کشتی
موج کو جس میں اضطراب نہیں
دل کی گھبراہٹیں معاذاللہ
وہ بھی آئے تو اُس کو تاب نہیں
کس سے سرگرمیاں رہیں صاحب
آج کیوں منہ پہ آب و تاب نہیں
شوخی آنکھوں سے ٹپکی پڑتی ہے
گو وہ ظاہر میں بے حجاب نہیں
کیا ترے لطف سے تلافی ہو
میری حسرت کا کچھ حساب نہیں
ہنس کے بولے سوال بوسے پر
ایسی باتوں کا یاں جواب نہیں
کس کو کہتے ہیں نیند بھر سونا
خواب میں بھی یہاں تو خواب نہیں
کیا ہے ایسا جو چپکے بیٹھے ہو
آج مجھ پر بھی کچھ عتاب نہیں
پوچھئے مت مرا فسانہء غم
اس کے سُننے کی تم کو تاب نہیں
بخت اغیار بن گئی ہے چشم
دیکھنے کو بھی جس میں خواب نہیں
اپنی ہی بے محل شکایت ہے
میرے شکوؤں کا کچھ جواب نہیں
وہ نگاہیں پھریں تو آفت ہے
یہ زمانے کا انقلاب نہیں
اپنے دل ہی میں دیکھ جو کچھ دیکھ
اس سے بہتر کوئی کتاب نہیں
لاکھ شرم و حیا کے پردے ہیں
کیا ہوا منہ پہ گر نقاب نہیں
کیونکہ مجروح چین آئے گا
اب تو بےتابیوں کی تاب نہیں
چھی لگی۔ مجھے پر اتنی زیادہ سمجھ نہیں آئی
 

کاشفی

محفلین
محمد وارث صاحب، عبدالرزاق قادری صاحب، محمد احمد بھائی اور صائمہ شاہ صاحبہ، آپ تمام محفلین کا بیحد شکریہ۔۔۔
 
Top