آج اُردو کے مزاح گو شاعر "اکبر الہ آبادی " کا یوم ولادت ہے

جاوید مرزا

محفلین
ولادت : 16 نومبر 1846ء
وفات : 15 فروری 1921ء

اکبر الہ آبادی الٰہ آباد کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کا اصل نام سید اکبر حسین تھا اور تخلص اکبر تھا. آپ 1846ء مین پیدا ھۂے. ابتدائی تعلیم سرکاری مدارس میں پائی اور محکمہ تعمیرات میں ملازم ہوگئے۔ 1869ء میں مختاری کا امتحان پاس کرکے نائب تحصیلدار ہوئے۔ 1870ء میں ہائی کورٹ کی مسل خوانی کی جگہ ملی۔

1872 میں‌ وکالت کا امتحان پاس کیا۔ 1880ء تک وکالت کرتے رہے۔ پھر مصنف مقرر ہوئے ۔ 1894ء میں عدالت خفیفہ کے جج ہوگئے۔ 1898ء میں خان بہادر کا خطاب ما۔ 1903ء میں ملازمت سے سبکدوش ہوگئے۔ انہوں نے جنگ آزادی ہند 1857ء، پہلی جنگ عظیم اور گاندھی کی امن تحریک کا ابتدائی حصہ دیکھا تھا۔

ابتداء میں خواجہ حیدرعلی آتش سے اصلاح لی۔ پھر اپنا الگ رنگ پیدا کیا۔ ان کی شہرت ظرافت آمیز اور طنزیہ اشعار پر مبنی ہے۔ مشرقیت کے دلدادہ اور مغربی تہذیب کی کورانہ تقلید کے سخت خلاف تھے۔ مغرب زدہ طبقے کو طنز و مزاح کی چٹکیاں لے کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرتے تھے۔ کلام میں مس، سید ، اونٹ ، کالج، گانے ، کلیسا، برہمن ، جمن ، بدھو میاں مخصوص اصطلاحیں اور علامتیں ہیں۔ مخزن لاہور نے انھیں لسان العصر خطاب دیا۔ مبطوعہ کلام تین کلیات پر مشتمل ہے۔ دو ان کی زندگی میں شائع ہوگئے تھے۔ تیسرا انتقال کے بعد شائع ہوا اور آپ کا انتقال 1921ء میں اُسی شہر میں ہوا جہاں ہو پیدا ہوئے تھے۔

عقل کو کچھ نہ ملا عِلم میں حیرت کے سوا
دل کو بھایا نہ کوئی رنگ محبت کے سوا

مریضِ محبت ترا مر گیا
خُدا کی طرف سے دوا ہوگئی

جنونِ عشق میں ہم کاش مبتلا ہوتے
خُدا نے عقل جو دی تھی تو با خدا ہوتے
 
Top