آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ بندکردیاگیا ہے، وزیراعظم ہائوس

زین

لائبریرین
آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ بندکردیاگیا ہے وزیراعظم ہائوس
اسلام آباد……وزیراعظم ہائوس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا سیاسی ونگ بندکردیاگیا ہے۔ آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو بندکئے جانے کے حوالے سے جاری پریس ریلیز میں وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے اس امید کااظہار کیاہے کہ اس فیصلہ سے عسکری ادارے آئی ایس آئی کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔
ادھرآئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمید گل نے آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو غیر فعال کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی سے غیر ضروری بوجھ ختم ہو گیا کیونکہ اسے سویلین اور فوجی دونوں حکومتیں استعمال میں لائے تھے حکومتی اقدام قابل ستائش ہے۔ ’’وائس آف امریکہ ‘‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فوج اور آئی ایس آئی سے غیر ضروری بوجھ ختم ہو گیا ۔ بے نظیر بھٹو نے ایئر مارشل ذوالفقار کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی تھی ۔ جس کے لیے ہم نے اپیل کی تھی کہ یہ بوجھ آئی ایس آئی سے واپس اٹھا لیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ سابق منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے تشکیل دیاتھا۔ اسے سویلین حکومت اور فوجی حکمران دونوں استعمال میں لاتے تھے تاہم یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کو سیاسی معاملات میں ملوث نہیں ہونا چاہئے لیکن سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا انٹیلی جنس بیورو اور سویلین ایجنسی میں بھی اسی قسم کے ونگ کو غیر فعال کر دیاگیا ۔ اسے بھی ختم کر دینا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کے دبائو کے تحت لوگوں کو اٹھانے کے حوالے سے آئی ایس آئی کا کردار سامنے آیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو اٹھا کر امریکہ کے حوالے کرنے کااقدام وحشیانہ تھا۔ جس طرح حالیہ کیس ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں ہے انہیں بھی تین بچوں سمیت اٹھا کر امریکہ کے حوالے کیا گیا جن پر امریکہ نے بے پناہ تشدد کیا حمید گل نے کہا کہ پہلے آئی ایس آئی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں تھا کہ وہ کسی کو حراست میں لیتے یہ کام آئی بی ، سی آئی اے اور پولیس کا ہے کہ وہ گرفتار ی عمل میں لائے جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو اپنے رویے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے سیاستدان خود آئی ایس آئی کے پاس جا کر فوجی طاقت کو حمایت میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی پارٹی نہیںجس کا ان معاملات سے تعلق نہ ہو یہ پارٹیاں طاقت کو استعمال کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو ناکامی اقدام قرار دینے کے رد عمل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فی الحال تو یہ ممکن نہیں کیونکہ پارلیمنٹ ربڑسٹیمپ ہے پہلے سابق صدر ان معاملات پر خاموشی اختیار کر کے بیٹھے ہوئے تھے اور اب زرداری صدر ہیں۔ ان کے پاس تمام اختیارات ہیں پارلیمنٹ یہ نہیں کہہ سکی۔ امریکہ مشترکہ قراردار کا احترام کیون نہیں کررہا ۔ انھوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کو صحیح معنوں میں خود مختار کیا جائے تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ وہ آئی ایس آئی کا احتساب کرے لیکن دیگر ایجنسیوں کو بھی پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوناچاہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان میں اب تک جمہوریت پر وان نہیں چڑھی جب بھی جمہوریت آئے گی تب یہ ادارے بہتر طور پر کام کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ فوج اداروں میں ڈسپلن پیدا کرتی ہے اور آئی ایس آئی اپنی سٹا فوج سے منتخب کرتی ہے اور فوج اپنا کام جوش و لولے او محب وططی سے کرتی ہے اگر آئی ایس آئی سیاسی کاموں میں نہ الجھے تو یہ بہت بہتر ایجنسی ہے ۔ ایجنسی نے سیاسی مداخلت کو ترجیح دی ہ تب سے لوگوں نے اس سے نفرت کرنا شروع کر دیا ہے اور اگر لوگ کسی چیز سے نفرت کرتے ہیں تو میرے خیال میں اسے ختم ہوناچاہیے۔
 
Top