آئیے، آپ کی ملاقات ایک "جاہل" سے کراتے ہیں۔ مفتی منیب الرحمٰن

11304_91524565.jpg
 
علامہ غلام رسول سعیدی مد ظلہ بلاشبہ اس دور کے بہت بڑے فقیہ اور محترم عالم دین ہیں۔ مولا کریم ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھے۔ آمین
 
ویسے مفتی صاحب نے کالم میں ایک درمیانی راہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ بلا استثناء پھبتی کسنا درست نہیں ہے۔۔۔اس سے مجھے ایک دوست یاد آیا جو جب بھی کسی قوم کی شان میں کچھ نازیبا الفاظ بولنے لگتا تو ساتھ میں ایک استثنائی صورت بھی ضرور بیان کردیتا۔۔۔۔مثلاّ اگر کسی شہر، یا کسی ملک، یا کسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کے بارے میں کچھ اول فول بکنا ہوتا تو یوں کہتا " پیر فقیر تے اللہ لوک کڈھ کے، باقی سارے ۔۔۔۔۔۔ بڑے ہی فلاں فلاں ہوندے نیں"۔۔۔:mrgreen:
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آخر میں خواجہ میر درد کے شعر میں اسد لگا کر وزن بھی خراب کر دیا اور غالب سے منسوب بھی کردیا ۔ اس کی چنداں ضرورت نہ تھی۔
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
 

ابن رضا

لائبریرین
آخر میں خواجہ میر درد کے شعر میں اسد لگا کر وزن بھی خراب کر دیا اور غالب سے منسوب بھی کردیا ۔ اس کی چنداں ضرورت نہ تھی۔
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
اور اس شعر کو بھی شاعرانہ تعلی والی لڑی میں شامل ہونا چاہیے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
بہت ہی عمدہ اور کیا بات ہے مفتی صاحب کی اور کیا ہی بات ہے علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کی اللہ پاک دونوں کو سلامت رکھے ۔
 
کیا زمانہ آگیا ہے کہ پہلے جو شعر رندوں کی طرف سے شیخ کو سنایا جاتا تھا، اب شیخ کی جانب سے رندوں کو سنایا جارہا ہے۔:p
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
 
یہ الگ بات ہے کہ خاموش کهڑے رہتے ہیں
پهر بهی جو لوگ بڑے ہیں وہ بڑے رہتے ہیں
اللہ تعالی سعیدی صاحب کو عمر خضر عطا فرمائے
 

آبی ٹوکول

محفلین
" پرہیز رشید " جیسے پرلے درجے کے جہل مرکب کہ شکار شخص کی بے ہوگی اور یاوہ گوئی پر مفتی صاحب جیسے عظیم مفکر کا انتہائی " متانت خیز "عالمانہ جواب۔
 
دراصل ۔۔۔۔۔ پرویز رشید صاحب' جن' جاہلوں کے بارے میں کہہ رہے تھے ۔۔۔۔وہ سمجھ گئے ہیں۔ ;)
اپنے مفتی صاحب تو ایویں ای جذبات میں آ گئے:p
ہن پراؤ ۔۔۔ تسی وی سمجھ جاؤ:battingeyelashes:
 
علمائے حق کا دل سے احترام کرتا ہوں، مدارس اور اذان کیخلاف کوئی بات نہیں کی، پرویز رشید
اسلام آباد (نمائندہ جنگ/ایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید نے کہا ہے کہ میں علمائے حق کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں، میں نے مدارس اور اذان کے خلاف کوئی بات نہیں کی،دہشت گردی اور قتل و غارت کا کھیل رچانے والے علمائے سو سے اختلاف ہے، ہمیں مل کر ان کا مقابلہ کرنا ہے جو ہماری زندگیوں کے درپے ہیں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر معذرت خواہ ہوں۔ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر مولانا عطا الرحمان کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مجھ سے جو الفاظ منسوب کئے گئے وہ میں نے ان کیلئے استعمال کئے جو اُن علماء سے بھی نالاں ہیں اور ان پر بھی حملے کرتے ہیں۔ میں نے عمومی طور پر نصاب تعلیم کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا مساجد اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنانے والوں اور خود کش حملے کرنے والوں کے خلاف بات کرنا جرم ہے؟ مگر ان کے ردعمل نے میری اور میرے بچوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی۔ پہلے کفر کے فتوے لگائے گئے تاہم میں ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں اور مولانا کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ میں نے ان کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے جنہوں نے مولانافضل الرحمن پر چار حملے کئے۔ میں نے پاکستان میں پڑھائے جانے والے نصاب کی بات کی تھی ہمارے نصاب میں ہم اپنے بچوں کو محبت امن اور دوستی کے سبق دینے ہوں گے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں سمیت کسی کی بھی عبادت گاہ محفوظ نہیں۔ میں نے اس درس و تدریس کے نظام کا ذکر کیا جس نے مسلمان کو مسلمان سے لڑادیا ہے۔ ہم آج گنوں کےسائے میں نمازپڑھتے ہیں۔ میں ہندوستان یا کسی اور ملک میں بھی نماز پڑھنے جائوں تو اپنے ساتھ گن مین نہیں کھڑا کرنا پڑیگا۔ مجھے یہ خدشہ نہیں ہوتا کہ کوئی اسلام آباد کی سڑکوں پر دھماکہ کردے گا جبکہ مجھے اسلام آباد کی سڑکوں پر کافر قرار دیا جارہا ہے ، امام ابوحنیفہ کے ساتھ یہی کیاگیا میں تو آپ کی صفوں میں کھڑا ہوں۔ آپ کی تقریر نے میری بیٹیوں کی زندگی خطرہ میں ڈال دیا۔ 15دن بعد آپ نے ردعمل ظاہر کیا میں بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں کہنے سے گریز کرتا ہوں۔ دوران اذان میری کیفیت میں تبدیلی آتی ہے میرے ساتھ مولانا مودودی کی طرف سے لکھے گئے مضامین کا عکس بھی موجود ہے مجھے یہ فتوے اور جھوٹے الزام لگانے کے لوگوں کو مشتعل کیاگیا مجھے اور بچوں کی زندگی کو خطرہ میں ڈالا گیا میں ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں میں علمائے حق کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں لیکن علمائےسو جنہوں نے ملک میں قتل کا کھیل رچایا ہے ان کیخلاف ہوں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا عطاء الرحمن اور مولانا ساجد میر کبھی ایک دوسرے کے مدرسہ میں نہیں جاتے مگر میرے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں یہ ایک اچھی بات ہے۔ میں مولانا کو یقین دلاتا ہوں کہ جو دین کی خدمت کرتے ہیں ان کامعترف ہوں لیکن جو قتل غارت کرتے ہیں ان کے خلاف ہوں۔ اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو آپ سے معافی چاہتا ہوں مجھے یقین ہے آپ میری بات کا اعتبار کریں۔ قبل ازیں مولاناعطاء الرحمن نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ پرویز رشید نے دینی مدارس، اذان، دینی کتابوں سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اس سے پورے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں علماء اور طلبہ کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اس تقریر کی ویڈیو نیٹ پر موجود ہے اس سے علماء کرام کی دل آزادی ہوئی ہے۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں علماء کیلئے کوئی جگہ نہیں رکھی گئی جس پر علماء نے نجی سطح پر مدارس کی بنیاد رکھی۔ وزیر نے کہاکہ مدارس جہالت کی یونیورسٹیاں ہیں وزیر نے یہاں تک کہاکہ لائوڈسپیکر ان کو5مرتبہ تشہیر کیلئے دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ وزراء کی مدارس کے متعلق جو بھی رائے ہو پرائیویٹ سیکٹر میں قرآن کی تعلیم دی جارہی ہے اس پر خوش ہونا چاہیے۔ ہم نے قوم کے نونہالوں کے ایمان اور عقیدے کا تحفظ کیا ہے حکومت نے کبھی این جی اوز کا حساب لیا۔
 
میری رائے ہے کہ پرویز رشید کو مفتی منیب الرحمن جیسے جید علماء سے ذاتی طور پر ملاقات کرکے معافی اور وضاحت پیش کرنا چاہئے۔
 
"عمران خان نے میرا ماسک پہن کر دلآزاری والا بیان دیا۔ عمران خان قوم سے معافی مانگیں"۔۔۔۔پرویز رشید کی پریس کانفرنس
۔۔۔۔۔۔فیس بک سے ماخوذ۔۔۔۔۔۔
لئیق احمد
دلآزاری والا بیان دینے کے لئے عمران کو کسی کا ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔ :p
 
آبی ٹوکول یہ میں نے ایک خبر بغیر کسی تبدیلی کے شئر کی ہے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا جسے آپ نے غیر متفق قرار دیا ہے۔
علمائے حق کا دل سے احترام کرتا ہوں، مدارس اور اذان کیخلاف کوئی بات نہیں کی، پرویز رشید
اسلام آباد (نمائندہ جنگ/ایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید نے کہا ہے کہ میں علمائے حق کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں، میں نے مدارس اور اذان کے خلاف کوئی بات نہیں کی،دہشت گردی اور قتل و غارت کا کھیل رچانے والے علمائے سو سے اختلاف ہے، ہمیں مل کر ان کا مقابلہ کرنا ہے جو ہماری زندگیوں کے درپے ہیں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر معذرت خواہ ہوں۔ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر مولانا عطا الرحمان کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مجھ سے جو الفاظ منسوب کئے گئے وہ میں نے ان کیلئے استعمال کئے جو اُن علماء سے بھی نالاں ہیں اور ان پر بھی حملے کرتے ہیں۔ میں نے عمومی طور پر نصاب تعلیم کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کیا مساجد اور امام بارگاہوں کو نشانہ بنانے والوں اور خود کش حملے کرنے والوں کے خلاف بات کرنا جرم ہے؟ مگر ان کے ردعمل نے میری اور میرے بچوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی۔ پہلے کفر کے فتوے لگائے گئے تاہم میں ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں اور مولانا کا دل سے احترام کرتا ہوں۔ میں نے ان کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے جنہوں نے مولانافضل الرحمن پر چار حملے کئے۔ میں نے پاکستان میں پڑھائے جانے والے نصاب کی بات کی تھی ہمارے نصاب میں ہم اپنے بچوں کو محبت امن اور دوستی کے سبق دینے ہوں گے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں سمیت کسی کی بھی عبادت گاہ محفوظ نہیں۔ میں نے اس درس و تدریس کے نظام کا ذکر کیا جس نے مسلمان کو مسلمان سے لڑادیا ہے۔ ہم آج گنوں کےسائے میں نمازپڑھتے ہیں۔ میں ہندوستان یا کسی اور ملک میں بھی نماز پڑھنے جائوں تو اپنے ساتھ گن مین نہیں کھڑا کرنا پڑیگا۔ مجھے یہ خدشہ نہیں ہوتا کہ کوئی اسلام آباد کی سڑکوں پر دھماکہ کردے گا جبکہ مجھے اسلام آباد کی سڑکوں پر کافر قرار دیا جارہا ہے ، امام ابوحنیفہ کے ساتھ یہی کیاگیا میں تو آپ کی صفوں میں کھڑا ہوں۔ آپ کی تقریر نے میری بیٹیوں کی زندگی خطرہ میں ڈال دیا۔ 15دن بعد آپ نے ردعمل ظاہر کیا میں بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں کہنے سے گریز کرتا ہوں۔ دوران اذان میری کیفیت میں تبدیلی آتی ہے میرے ساتھ مولانا مودودی کی طرف سے لکھے گئے مضامین کا عکس بھی موجود ہے مجھے یہ فتوے اور جھوٹے الزام لگانے کے لوگوں کو مشتعل کیاگیا مجھے اور بچوں کی زندگی کو خطرہ میں ڈالا گیا میں ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں میں علمائے حق کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں لیکن علمائےسو جنہوں نے ملک میں قتل کا کھیل رچایا ہے ان کیخلاف ہوں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا عطاء الرحمن اور مولانا ساجد میر کبھی ایک دوسرے کے مدرسہ میں نہیں جاتے مگر میرے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں یہ ایک اچھی بات ہے۔ میں مولانا کو یقین دلاتا ہوں کہ جو دین کی خدمت کرتے ہیں ان کامعترف ہوں لیکن جو قتل غارت کرتے ہیں ان کے خلاف ہوں۔ اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو آپ سے معافی چاہتا ہوں مجھے یقین ہے آپ میری بات کا اعتبار کریں۔ قبل ازیں مولاناعطاء الرحمن نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ پرویز رشید نے دینی مدارس، اذان، دینی کتابوں سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اس سے پورے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں علماء اور طلبہ کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اس تقریر کی ویڈیو نیٹ پر موجود ہے اس سے علماء کرام کی دل آزادی ہوئی ہے۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں علماء کیلئے کوئی جگہ نہیں رکھی گئی جس پر علماء نے نجی سطح پر مدارس کی بنیاد رکھی۔ وزیر نے کہاکہ مدارس جہالت کی یونیورسٹیاں ہیں وزیر نے یہاں تک کہاکہ لائوڈسپیکر ان کو5مرتبہ تشہیر کیلئے دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ وزراء کی مدارس کے متعلق جو بھی رائے ہو پرائیویٹ سیکٹر میں قرآن کی تعلیم دی جارہی ہے اس پر خوش ہونا چاہیے۔ ہم نے قوم کے نونہالوں کے ایمان اور عقیدے کا تحفظ کیا ہے حکومت نے کبھی این جی اوز کا حساب لیا۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
آبی ٹوکول یہ میں نے ایک خبر بغیر کسی تبدیلی کے شئر کی ہے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا جسے آپ نے غیر متفق قرار دیا ہے۔
کیونکہ یہ بے غیرت شخص بڑے دھڑلے سے جھوٹ بول رہا ہے اس میں اب اتنی بھی اخلاقی جرات نہیں کہ جن باتوں پر باچھیں کھلا کھلا کر ہنس ہنس کر علی الاطلاق مدارس اور علماء کا مذاق اڑا رہا تھا ان باتوں کو واپس لے اور ان پر معافی مانگےاور علی اعلان کہے کہ اس سے غلطی ہوگئی پر کتھوں۔اس کہ جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کے اس نے جو الفاظ استعمال کیئے وہ کسی طریق سے بھی مقید نہ تھے بلکہ مطلقا تھے۔
جبکہ جس ماحول میں یہ گفتگو کررہا تھا وہ ماحول اور اسکے الفاظ اور سامعین کا ان پر "ری ایکشن" اور خود اسکی اپنی "باڈی لینگوئج " سب اسکے اس تازہ ترین بیان کے جھوٹا ہونے کی خوب قلعی کھول رہے ہیں یہ اس قدر جھوٹا شخص ہے کہ ایک عام انسان تو کبھی مجبورا جھوٹ بول لیتا ہے مگر یہ عادتا بولتا ہے او ر اس دھڑلے سے بولتا ہے کہ جیسے اس کے نزدیک سب کہ سب اسے سننے والے محض بے وقوف ہوں۔ والسلام
 
کیونکہ یہ بے غیرت شخص بڑے دھڑلے سے جھوٹ بول رہا ہے اس میں اب اتنی بھی اخلاقی جرات نہیں کہ جن باتوں پر باچھیں کھلا کھلا کر ہنس ہنس کر علی الاطلاق مدارس اور علماء کا مذاق اڑا رہا تھا ان باتوں کو واپس لے اور ان پر معافی مانگےاور علی اعلان کہے کہ اس سے غلطی ہوگئی پر کتھوں۔اس کہ جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کے اس نے جو الفاظ استعمال کیئے وہ کسی طریق سے بھی مقید نہ تھے بلکہ مطلقا تھے۔
جبکہ جس ماحول میں یہ گفتگو کررہا تھا وہ ماحول اور اسکے الفاظ اور سامعین کا ان پر "ری ایکشن" اور خود اسکی اپنی "باڈی لینگوئج " سب اسکے اس تازہ ترین بیان کے جھوٹا ہونے کی خوب قلعی کھول رہے ہیں یہ اس قدر جھوٹا شخص ہے کہ ایک عام انسان تو کبھی مجبورا جھوٹ بول لیتا ہے مگر یہ عادتا بولتا ہے او ر اس دھڑلے سے بولتا ہے کہ جیسے اس کے نزدیک سب کہ سب اسے سننے والے محض بے وقوف ہوں۔ والسلام
آپ کی بات ساری درست ہے مگر "غیرمتفق" تو آپ نے مجھے قرار دیا ہے۔ یہ "غیرمتفق" کی منفی ریٹنگ میرے کھاتے میں گئی ہے۔ اس فورم میں :)
 

عثمان

محفلین
بہت خوب. 2000 الفاظ پر مشتمل عمیق اور جامع تحریر ہے۔ عنوان اور اشعار اس کے علاوہ ہیں۔
وزن کتنا ہے؟
 
Top