نوشی گیلانی آئندہ کبھی اس سے محّبت نہیں کی جائے

عاطف بٹ

محفلین
آئندہ کبھی اس سے محّبت نہیں کی جائے​
کی جائے تو پھر اس کی شکایت نہیں کی جائے​
اس معرکۂ عشق میں اے اہلِ محبت​
آساں ہے عداوت پہ عداوت نہیں کی جائے​
یہ دل کہ اُسی زُود فراموشی پہ مائل​
اور ذہن بضد اس سے محبت نہیں کی جائے​
ہم اہلِ سخن ہیں تو روایت کے مطابق​
مصلوب کیا جائے رعایت نہیں کی جائے​
یہ لوگ تماشا ہیں تو پھر ان سے جنوں میں​
کوئی بھی بیاں دل کی حکایت نہیں کی جائے​
 
آئندہ کبھی اس سے محّبت نہیں کی جائے​
کی جائے تو پھر اس کی شکایت نہیں کی جائے​
اس معرکۂ عشق میں اے اہلِ محبت​
آساں ہے عداوت پہ عداوت نہیں کہ جائے​
یہ دل کہ اُسی زُود فراموشی پہ مائل​
اور ذہن بضد اس سے محبت نہیں کی جائے​
ہم اہلِ سخن ہیں تو روایت کے مطابق​
مصلوب کیا جائے رعایت نہیں کی جائے​
یہ لوگ تماشا ہیں تو پھر ان سے جنوں میں​
کوئی بھی بیاں دل کی حکایت نہیں کی جائے​

:zabardast1:لیکن ایک ٹائیپو ہے یہاں "کی" کے بجائے "کہ" لکھا گیا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب
یہ لوگ تماشا ہیں تو پھر ان سے جنوں میں
کوئی بھی بیاں دل کی حکایت نہیں کی جائے
 

باباجی

محفلین
واہ بہت ہی خوب انتخاب بٹ جی
یہ لوگ تماشا ہیں تو پھر ان سے جنوں میں​
کوئی بھی بیاں دل کی حکایت نہیں کی جائے​
 
Top