آؤ دوستو کہانی لکھیں۔۔ (شرارتی)

سیفی

محفلین
وہ بڑی دیر سے کان کو کھجائے جا رہا تھا۔۔۔۔۔کھجاتے کھجاتے انگلی تھک جاتی تو ہتھیلی کان پر رکھ کر ایسے ہلاتا جیسے کسی سوئے ہوئے پیارے کو دھکے دے رہا ہو۔۔۔۔۔۔:p

میز کی دوسری طرف سے وہ اسی کو دیکھے جارہی تھی۔۔۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اٹھ کر آتی اور اسے جھاڑو ہاتھ میں تھما کر کہتی لو میاں اب اچھی طرح سے کھجا لو جی بھر کے۔۔۔ اسے وہ لوگ بالکل زہر لگتے تھے جو محفل کے آداب کا خیال رکھنے کی بجائے اپنا ہی خیال رکھنے کو ترجیح دیتے تھے۔۔۔۔

اسکی طبیعت بھی تو بڑی عجیب سی تھی ۔۔۔۔وہ جتنا دھیان بھٹکانے کی کوشش کرتی نظر اسی کی طرف اٹھ جاتی تھی۔۔۔ اسکی اماں بھی تو اسکی عادتوں سے بڑی تنگ تھیں۔۔۔۔۔۔ “اری نگو ! سو دفعہ تجھے کہا ہے دوسروں کے معاملات میں مت دخل دیا کر“ مگر وہ کیا کرتی کہ اس کی طبیعت کا کھلنڈرا پن اس سے کہاں چھوٹتا۔۔۔۔۔

ادھر کان کھجانے کی مشقت لگتا ہے بڑی بھاری تھی یا وہ رات کو سویا نہ تھا۔۔۔اب وہ میز پر سر دھرے اونگھ رہا تھا ایک ہاتھ کی انگلی مسلسل کان کے اندر ہی تھی۔۔۔۔۔تاہم اسکی حرکت اب ایسے ختم ہوچکی تھی جیسے چابی بھرے کھلونے کی چابی ختم ہو گئی ہو۔۔

اسکو اونگھتے دیکھ کر ایک کوندا سا اس کے ذہن میں لپکا۔۔۔اور اسکی آنکھیں شرارت سے چمک اٹھیں۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔

اب آگے کوئی اور لے چلے 8)
 

نبیل

تکنیکی معاون
لیجیے جناب، سیفی بھائی نے ابتدا کر دی ہے۔ میں نے اسے علیحدہ کر دیا ہے تاکہ نئی کہانی الگ تانے بانے میں چلے۔ اب آپ کی باری ہے اسے آگے بڑھانے کی (یا برباد کرنے کی :p
 

فریب

محفلین
اتنی اچھیی ابتدا کی ہے سیفی بھائی نے کہانی۔۔۔۔ افسانے۔۔۔۔ کی کہ اب اس کو برباد کرنے کو دل نہیں‌کر رہا
 

ماوراء

محفلین
آج میں جب دن کو کہانی لکھ رہی تھی میں اس وقت یہی ہی سوچ رہی تھی کہ اگر کسی نے کہانی پوسٹ کر دی ہوئی نا تو میرا دماغ ویسے ہی اتنا خرچ ہو جائے گا۔ اور وہ ہی ہوا۔۔۔ :cry:

خیر کوئی بات نہیں۔ اگلی بار میری باری ہو گی۔۔ 8)


سیفی کی کہانی کو سمجھنے میں ابھی مجھے کچھ گھنٹے لگیں گے۔ پھر اس کے بعد ہی کچھ لکھ سکوں گی۔۔۔ :p :wink:
 

ماوراء

محفلین
سیفی نے کہا:
وہ بڑی دیر سے کان کو کھجائے جا رہا تھا۔۔۔۔۔کھجاتے کھجاتے انگلی تھک جاتی تو ہتھیلی کان پر رکھ کر ایسے ہلاتا جیسے کسی سوئے ہوئے پیارے کو دھکے دے رہا ہو۔۔۔۔۔۔:p

میز کی دوسری طرف سے وہ اسی کو دیکھے جارہی تھی۔۔۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اٹھ کر آتی اور اسے جھاڑو ہاتھ میں تھما کر کہتی لو میاں اب اچھی طرح سے کھجا لو جی بھر کے۔۔۔ اسے وہ لوگ بالکل زہر لگتے تھے جو محفل کے آداب کا خیال رکھنے کی بجائے اپنا ہی خیال رکھنے کو ترجیح دیتے تھے۔۔۔۔

اسکی طبیعت بھی تو بڑی عجیب سی تھی ۔۔۔۔وہ جتنا دھیان بھٹکانے کی کوشش کرتی نظر اسی کی طرف اٹھ جاتی تھی۔۔۔ اسکی اماں بھی تو اسکی عادتوں سے بڑی تنگ تھیں۔۔۔۔۔۔ “اری نگو ! سو دفعہ تجھے کہا ہے دوسروں کے معاملات میں مت دخل دیا کر“ مگر وہ کیا کرتی کہ اس کی طبیعت کا کھلنڈرا پن اس سے کہاں چھوٹتا۔۔۔۔۔

ادھر کان کھجانے کی مشقت لگتا ہے بڑی بھاری تھی یا وہ رات کو سویا نہ تھا۔۔۔اب وہ میز پر سر دھرے اونگھ رہا تھا ایک ہاتھ کی انگلی مسلسل کان کے اندر ہی تھی۔۔۔۔۔تاہم اسکی حرکت اب ایسے ختم ہوچکی تھی جیسے چابی بھرے کھلونے کی چابی ختم ہو گئی ہو۔۔

اسکو اونگھتے دیکھ کر ایک کوندا سا اس کے ذہن میں لپکا۔۔۔اور اسکی آنکھیں شرارت سے چمک اٹھیں۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔

اب آگے کوئی اور لے چلے 8)





نگو اماں سے نظریں چراتے ہوئے وہاں سے اٹھی، اور جھاڑو کا تنکا لے آئی۔ اماں نے اسے کہاں دیکھا تھا وہ تو باتیں کرنے میں اتنی مصروف تھیں کہ انہیں دنیا مافیا کا کوئی ہوش نہیں تھا۔ سیفی جو میز کے ایک کونے میں پڑا اونگھ رہا تھا۔ نگو پیچھے سے ہوتی ہوئی اس کے دائیں جانب کھڑے ہو کر بائیں کان میں تنکا اس زور سے مارا کہ سیفی نے اس زور سے چیخ ماری کہ سب کی نظریں سیفی پرپڑ گئیں۔ نگو، اب نظریں بچا کر وہاں سے نکلنے کی سوچ ہی رہی تھی کہ اماں نے اسے آ لیا۔ اور اسے چٹیاں سے اس زور سے پکڑا کہ سیفی کو نگو پر ترس آگیا۔ اور فوراً ہی کہنے لگا چچی معاف کر دے، کوئی بات نہیں۔ اس نے کچھ نہیں کیا میں ہی کچھ زور سے چلا دیا تھا۔ اماں نے اس وقت تو اس کو چھوڑ دیا۔ لیکن گھر آ کر اسے خوب سنائیں۔ کہ ہزار بار منع کیا ہے کہ اپنی حرکتوں سے باز آ جا۔ کسی دن یہ حرکتیں ہی تیرے سامنے نہ آ جائیں۔ پر نگو۔۔۔۔وہ کہاں کسی کی بات سننے والی تھی۔۔۔اس نے تو وہی کرنا ہوتا تھا جو اس کے جی میں آتا تھا۔۔۔



اب میری طرف سے اجازت ہے جو مرضی آئے۔۔






(سیفی میری اردو کی غلطیاں نہ نکالیئے گا :p )
 

سیفی

محفلین
غلطی نہیں نکالتا صرف ایک بات بتاتا ہوں

نگو“ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصل میں “نگوڑی“ کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔مطلب “نکمی“ یا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نام نہیں ہے۔۔۔۔اسمِ صغیر کی طرح کی چیز ہے کوئی شاید:)

خدا کا شکر ہے کہ میری بہنیں یہ پوسٹ نہیں پڑھ سکتیں ورنہ اس “نگو“ سے جان چھڑانا مشکل ہو جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :beating:
 

ماوراء

محفلین
huh
شکر ہے میں کسی ایسے بھائی کی بہن نہیں ہوں۔۔ 8)

ویسے اس کہانی میں نگو نام نہیں تھا کیا۔۔؟؟ :? :shock: :idea: :arrow:

:lol:
 

ماوراء

محفلین
اس کہانی کی تو ابھی شروعات ہوئی تھیں۔۔۔لگتا ہے میں نے ستیاناس کر دیا ہے۔۔ :shock: :? اب کچھ نہیں کروں گی۔۔ :cry: :cry: :evil:
 

الف عین

لائبریرین
چلو میں کچھ بات بنانے کی کوشش کروں۔
۔۔۔نام تو اس کا اچھا بھلا نغمہ تھا، لیکن بچپن میں ہی جو بڑی بہن ماوراء نے اس کو نگو پکارنا شروع کیا تو خود نغمہ کو بھی یہ احساس نہیں ہوتا تھا کہ اسے نگو کہہ کر دراصل نگوڑی کی گالی دی جا رہی ہے۔ اس نء تو نگو کو اپنے نام کے روپ میں اسی طرح اپنا لیا تھا جیسے۔۔۔۔۔۔۔۔
آگے اور کوئی
 

نبیل

تکنیکی معاون
ماوراء نے کہا:
اس کہانی کی تو ابھی شروعات ہوئی تھیں۔۔۔لگتا ہے میں نے ستیاناس کر دیا ہے۔۔ :shock: :? اب کچھ نہیں کروں گی۔۔ :cry: :cry: :evil:

ماوراء، آپ نے کہانی بہت اچھی آگے بڑھائی ہے۔ اب یہ باقی دوستوں کا کام ہے کہ اسے مکمل کریں۔
 

رضوان

محفلین
نگو کو پرام میں ڈالے اس کی بڑی بہن ماوراء نشیمن میں ٹہل رہی تھی۔ آسمان پر تارے جھلملا رہے تھے اور اماوس کی رات میں چودہویں کا چاند چمک رہا تھااودے اودے سرمئی سرمئی گہرے بادلوں کی اوٹ سے سورج آنکھ مچولی کھیل رہاتھا۔ بارش جل تھل کر رہی تھی اور آسمان سے برف روئی کے گالوں کی طرح گر رہی تھی (نیز دھوپ بھی دھانی ہو رہی تھی) اچانک نگو نے پرام سے چھلانگ لگائی اور اپنی اسکیٹنگ شوز پر زوں سے یہ جا وہ جا ماوراء آوازیں ہی دیتی رہ گئی مگر مجال ہے جو یہ سنتی ہو اتنے میں باغ کی روش پر کسی کے چلنے کی آواز آئی چھن چن چھن چھن ایک کاسنی رنگ کا دوپٹہ اوڑھے نارنجی رنگ کی آنبوسی زلفیں لہراتی ایک نازنیں اونچی ایڑی کے کریپ سول پہنے کھٹ کھٹ کرتی ہوئی گربہ پاء ماوراء کے برابر سے چارکوس کی دوری پر گزر گئی۔
ادھرتو ماوراء باغ کی سیر کر رہی تھی دوسری طرف۔۔۔۔
ایک ہنگامہ بپا تھا اور اگر ایک سوئی بھی فرش پر گرتی تو لوگ چونک اٹھتے۔ ہال میں سبھی گلہ پھاڑ پھاڑ کر سرگوشیاں اور کن سوئیاں کر رہے تھے ۔ کچھ پریشان حال لوگ زرق برق ملبوسات میں ادھر ادھر آجارہے تھے اگلی صفیں خالی تھیں شمشاد ، محب، نبیل، زکریا، رضوان، آصف، سیفی، فریب کھچا کھچ بھرے ھال میں تیزی سے آ جا رہے تھے ساری نشستیں خالی پڑی تھیں۔ الو بول رہے تھے اور کوئلیا کوک رہی تھی
(بس بھائی اب تو سانس پھول گیا ہے کوئی تو آگے بڑھ کر سنبھالو اسے میں نے تھوڑی مارا ہے۔)
:cry: :cry:
 

ماوراء

محفلین
واہ واہ رضوان، کیا زبردست لکھا ہے۔۔۔ ویسے ذہین تو میں بھی ہوں۔۔۔لیکن آپ جیسی ذہانت۔۔۔۔ :p
 

نبیل

تکنیکی معاون
لیجیے جی اب میں بھی کچھ طبع آزمائی کرتا ہوں اس پر۔ چونکہ یہ کافی فری سٹائل کہانی نویسی ہے اس لیے میں کچھ ریوائنڈ کرکے ماوراء کی کہانی سے آگے کہانی بڑھاتا ہوں۔۔

امی کے مداخلت کرنے پر نگو کی جان بخشی تو ہو گی لیکن سیفی کا چہرہ غصے سے سرخ ہوا ہوا تھا۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کسی طرح نگو اس کے ہتھے چڑھ جائے۔ کتنے ہی دنوں سے اس نے سیفی کا ناطقہ بند کیا ہوا تھا۔ دو روز قبل ہی اس نے جمائی لینے کے لیے منہ کھولا تھا تو نگو نے نشانہ لے اس منہ میں الائچی پھینکی جو سیدھی اس کے حلق میں جا کر لگی۔ سیفی بیچارے کو دو منٹ تک صحیح طرح سانس ہی نہیں آئی۔ اوپر سے مدد کرنے کے بہانے نگو نے اس کی کمر پر کئی زوردار دھپ بھی لگائے۔ اس روز بھی دن کے وقت سیفی خشوع و خضوع سے نماز پڑھ رہا تھا کہ نگو پاس والی کرسی پر آ کر بیٹھ گئی اور ایک کتاب کھول کر اس میں سے یوں بآواز بلند لطیفے پڑھنا شروع ہو گئی جیسے اپنے آپ کو سنا رہی ہو۔ سیفی نے کافی نظر انداز کرنے کی کوشش کی لیکن اس سے اپنی ہنسی نہیں رک رہی تھی۔ وہ اپنے ہونٹ بھینچتا لیکن پھر بھی اس کے دانت نکل آتے۔ ایک مرتبہ بڑی مشکل سے اس اپنی کھلکھلاہٹ کو کھانسی میں تبدیل کیا۔ جیسے تیسے اس نے سلام پھیرا تو نگو صاحبہ نو دو گیارہ ہو چکی تھیں۔

یہ سب باتیں سیفی کے ذہن میں آئیں تو اس نے اپنے سامنے دیوار میں لگے ہوئے شیشے کی جانب دیکھا اور چلایا ۔۔۔۔revenge۔۔۔

سیفی نگو کو سبق سکھانے کے لائحہ عمل پر غور کر رہا تھا کہ اس کی نظر ساتھ والے کمرے میں پڑی جہاں نگو بیٹھی ہوئی تھی۔ نگو کے قریب پڑے ہوئے ڈیک کے بڑے سپیکررز کو دیکھ کر سیفی کی نگاہوں میں چمک آ گئی۔ وہ چپکے سے عقبی کمرے میں گیا اور الماری کھول کر اپنا الیکٹرک گٹار نکالا۔ اگرچہ سیفی پابند صوم و صلوۃ آدمی تھا لیکن کم ہی لوگ جانتے تھے کہ اس کے اندر ایک پاپ سنگر چھپا ہوا تھا اور وہ فیصل عظیم کے ساتھ مل کر rap بھی گاتا تھا اور محب علوی تو اس سے باقاعدہ بریک ڈانس سیکھنے آتا تھا۔

سیفی نے اپنے الیکٹرک گٹار کو ایمپلی فائر کے ساتھ کنکٹ کیا اور ایمپلی فائر کا فل والیوم کر دیا۔ پھر اس نے ایک مرتبہ ساتھ والے کمرے میں نگو کو دیکھا جو اس کی کاروائیوں سے بالکل بے خبر ٹی وی پر ساس بھی کبھی بہو تھی دیکھ رہی تھی۔ سیفی نے شیطانی انداز میں زیر لب کہا eat this... اور اپنا دایاں ہاتھ اوپر لیجا کر زور سے واپس اپنے گٹار کی تاروں پر مارا۔ سیفی کا یہ کرنا تھا کہ ایک طوفان آ گیا۔ نگو کے کمرے کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور وہ اڑتی ہوئی کھڑکی سے باہر جا پڑی۔۔
 

سیفی

محفلین
رضوان: بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کو سانس جلدی چڑھتا ہے۔۔۔۔چائے اور سگریٹ چھوڑ دیں :p

نبیل بھیا: آپ آتے ہیں تو میدان لے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توبہ توبہ۔۔۔ میں نے آج تک گٹار کا منہ نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔

چلیں اب آپ سے بھی کوئی ساز بجواتے ہیں۔۔۔ذرا فرصت ملے تو :lol:
 

دوست

محفلین
“یا اللہ خیر!!“ ٹرک پر سے ریت اتارتے نبیل نے عجیب طرح کے شور کے ساتھ کھڑکیاں ٹوٹنے کی آواز سنی تو بے اختیار ہاتھ سے بیلچا رکھ کر کھڑا ہوگیا۔
یک لخت کسی توپ کے گولے کی طرح ایک لڑکی اس کے سامنے ریت پر آگری۔
نبیل نے آگے بڑھ کر اسے اٹھایا۔ لڑکی شاید اپنے حواسوں میں نہیں تھی چونکہ مسلسل بڑبڑا رہی تھی سیفی کو تو میں چھوڑوں گی نہیں۔
جب اس کے ہوش ذرا ٹھکانے آئے اس نے نبیل کے حقیقیت بتائی کہ کس طرح سیفی نے اسے اٹھا کر باہر پھینکا ہے۔
نبیل پہلے تو حیران ہوا ریاض کی اس درجے طاقت پر،ایک بار تو اس کے جی میں آئی کہ وہ سیفی کا شاگرد ہوجائے جس کے گٹار کی ایک دھاڑ نے نگو کو توپ کے گولے کی طرح باہر چلا دیا تھا۔ مگر یہ سوچ کر خاموش رہ گیا یہاں بھی ریاض کرنے پر بے عزتی نہ ہو۔
اصل میں نبیل کسی زمانے میں گلاس سامنے رکھ کر شدت سے ریاض میں مصروف رہا کرتا تھا مانو اس کی فطرت ثانیہ بلکہ جنون بن گیا تھا کہ گلاس کو ریاض کرکے توڑنا ہے ۔
گلاس ٹوٹ گیا تھا۔
مگر کسی اور کے ہاتھوں۔اماں نے وہی گلاس اٹھا کر اس کے سر پر دے مارا تھا جس کے ساتھ ہی اس کا ریاض اور گلاس دونوں ٹوٹ گئے۔ وہ دن اور آج کا دن نبیل ٹرک چلاتا تھا اور ریاض کا شوق انجن کو ریس دے کر پورا کر لیا کرتا تھا۔
جب اس نے نگو کی یہ بات سنی سے اس پر بہت ترس آیا۔اس نے نگو کو ایک تجویز پیش کی
“جب سیفی نماز پڑھنے لگے تو مجھے کھڑکی سے اشارہ کردینا پھر دیکھنا میں اس کا کیا حشر کرتا ہوں۔“
ادھر سیفی نے کچھ دیر دل کا شوق پورا کیا مگر ابا حضور کی آمد کا وقت قریب دیکھ کر گٹار الماری میں سنبھالا اور بیبا بچہ بن کر اماں کے قریب جا بیٹھا۔
نگو اس دوران گھر واپس آچکی تھی۔ خلاف معمول اس نے سیفی سے کوئی جھگڑا مول نہ لیا تو سیفی جیسے پرسکون ہوگیا۔چلو بلا ٹلی۔ مگر اس کی بد قسمتی بلا تو اب آنی تھی۔
نماز کا وقت ہوا تو سیفی نے جھٹ وضو کیا اور گھر ہی میں مصلے پر کھڑا ہو گیا۔ ادھر اس نے نماز کی نیت باندھی ادھر نگو نے باہر کھڑے نبیل کو اشارہ کردیا جو ٹرک سے ٹیک لگائے دھیمے سروں میں نصیبو کے گانے سن رہا تھا۔
اشارہ پاتے ہی نبیل نے کیسٹ بدلا اب اس پر ابرار کا پریتو چل رہا تھا۔
ادھر سیفی نے نماز میں بھی پریتو سنا تو مست ہونے لگا۔ وہ تو ابرار کا عاشق تھا کونسا گانا تھا ابرار کا جو اس نے مفت اپنی آئی ایس پی ڈاٹ کوم سے اپنے پی سی میں نہیں اتارا ہوا تھا۔
خیر اس کا یہ تھرکنا زیادہ دیر برقرار نہ رہا۔ کیونکہ نبیل نے ساتھ ہی ٹرک کو ریس دینا شروع کردی تھی۔
ابرار کا گانہ اور نبیل کے ٹرک کی ریس نے کچھ ایسا ماحول پیدا کردیا کہ سیفی کا دل نماز میں چاہ رہا تھا دنیا چھوڑ کر جنگل کی طرف نکل جائے اس جیسا ابرار کا عاشق اس کی بے قدری کیسے دیکھ سکتا تھا۔ستم پر ستم نبیل نے اپنی سالوں پرانی بلکہ سالخوردہ آواز میں ٹرک کی آواز(یعنی ریس) کے ساتھ سر ملانا شروع کردیا۔
سیفی نماز کی حالت میں ان پرندوں پر رشک رکنے لگا جو پہلے ہی ہلے میں اڑ گئے ،اسے تو اپنے آپ پر رونا آرہا تھا کاش وہ بھی اسی طرح اڑ سکتا۔
مگر ہائے قسمت اسے نماز ہر حال میں‌ پوری کرنا تھی چونکہ ابا حضور آچکے تھے اور وہ نماز ادھوری بھی نہیں چھوڑ سکتا تھا۔ اور نماز پڑھنے کا یہ حال ہوگیا تھا وہ الحمد پڑھنا چاہتا تو کانوں میں پریتو میرے نال ویاہ کر لے کی تکرار اس کی زبان کو غوطہ لگا دیتی۔
نتجتًا سیفی مسلسل نماز بھول رہا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آگے چلیے خواتین و حضرات ہم نے بھی حصہ ڈال دیا۔
 

ماوراء

محفلین
زبردست۔۔۔۔!!
فریب، آپ بھی کچھ کبھی کر لیا کریں۔۔میں بھی ضرور حصہ لے لیتی اگر مجھے سیفی اتنا شرمندہ نہ کر دیتے۔۔ ( ویسے میں آجکل اپنی اردو امپروو کر رہی ہوں۔۔ :cry: :oops: )
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم دوستانِ محفل:

فریب: بس آجکل کاموں کے بہت بڑے ڈھیر کے نیچے سسک رہا ہوں۔۔۔ ذرا فرصت ملتے ہی کچھ تانا بُنتا ہوں۔۔۔

ماورا سسٹر: ایسی بھی کیا شرمندگی۔۔۔۔کوئی شخص غلطی سے پاک نہیں۔۔۔۔اگر ایسا ہے تو مجھے اس عادت کو چھوڑنا ہوگا۔۔۔اس دن شارق بھی ناراض ہو رہے تھے میری غلطی پکڑنے کی عادت سے۔۔۔ :cry:
 

ماوراء

محفلین
بھیا آپ مجھے سسٹر کہہ رہے ہو۔۔۔آپ کو پتہ ہے کہ اپنا وہ ہی ہوتا ہے جو غلطی اس کے کان میں بتائے اور خوبی سب کے سامنے۔۔۔ :(

ہائے کاش میں بھی دو جماعتیں پڑھ ہی جاتی۔۔ آج اردو بھی صیحح بول سمجھ لیتی۔۔۔ یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔۔۔ :cry:

سیفی بھائی، آپ کی عادت بری نہیں اچھی ہے۔۔ دیکھیں نہ آپ کی اس عادت کی وجہ سے اب میں اپنی غلطیاں درست کر لوں گی۔ :)





بچو کہانی کہاں تک پہنچی ہے۔۔۔فریب، آپ کہانی لکھوانے میں آگے آگے ہوتے ہو۔۔اور کچھ لکھتے نہیں ہو۔۔ :?
 

فریب

محفلین
لگتا ہے مجھے لکھنی ہی پڑے گی ۔۔۔۔ٹھیک ہے رات میں لکھ کر صبح اگر کسی اور نے پوسٹ نہیں کی تو میں ضرور کر دوں گا
 
Top