یاس ؐمیرزا یاسؔ، یگانہ، چنگیزیؔ :::::آنکھ کا مارا مرے نزدیک آزاری نہیں ::::::yas, yagana,changezi

طارق شاہ

محفلین


میرزایاسؔ، یگانہ، چنگیزیؔ

غزل
آنکھ کا مارا مرے نزدیک آزاری نہیں
اور جو سچ پُوچھو تو اچّھی کوئی بیماری نہیں

کہہ رہا ہُوں قابِلِ مرہم نہیں زخمِ جگر
چارہ سازو! یہ دِل آزاری ہے غم خواری نہیں

پھینک دو آئینۂ دِل کو جو گاہک اُٹھ گئے
اب کہِیں بازار میں اِس کی خریداری نہیں

دیکھتے ہی دیکھتے بدلا زمانے کا یہ رنگ
پھولوں میں خوشبو، حسینوں میں وفاداری نہیں

چھوڑ کر جائیں کہاں اب اپنے ویرانے کو ہم
کون سی جا ہے جہاں حکمِ خزاں جاری نہیں

او دِلِ مُضطر ٹھہر! اِک آہ کی بس دیر ہے
یا ہَمِیں باقی نہیں، یا چرخِ زنگاری نہیں

صبر کہتا ہےکہ رفتہ رفتہ مِٹ جائے گا داغ
دِل یہ کہتا ہے کہ بُجھنے کی یہ چنگاری نہیں

جلوہ گر رہنے لگا چشمِ تصوّر میں کوئی
حضرتِ دِل! بے سبب راتوں کی بیداری نہیں

عالمِ رویا میں اپنے پاس آیا ہے کوئی
او دِلِ وحشی ٹھہر! یہ وقتِ بیداری نہیں

دردِ دِل صیّاد کو کچھ کچھ سُنایا چاہیے
گُھٹ کے مرجاؤں تو پھر لُطفِ گرفتاری نہیں

جھیل لیں گے ہجر کے مارے قیامت کا بھی دِن
آج کی شب تو کٹے پھر کوئی دشواری نہیں

منزلِ مقصودتک اللہ پہنچائے گا یاسؔ
تھوڑی ہمّت شرط ہے پھر کوئی دشواری نہیں

میرزا یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ

 
Top