یادوں کی وادیوں میں نہ اتنا بھی رم کرو ۔۔ خالد علیم

زھرا علوی

محفلین
یادوں کی وادیوں میں نہ اتنا بھی رم کرو
خالد حسابِ دیدہ و دل کچھ تو کم کرو

ہر چند آبدیدہ سہی دل کا آئینہ
یہ تو نہیں ضروری کہ آنکھیں بھی نم کرو

یہ بھی نہیں ضروری کہ اب اپنی جان پر
جو کچھ گزر چکاہے، سپردِ قلم کرو

اب یہ بھی کیا ضروری ہے اے رہروانِ عشق
منزل پہ لے بھی جائیں، جنھیں ہمقدم کرو

اب یہ بھی کیا ستم اے کشتگانِ عشق
جو عمر بچ رہی ے اسے وقفِ سَم کرو

ہاں، تہ رکھو حکایتِ سود و زیانِ عشق
اندھی ہوا میں بجھتے دیے کا نہ غم کرو

کچھ اور تیز کارِ زمانہ کچھ اور تیز
کم کم کرو یہ کارِ جنوں اور کم کرو

خاکِ قدم سرشت ہے کیا آدمی کی خاک
آتا ہے سر کی سمت جسے محترم کرو

خالد علیم
 
Top