ہم نے اِک دِن عجب لڑائی کی غزل نمبر 163 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
محمداحمد صاحب کی غزل کی دھوم مچی ہوئی ہے اردو محفل ہے، اسی زمین میں ایک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ملاحظہ فرمائیں اور اپنی قیمتی رائے سے نوازئیے شکریہ۔۔

ہم نے اِک دِن عجب لڑائی کی
ہوگئی صُلح تب لڑائی کی

آپ اچھے ہو کب لڑائی کی؟
ہم ہی ہیں بے ادب ،لڑائی کی

چُپ رہے ہم تو پِھر جھگڑتے نہیں
چُپ نہ رہ پائے جب ،لڑائی کی

کِتنی معصومیت تھی بچپن میں
مِل گئے صُبح، شب لڑائی کی

تُم نے بھی بے وجہ کیا غُصہ
میں نے بھی بے سبب لڑائی کی

کس لئے مُونہہ بنائے بیٹھے ہو؟
تُم بتاؤ کہ کب لڑائی کی؟

درد کرتا ہے انگ انگ مرا
میری توبہ جو اب لڑائی کی

وہ نصیحت ملِی کہ برسوں تک
اب نہ ہوگی طلب لڑائی کی

خُود سے چھوٹے کو مار پیٹ لیا
اِس طرح مُنتخب لڑائی کی

مات دی جس نے نفسِ شیطاں کو
اُس نے بے شک غضب لڑائی کی

ہاتھ سے، گالیوں سے ،خنجر سے
ہر محلے میں سب لڑائی کی

بڑبڑاتے رہے بُرا کہہ کر
ہم نے یوں زیرِ لب لڑائی کی

کام اچھے کیا کرو لوگو!
بات اچھی ہے کب لڑائی کی

تیرا فرمان ہم نہیں مانیں
درگُزر کرنا رب، لڑائی کی

کوئی برکت نہیں رہی
شارؔق
یہ نحُوست ہے سب لڑائی کی
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر یاسر شاہ سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
محمداحمد صاحب کی غزل کی دھوم مچی ہوئی ہے اردو محفل ہے، اسی زمین میں ایک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ملاحظہ فرمائیں اور اپنی قیمتی رائے سے نوازئیے شکریہ۔۔

ہم نے اِک دِن عجب لڑائی کی
ہوگئی صُلح تب لڑائی کی
درست

آپ اچھے ہو کب لڑائی کی؟
ہم ہی ہیں بے ادب ،لڑائی کی
آپ کے ساتھ 'ہو' شتر گربہ ہے، 'ہیں' کا محل ہے

چُپ رہے ہم تو پِھر جھگڑتے نہیں
چُپ نہ رہ پائے جب ،لڑائی کی
درست

کِتنی معصومیت تھی بچپن میں
مِل گئے صُبح، شب لڑائی کی
درست

تُم نے بھی بے وجہ کیا غُصہ
میں نے بھی بے سبب لڑائی کی
وجہ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، وہاں بھی بے سبب ہی کر دو، ویسے بھی بلا وجہ ہوتا ہے، کہ وجہ عربی ہے

کس لئے مُونہہ بنائے بیٹھے ہو؟
تُم بتاؤ کہ کب لڑائی کی؟
کس نے لڑائی کی؟ واضح نہیں ۔
ہم نے، تم بولو، کب لڑائی کی
ہو سکتا ہے پ

درد کرتا ہے انگ انگ مرا
میری توبہ جو اب لڑائی کی

وہ نصیحت ملِی کہ برسوں تک
اب نہ ہوگی طلب لڑائی کی

خُود سے چھوٹے کو مار پیٹ لیا
اِس طرح مُنتخب لڑائی کی

مات دی جس نے نفسِ شیطاں کو
اُس نے بے شک غضب لڑائی کی
اوپر کے سارے درست

ہاتھ سے، گالیوں سے ،خنجر سے
ہر محلے میں سب لڑائی کی
واضح نہیں ہوا

بڑبڑاتے رہے بُرا کہہ کر
ہم نے یوں زیرِ لب لڑائی کی

کام اچھے کیا کرو لوگو!
بات اچھی ہے کب لڑائی کی
دونوں درست

تیرا فرمان ہم نہیں مانیں
درگُزر کرنا رب، لڑائی کی
ردیف بے ربط ہے

کوئی برکت نہیں رہی شارؔق
یہ نحُوست ہے سب لڑائی کی
درست
 

امین شارق

محفلین
سپاس گزار ہوں جناب الف عین سر دو اشعار نکال دئے ہیں غزل اصلاح کے بعد کچھ اس طرح ہے۔۔
ہم نے اِک دِن عجب لڑائی کی
ہوگئی صُلح تب لڑائی کی


اصلاح کے بعد۔
آپ اچھے ہیں کب لڑائی کی؟
ہم ہی ہیں بے ادب ،لڑائی کی

چُپ رہے ہم تو پِھر جھگڑتے نہیں
چُپ نہ رہ پائے جب ،لڑائی کی

کِتنی معصومیت تھی بچپن میں
مِل گئے صُبح، شب لڑائی کی

تُم نے بھی بے سبب کیا غُصہ
میں نے بھی بے سبب لڑائی کی


اصلاح کے بعد۔
کس لئے مُونہہ بنائے بیٹھے ہو؟
ہم نے، تم بولو، کب لڑائی کی؟

درد کرتا ہے انگ انگ مرا
میری توبہ جو اب لڑائی کی

وہ نصیحت ملِی کہ برسوں تک
اب نہ ہوگی طلب لڑائی کی

خُود سے چھوٹے کو مار پیٹ لیا
اِس طرح مُنتخب لڑائی کی

مات دی جس نے نفسِ شیطاں کو
اُس نے بے شک غضب لڑائی کی


خنجر والا شعر نکال دیا ہے۔
ہاتھ سے، گالیوں سے ،خنجر سے
ہر محلے میں سب لڑائی کی


بڑبڑاتے رہے بُرا کہہ کر
ہم نے یوں زیرِ لب لڑائی کی

کام اچھے کیا کرو لوگو!
بات اچھی ہے کب لڑائی کی


یہ شعر بھی نکال دیا ہے۔
تیرا فرمان ہم نہیں مانیں
درگُزر کرنا رب، لڑائی کی


کوئی برکت نہیں رہی شارؔق
یہ نحُوست ہے سب لڑائی کی
 
Top