کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت، وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالی۔۔

یوسف سلطان

محفلین
کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت، وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالی
مرادوں سے دامن نہیں کوئی خالی، قطاریں لگائے کھڑے ہیں سوالی

میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا، تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی
وہ دربار سچ مچ مرے سامنے تھا، ابھی تک تصور تھا جس کا خیالی

جو اک ہاتھ سے دل سنبھالے ہوئے تھا، تو تھی دوسرے ہاتھ میں سبز جالی
دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے تو کیسے ، نہ یہ ہاتھ خالی نہ یہ ہاتھ خالی

جو پوچھا ہے تم نے ، کہ میں نذر کرنے کو، کیا لے گیا تھا، تو تفصیل سن لو
نعتوں کا اک ہار، اشکوں کے موتی، درودوں کا گجرا، سلاموں کی ڈالی

دھنی اپنی قسمت کا ہے تو وہی ہے ، دیارِ نبیؐ جس نے آنکھوں سے دیکھا
مقدر ہے سچا مقدر اُسی کا، نگاہِ کرم جس پہ آقاؐ نے ڈالی

میں آستانِ حرم کا گدا ہوں، جہاں سجدے کرتے ہیں شایانِ عالم
مجھے تاجداروں سے کم مت سمجھنا، مِرا سر ہے شایانِ تاجِ بلالی


میں توصیفِ سرکارؐ کر تو رہا ہوں مگر اپنی اوقات سے باخبر ہوں
میں صرف ایک ادنیٰ ثنا خواں ہوں اُن کا،کہاں میں کہاں نعتِ اقبال و حالی

شاعر: اقبال عظیم​

نعت خواں:قاری وحید ظفر​


 
Top