کاشفی

محفلین
کمال گنگا اشنان کمپنی لمیٹڈ – ابوعلیحہ
بلدیہ ٹاؤن میں ستمبر 2012 میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی سے 250 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی قائم کی گئی

نئی جے آئی ٹی رپورٹ تفتیشی افسر سجاد سدوزئی نے ایڈیشنل سیشن جج غربی کی عدالت میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے۔ جے آئی ٹی میں سانحہ بلدیہ کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دے کر ایم کیو ایم کے کارکن حماد صدیقی، رحمان بھولا، عمر حسین قادری، علی حسین قادری، ذبیر دہریا، ڈاکٹر عبد الستار اور اقبال ادیب خانم کو ملزمہ ٹھہرایا گیا ہے، اس کے علاوہ رپورٹ میں سابقہ جے آئی ٹی رپورٹ کو ختم کر کے موجودہ رپورٹ کی روشنی میں نامزد ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کرنے کا کہا
گیا ہے۔
آپ نے یہ پڑھ لیا اس سے قبل آپ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انصاف پر پاوں تھرکانے اور کولہے مٹکانے لگے ، تھوڑا سا پیچھے چلتے ہیں۔
تین ماہ قبل بلدیہ تاون فیکٹری کے مالکان کا بیان دوبئی جاکر ریکارڈ کیا گیا، اس بیان کے مطابق انیس قائم خانی کو مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے حسب روایت میڈیا مہم چالو کردی گئی۔ ہمارے حوالدار اینکرز شاہد مسعود، ڈاکٹر دانش وغیرہ تو اپنے اصول کے اتنے پکے ہیں کہ ایک مرتبہ ایزی لوڈ وصول ہوگیا پھر یہ کسی کی نہیں سنتے سو شاہد مسعود صاحب نے دس پروگرام بلدیہ ٹاون کیس پر کئے۔ لاشوں کا نوحہ پڑھا اور انیس قائمخانہ سمیت سب ملوث ملزمان کے عبر ناک انجام کی پیشن گوئی کی۔
پھر دو دن قبل مصطفیٰ کمال کی بغل میں وہی مطلوب انیس قائمخانی جن کانام ڈاکٹر عاصم کیس میں بھی درج ہے ، دانت نکوستے دکھائی دئے۔
مصطفیٰ کمال کی نئی سیاسی جماعت کے اعلان کے چوبیس گھنٹے کے بعد بلدیہ ٹاون کیس میں سے انیس قائم خانی کا نام نکال دیا جانا بہت بڑا اور واضح سگنل ہے۔ مقتدر حلقوں نے ایم کیو ایم میں چھپے سمیت کراچی کے تمام جرائم پیشہ افراد کو پیغام دے دیا ہے کہ کوئی بھی اگر ہماری چھتری تلے بنائی جانے والی جماعت کے آشرم میں پناہ لے گا تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جائینگے۔
مصطفیٰ کمال اور انیس قائمخانی کمپنی لمیٹڈ کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ کی سیاست کو کتنا نقصان پہنچائینگے یہ تو وقت بتائے گا سردست تو ہمارے ملک کے اصل حکمرانوں نے جلد بازی میں اپنی چالیں چلتے ہوئے کراچی میں جاری آپریشن کے بارے میں الطاف حسین کے موقف کی صد فی صد تائید کردی ہے۔
ایم کیو ایم کا موقف یہ تھا کہ کراچی آپریشن صرف اور صرف مائنس الطاف ہے اور مقتدر حلقے بس پارٹی پر قبضہ چاہتے ہیں انہیں عوام الناس، سچ جھوٹ یا اچھے برے کی کوئی پرواہ نہیں اور ہمارے حوالدار دانشور قوم کو گلا پھاڑ پھاڑ کر بتارہے تھے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کراچی آپریشن کو لے کر مخلص ہیں۔
اور اب مقتدر حلقوں نے دوسو پچاس افراد کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم انیس قائم خانی کو کلین چٹ دیتے ہوئےایک طرف تو جرائم پیشہ افراد کو اشارہ دے دیا کہ اگر ہم کراچی کی تاریخ کے سب سے لرزہ خیز جرم میں ملوث مجرم کو مصطفیٰ کمال کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے معاف کرسکتے ہیں تو آپ کے جرائم کیا چیز ہیں؟ ۔ جلدی آئیں، پوتر ہوجائیں ۔ دوسری جانب اہل اقتدار نے سارے پاکستان کو دکھادیا کہ ان کا مقصد جرائم کا خاتمہ اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا نہیں بلکہ سارا پٹ سیاپا اور رنڈی رونا صرف لندن بیٹھے ایک بیمار شخص کو دباو میں لاکر اس سے اقتدار چھین کر اپنے کسی ٹٹو کو منتقل کرانے کے لئے تھا۔
خود کو پوری قوم کے سامنے یوں برہنہ کرنے کے لئے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو مقتدر حلقوں کا شکر گزار ہونا چاہئے۔
رہی بات کراچی حیدر آباد پر قبضے کی تو حضور والا اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے۔ جائے نماز بچھائیں، باوضو ہوکر ہاتھ میں تسبیح لے کر بیٹھ جائیں اور دن رات الطاف حسین کی خدانخواستہ موت کی دعائیں مانگیں۔ کیونکہ جب تک چوہدری زندہ ہے آپ جتنے مرضی میراثی متعارف کرواتے جائیں۔ انہیں اپنا سرپنچ کسی نے نہیں ماننا۔​
 
Top