کشمیریوں کے لیے آدھے گھنٹے کی بے مقصد اچھل کود سے بہتر ہوتا خاموش ہی رہتے

زیرک

محفلین
کشمیریوں کے لیے آدھے گھنٹے کی بے مقصد اچھل کود سے بہتر ہوتا خاموش ہی رہتے
کوئی چاہتا ہے کہ تمام پاکستانی خواہ وہ ملک میں رہتے ہوں یا بیرون ملک، وہ 80 لاکھ کشمیریوں، جنہیں سفاک نسل پرست مودی سرکار کے 9 لاکھ فوجیوں نے تقریباً 6 ماہ سے سخت محاصرے میں جکڑ رکھا ہے، کی حمایت میں 5 فروری کو گھروں سے نکلیں، آدھا گھنٹہ اچھلیں کودیں، گانوں پہ ناچیں اور پھر گھر جا کر دیسی یا ولیتی ککڑ کھا کر سو جائیں۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا ایسا کرنے سے کشمیر آزاد ہو جائے گا؟ جواب نہیں ہے۔ آپ کی اچھل کود سے کشمیریوں کو فائدہ ہو گا؟ جواب پھر بھی نہیں ہے۔ 6 ماہ میں پاکستانی حکومت نے مجرمانہ خاموشی کا کمبل اوڑھ کر کشمیر کو آزاد کروا لیا؟ جواب نہیں ہے۔ ہماری فیصلہ ساز قوتیں ایسی مطلب پرست، دوغلی ہیں کہ جو گزشتہ 70 سالوں میں کبھی کشمیر کو شہ رگ قرار دیتے نہیں تھکتی تھیں، پچھلے سال بھر سے کشمیر کا بوجھ اتار پھینکنے کی بھرپور کوشش میں تھیں۔ پہلے جہاد جہادکہہ کہہ کر بے شمار ماؤں کے بیسیوں جوان مروا چکے ہیں، ہم نے کبھی جہاد جہاد کے نعرے پہن رکھے تھے اور ایک سال سے جہاد کو فساد قرار دے کر اسے اٹھا کر کتابوں میں بند کر دیا گیا تھا۔ فیصلہ ساز کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ایک دن آدھا گھنٹہ کی بے مقصد اور لغو اچھل کود سے کشمیریوں پہ ہونے والے ظلم کا حق ادا کر سکیں گے جسے کشمیر بنے کا پاکستان کہنے کی سزا دی گئی ہے۔ کیا ہم ٹھیک کر رہے ہیں؟ جواب پھر بھی نہیں ہے تو بہتر ہوتا کہ جہاں 6 ماہ خاموش رہے وہاں اب بھی خاموش ہی رہتے۔ ہم کلمہ گووں سے تو دہریہ چین اچھا ہے جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کے مسئلے کو زندہ رکھا، ورنہ ہمارے فیصلہ سازوں نے تو مسئلۂ کشمیر کو مار کر زمین میں گاڑ دیا تھا، لیکن اب مجبوری ہے کہ چونکہ چین نے ہمت کر دی ہے تو ہم بھی انگلی کٹا کر شہیدوں میں نام لکھانے کو ایک دن، ایک گھنٹے کا گا بجا کر جہاد کا شوق پورا کریں گے، اسے کہتے ہیں یا منافقت تیرا ہی آسرا۔
 
Top