کراچی میں پراسرار زہریلی گیس کا اخراج، 4 افراد جاں بحق اور 70 متاثر

جاسم محمد

محفلین
کراچی میں پراسرار زہریلی گیس کا اخراج، 4 افراد جاں بحق اور 70 متاثر
ویب ڈیسک اتوار 16 فروری 2020
1990116-deadbody-1581876028-791-640x480.jpg

متعلقہ اداروں کی ٹیمیں واقعے کی تفصیلات جمع کررہی ہیں۔ فوٹو، فائل


کراچی: شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج کا پراسرار واقعہ پیش آیا جس میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 70 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی پورٹ سے ملحقہ علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج سے چار افراد جاں بحق اور 60 سے 70 افراد متاثر ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

واقعے پر پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں نے تحقیقات شروع کردیں، واقعے کے اسباب کا پتا لگایا جارہا ہے۔ ایس ایس پی کیماڑی نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔

اس ضمن میں کراچی پورٹ ٹرسٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ کے اندر جہاز یا کارگو سے کیمیکل یا گیس خارج ہونے کی کوئی اطلاع نہیں جب کہ سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن فیصل ایدھی نے پورٹ حکام سے حقائق فور طور پر سامنے لانے کی اپیل کی ہے۔

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

چیف آپریٹنگ آفیسر ضیاء الدین اسپتال ڈاکٹر فہیم کا کہنا ہے کہ فوری طور پرنہیں کہا جا سکتا کہ مریض کس گیس سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا اسپتال پہنچنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ زہریلی گیس سے متاثر ہوئے ہیں اور زیر علاج افراد کو پیٹ درد کی بھی شکایت ہے اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ آنے والے مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

ترجمان ضیاالدین اسپتال کے مطابق لائے جانے والے مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، تیس سے زائد افراد کو طبی امداد دینے کے بعد گھر روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ اس وقت اسپتال کی ایمرجنسی میں 25افراد زیر علاج ہیں۔

وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارے پاس حقائق معلوم نہ ہوجائیں میڈیا پرکوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا جائے۔ اگرچہ واقعہ بندرگاہ میں نہیں ہوا،تاہم تحقیقاتی ٹیم پہنچ گئی ہے جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔

چیئرمین کے پی ٹی جمیل اختر نے کہا ہے کہ پورٹ پر کیمیکل کا کوئی بھی جہاز لنگر انداز نہیں، گیس کے اخراج کا واقعہ پورٹ پر پیش نہیں آیا، اگر پورٹ پر پیش آتا تو پورٹ پر کام کرنے والے ورکرز بھی متاثر ہوتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کراچی میں زہریلی گیس سے مزید 7 افراد جاں بحق، ہلاکتیں 14 ہوگئیں
ویب ڈیسک منگل 18 فروری 2020
1992152-kemari-1582024503-256-640x480.jpg

علاقہ مکینوں کا گیس پھیلنے کے واقعے کے خلاف احتجاج، کے پی ٹی حکام کے خلاف نعرے بازی


کراچی: کیماڑی میں زہریلی گیس سے مزید 7 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی، تین روز بعد بھی گیس کے اخراج کا سراغ نہ مل سکا معاملے کی تحقیقات کے لیے افواجِ پاکستان کے جوہری اور کیمیائی ماہرین کو طلب کرلیا گیا۔

کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کا معاملہ تشویش ناک صورت حال کرگیا۔ کراچی پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف زہریلی گیس یا کیمیکل پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔

محکمہ صحت سندھ کے فوکل پرسن ڈاکٹر ظفر مہدی نے بتایا کہ زہریلی گیس کے باعث تین روز کے دوران اب تک 14 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں اور 300 سے زائد متاثر ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مہدی نے بتایا کہ ضیاء الدین اسپتال کیماڑی میں 9 افراد جاں بحق ہوئے، سول اسپتال میں 2، کتیانہ میمن اسپتال میں 2 اور برہانی اسپتال میں ایک موت رپورٹ ہوئی۔

کیماڑی میں علاقہ مکینوں نے گیس پھیلنے کے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ احتجاج کے باعث ٹریفک جام ہوگیا اور ٹرکوں کنٹینروں کی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) حکام کے خلاف نعرے بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے پی ٹی حکام کی غفلت کی وجہ سے کسی کنٹینر سے زہریلی گیس خارج ہورہی ہے۔ ادھر کے پی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ گیس کا اخراج بندرگاہ یا وہاں موجود کسی کنٹینر سے نہیں ہوا۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، شیل، ٹوٹل پارکو اور ہیسکول نے عملے کی حفاظت اور صحت کے پیش نظر کیماڑی میں اپنے آئل اسٹوریج ٹرمینلز عارضی طور پر بند کردیے۔

واضح رہے کہ اتوار کی شب سے کیماڑی کے علاقے میں زہریلی گیس پھیلنا شروع ہوئی جس کے باعث متعدد افراد ہلاک اور سیکڑوں متاثر ہوئے۔ تاحال یہ بات معمہ بنی ہوئی ہے کہ گیس کے اخراج کا ذریعہ کیا تھا؟۔ پاک بحریہ کے ماہرین نے بھی واقعے کی تحقیقات کیں تاہم اب تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
سانحہ کیماڑی: جاں بحق افراد کے خون میں سویا بین دھول کی موجودگی کا انکشاف
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1992562-deadbody-1582048345-280-640x480.jpg

جامعہ کراچی کے ادارے آئی سی سی بی ایس نے مریضوں کے جائزے کے بعد سویابین گرد یا ڈسٹ کو ہلاکتوں کی وجہ قرار دیا ہے (فوٹو: فائل)

کراچی: جامعہ کراچی نے کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاک ہونے والوں کے خون میں سویابین ڈسٹ کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کیماڑی میں پراسرار زہریلی گیس سے ہلاکتوں پر جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا کے ماہرین نے رپورٹ کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی ہے، ان کے خون میں سویابین ڈسٹ کے ذرات کی موجودگی پائی گئی، سویابین کی دھول صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہے اس سے قبل اسپین میں بھی سویابین کی دھول سے ہونے والی الرجی پھیل چکی ہے۔

اس ضمن میں جامعہ کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ کیماڑی اور اطراف میں جس زہریلی گیس کا ذکر کیا جارہا ہے وہ درحقیقت سویا بین کی ڈسٹ (گرد) الرجی ہے جو سانس کی نالی اور پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔ سویابین ڈسٹ الرجی سے دنیا بھر میں لوگوں کے متاثر اور ہلاک ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

letteriqbal-1582047595.jpg


اس ضمن نے سائنسی ادارے نے متاثرہ مریضوں کے خون اور پیشاب کے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کیا اور اس پر اپنی ابتدائی رپورٹ بھی جاری کردی ہے۔

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مریضوں کے جسم میں سویابین ڈسٹ الرجی کے آثار پائے گئے ہیں۔ سویابین ڈسٹ کو فضائی الرجی (ایئروالرجی) کی ایک وجہ قرار دیا گیا ہے یعنی علاقے میں یہ سویا بین کی گرد حد سے زیادہ ہے اور رپورٹ میں فوری طور پر سویابین کنٹینر کو وہاں سے ہٹانے کا کہا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی سی سی بی ایس کی ٹیم نے متاثرہ جگہوں سے سویابین ڈسٹ کے نمونے بھی جمع کیے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر ظفر مہدی نے کہا ہے کہ اب تک 150 افراد متاثر ہوئے جن کا علاج جاری ہے اور انہوں نے 14 ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔

نمائیندہ ایکسپریس کے مطابق زیادہ متاثرہ علاقوں میں بھٹہ ولیج، جیکسن مارکیٹ، تارہ چند روڈ اور جی آر ریلوے کالونی ہے۔ آج متاثرہ علاقوں کے افراد کی بڑی تعداد نے کے پی ٹی کے گیٹ نمبر پانچ پر احتجاج بھی کیا اور انہوں نے کراچی پورٹ ٹرسٹ اور میری ٹائم امور کے وزیر کے استغفے کا مطالبہ کیا۔

متاثرین نے ہلاک شدگان کے ورثا کے لیے ایک ایک کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ بھی کیا۔ آخری اطلاعات تک صوبائی حکومت نے وہاں کوئی امدادی کیمپ قائم نہیں کیا تھا۔ تاہم اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات جاری کرچکے ہیں۔ اس سے قبل ایک اجلاس میں انہوں نے لوگوں کو نکالنے میں تاخیر پر اپنے رنج کا اظہار بھی کیا تھا۔

انہون نے متعلقہ حکام پر اس وقت تک پراسرار گیس کے مخرج کی تفتیش کرنے پر بھی زور دیا تھا۔

دوسری جانب مقامی یونین کونسل کے چیئرمین آصف خان نے بتایا کہ دن کے وقت گیس کا زور کم ہوجاتا ہے اور رات کے وقت اس کا اثر بڑھ جاتا ہے۔

سویابین ڈسٹ الرجی کیا ہے؟

جس طرح مختلف لوگوں کو سی فوڈ یا مونگ پھلی سے الرجی ہوتی ہے اسی طرح بعض افراد کو سویابین کی بوریوں سے اٹھنے والی ڈسٹ سے الرجی ہوسکتی ہے۔ غذائی ماہرین نے اسے 8 بڑی غذائی الرجی پیدا کرنے والی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اسے سوئی الرجی یا پہلے درجے کی الرجی بھی کہا جاتا ہے۔ بعض افراد کا امنیاتی نظام اس کے ردِ عمل میں اینٹی باڈی خارج کرتا ہے یعنی بدن زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے میں اپنا ردِ عمل دیتا ہے۔ ابتدائی علامات میں بدن میں درد، قے، چکر اور ڈائریا شامل ہیں۔

دمے کے مریض اس الرجی سے متاثر ہوسکتے ہیں اور یوں ان کے سانس کا نظام بری طرح مجروح ہوتا ہے جس کے بعد ہلاکت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
14 ہلاکتوں کے بعد کراچی پورٹ پر سویا بین اتارنے کا عمل روک دیا گیا
اسٹاف رپورٹر 3 منٹ پہلے
1992753-karachikemarigasleaksoyabeen-1582058303-699-640x480.jpg

سویابین کے جہاز کو کراچی پورٹ سے ہٹاکر پورٹ قاسم پر لنگر انداز کرکے بقیہ سویابین وہاں آف لوڈ کی جائے گی (فوٹو : فائل)


کراچی: کیماڑی میں گیس سے 14 ہلاکتوں کے بعد کراچی پورٹ پر سویا بین آف لوڈ کرنے کا عمل روک دیا گیا، جہاز سے بقیہ سویا بین پورٹ قاسم پر اتاری جائے گی۔

اجلاس میں سویابین کے جہاز کو کراچی پورٹ سے ہٹاکر پورٹ قاسم پر لنگر انداز کرنے اور باقی سویابین پورٹ قاسم پر آف لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا

بندرگاہ سے متصل آبادی میں 14 ہلاکتوں کے بعد بالآخر آخر کار سندھ اور وفاق ایک صفحہ پر آگئے، کیماڑی گیس واقعے کی تشویش ناک صورتحال کے تناظر میں ، وفاقی وزیر سمندری امور علی زیدی اور وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت ایک اعلی سطح کا اجلاس منگل کی شب کراچی پورٹ ٹرسٹ ہیڈ آفس میں ہوا۔

اجلاس میں سویابین کے جہاز کو کراچی پورٹ سے ہٹاکر پورٹ قاسم پر لنگر انداز کرنے اور باقی سویابین پورٹ قاسم پر آف لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمشنر کراچی کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو گیس پھیلنے کے عوامل اور محرکات کا تعین کرنے کے ساتھ آئندہ اس طرح کے کسی واقع کے تدارک کے لیے سفارشات بھی پیش کرے گی۔

اجلاس میں ممبر سندھ صوبائی اسمبلی شاہنواز جدون، کمشنر کراچی افتخار شلوانی، ایڈیشنل آئی جی غلام نبی، سی او ایس 5 کور بریگیڈ سمیع ، کرنل آئی ایس 5 کور کرنل ناصر، رینجرز 90 ونگ لیفٹیننٹ کرنل شبیر ناصر، ڈی جی ایس ای پی اے مسٹر نعیم مغل کے ساتھ ساتھ ایچ ای جے ڈاکٹر عامر حیدر اور ڈاکٹر شکیل احمد، ماہرین میرین ماحولیات کے ماہر راشد یحییٰ عثمانی اور کے پی ٹی کے دیگر اعلی عہدیداران بھی شامل تھے۔

ماحولیات کے ماہرین، سائنس دانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے اس بحران کے حل کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے جس کے تحت احتیاطی تدابیر کے تحت سویا بین لائے جانے والے جہاز کو پہلے ہی پورٹ قاسم شفٹ کرنے اور وہاں کا باقی کارگو آف لوڈ کرنے کو کہا گیا ہے۔

مزید یہ کہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی کمشنر کراچی افتخار شلوانی کریں گے کمیٹی واقعے کی وجوہات کا تعین اور مزید تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی اس ضمن میں ماہرین اور تکنیکی افراد کی خدمات حاصل کرسکے گی اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

مذکورہ رپورٹ کیمیائی اور فارنسک شواہد اور اس کے تجزیے کو شامل کرنے کے بعد جلد از جلد پیش کی جائے گی۔
 
Top