کاشفی

محفلین
غزل
(غلام بھیک نیرنگ - 1876-1952)

کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو

اک جھلک تم جو لبِ بام دکھا جاتے ہو
دل پہ اک کوندتی بجلی سی گِرا جاتے ہو

میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا کم ہے تصوّر میں تو آجاتے ہو

تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں
خوابِ شیریں سے تمنّا کو جگا جاتے ہو

اتنی ہم کو بھی دکھاتے ہو مسیحا نفسی
حسرت مردہ کو آ آ کے جلا جاتے ہو

نگہ لطف میں جادو ہے تمہاری جاناں
سارے شکوے گلے اک پل میں بھلا جاتے ہو

شعلہء طور سے تو وادی ایمن ہی جلا
تم جہاں آتے ہو اک آگ لگا جاتے ہو

ہے تو نیرنگ وہی عشق کا رونا دھونا
انہی باتوں میں نیا رنگ دکھا جاتے ہو
 
Top