ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو پولیس نے تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دے دیا

sobiaanum

محفلین
Sindh News
22aug-drmahaali.jpg
ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو پولیس نے اپنی تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دے دیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ضلع جنوبی شیراز نذیر نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہا علی کی موت سے متعلق پولیس کی تفتیش مکمل ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے مطابق ڈاکٹر ماہا نجی اسپتال کی ڈیوٹی سے واپس آئی تو کافی ڈپریشن میں تھی، ماہا بہن کے ساتھ کمرےمیں لیٹی تھی، والد بھی آکر اسی کمرے میں بیڈ پر لیٹ گیا۔

شیراز نذیر کے مطابق اس کے بعد ڈاکٹرماہاعلی بہانے سے باتھ روم میں گئی، دروازہ بند کرکے شاور چلادیا، باتھ روم میں دیوارکے ساتھ بیٹھ کر کنپٹی پر نائن ایم ایم پستول سےگولی چلادی۔

ایس ایس پی کے مطابق گولی سر سے پار ہوکر دیوار میں پیوست ہوگئی جس کے تمام شواہد پولیس نے حاصل کرلیے ہیں۔

شیرازنذیر نے مزید بتایا کہ گولی کی آواز سن کر والد بھاگا اور بیٹی کےساتھ مل کرباتھ روم کا دروازہ توڑا تو دیکھا کہ باتھ روم میں چلتے شاور کے نیچے ماہا خون میں لت پت تھی۔

ایس ایس پی شیرازنذیر کے مطابق اس کے بعد والد نے مددگار15 کو فون کیا، قریبی عزیز ڈاکٹر زہرہ کو بھی فون کرکے بلوایا، ڈاکٹر ماہاعلی شاہ کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن علاج کےدوران وہ چل بسی۔

ایس ایس پی کے مطابق ڈاکٹر ماہاعلی شاہ شدید ڈپریشن کا شکار تھی، خود کو مارنے کی باتیں کرتی تھی، ڈاکٹرماہاعلی نےخودکشی کیوں کی؟

متعلقہ کرداروں کے خلاف تفتیش جاری ہے۔

ایس ایس پی شیزار نذیر کے مطابق ماہاعلی کوپستول فراہم کرنے کے الزام میں دو ملزمان گرفتار ہیں، نائن ایم ایم پستول سعدصدیقی کی ملکیت تھی اور یہ پستول ماہاعلی کو تابش قریشی نامی شخص نے لے کر دی تھی۔

مزید پڑھیے : https://onlineindus.com/urdu/51152
 
Top