رانا

محفلین
ایک بار بہادر شاہ ظفر موسم برسات سے لطف اندوز ہورہے تھے کہ اچانک ایک مصرع ہوا
ع۔ جو چلمن ڈال دی ہے آسماں نے ابر باراں کی
موصوف بہت دیر تک مصرعہ ثانی کی جستجو میں اس مصرع کو گنگناتے رہے مگر دوسرا مصرع نہ ہوسکا۔ کچھ دیر بعد حضرتِ غالب ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ظفر صاحب نے انہیں دیکھتے ہی اپنا مصرع سنایا کہ ع۔ جو چلمن ڈال دی ہے آسماں نے ابرباراں کی
غالب نے یہ مصرع سنتے ہی برجستہ مصرع کہکر شعر مکمل کردیا

کوئی پردہ نشیں سرگرم غسل ناز ہے شاید
جو چلمن ڈال دی ہے آسماں نے ابرباراں کی
 
Top