پرانا گھر۔ فرحان مشتاق

یہ ان دنوں کی بات ہے
جب گھر کے ایک کمرے میں
دکھ اور ملال منڈلی سجا کے بیٹھا کرتے
اور مصروفیت بہانے بہانے سے وہاں
تاک جھانک کرتی
دوسرے کمرے میں
دلوں میں نقب لگانے کے سب منصوبے
آپس میں بیٹھ کر تاش کھیلا کرتے
اور میں ہر تھوڑی دیر بعد
تمہاری عادتیں ڈھونڈنے
اسٹور کے چکر کاٹتا رہتا
نیند کھونٹیوں پر ٹنگی رہتی اور
شدید گرمی میں بھی
تمہاری یاد اوڑھ کے لیٹنا پڑتا
باہر گلی میں کھیلتی ہوئی خوشیوں کا شور
اس وقت اور بھی برا لگتا
جب کوئی آرزو دیوار پھلانگ کر
صحن میں آ گرتی اور میں
سونے کی اداکاری کرتے کرتے
سچ مچ سو جاتا

(فرحان مشتاق)
 
Top