پاگل غزل از اطہر شاہ خان جیدی

کھڑے کھڑے مسکرارہا ہوں تو میری مرضی
لطیفہ خود کو سُنارہا ہوں تو میری مرضی

میں جلد بازی میں کوٹ اُلٹا پہن کے نکلا
اب آرہا ہوں کہ جارہا ہوں تو میری مرضی

جو تُم ہو مہماں تو کیوں نہ آئے مٹھائی لے کر
بٹھا کے تُم کو اُٹھا رہا ہوں تو میری مرضی

یہ کیوں ہے سایہ تمہاری دیوار کا مرے گھر
میں جھاڑو دے کر ہٹا رہا ہوں تو میری مرضی

رقیب کی قبر میں پٹاخے بھی رکھ دئیے ہیں
جو قبلِ دوزخ ڈرا رہا ہوں تو میری مرضی

جو رات کے دو بجے ہیں تُم کو شکایتیں کیوں
کہ میری چھت ہے میں گا رہا ہوں تو میری مرضی

میں نادہندہ ہوں بنک تک جانتے ہیں جیدی
تمہارا قرضہ بھی کھا رہا ہوں تو میری مرضی
(اطہر شاہ خاں جیدی)

 

جاسمن

لائبریرین
جیدی صاحب کا شعر پڑھنے کا مخصوص انداز ذہن میں آ رہا ہے۔
اللہ انھیں جنت الفردوس میں جگہ دے۔ آمین!
 
Top