نظیر نظم ۔ کل جُگ از نظیر اکبر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
کل جُگ

دنیا عجب بازار ہے کچھ جنس یاں کی ساتھ لے
نیکی کا بدلہ نیک ہے بد سے بدی کی بات لے
میوہ کھلا میوہ ملے پھل پھول دے پھل پات لے
آرام دے آرام لے دُکھ درد دے آفات لے


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


کانٹا کسی کے مت لگا گو مثل گل پھولا ہے تو
وہ تیرے حق میں تیر ہے کس بات پر بھولا ہے تو
مت آگ میں ڈال اور کو پھر گھانس کا پولا ہے تو
سن رکھ یہ نکتہ بے خبر کس بات پر بھولا ہے تو


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


جو اور کو پھل دیوے گا وہ بھی سدا پھل پاوے گا
گیہوں سے گیہوں، جَو سے جَو، چاول سے چاول پاوے گا
جو آج دیوے گا یہاں ویسا وہ کل واں پاوے گا
کل دیوے گا کل پاوے گا کلپاوے گا کل پاوے گا


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


جو چاہے لے چل اس گھڑی سب جنس یاں تیار ہے
آرام میں آرام ہے، آزار میں آزار ہے
دنیا نہ جان اس کو میاں دریا کی یہ منجدھار ہے
اوروں کا بیڑا پار کر تیرا بھی بیڑا پار ہے


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


تو اور کی تعریف کر، تجھ کو ثنا خوانی ملے
کر مشکل آساں اور کی تجھ کو بھی آسانی ملے
تو اور کو مہمان کر تجھ کو بھی مہمانی ملے
روٹی کھلا روٹی ملے، پانی پلا پانی ملے


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


کرچُک جو کچھ کرنا ہو اب یہ دم تو کوئی آن ہے
نقصان میں نقصان ہے احسان میں احسان ہے
تہمت میں یاں تہمت لگے طوفان میں طوفان ہے
رحمان کو رحمان ہے شیطان کو شیطان ہے


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


یاں زہر دے تو زہر لے شکّر میں شکّر دیکھ لے
نیکوں کو نیکی کا مزا موذی کو ٹکر دیکھ لے
موتی دے موتی ملے پتھر میں پتھر دیکھ لے
گر تجھ کو یہ باور نہیں تو تو بھی کر کر دیکھ لے


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


غفلت کی یہ جاگہ نہیں یاں صاحب ادراک رہ
دل شاد رکھ دل شاد رہ، غمناک رکھ غمناک رہ
ہر حال میں تو بھی نظیر اب ہر قدم کی خاک رہ
یہ وہ مکاں ہے او میاں یاں پاک رہ بیباک رہ


کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے


(نظیر اکبر آبادی)

بشکریہ خسرو صاحب، ون اردو فورم
 

خرم

محفلین
اردو کے پہلے عوامی شاعر کا خطاب واقعی انہی پر جچتا ہے۔ روز مرہ کو اشعار میں جس خوبی سے انہوں نے ڈھالا اس کا کوئی ثانی نہیں نظر پڑا۔ انہی کا ایک شعر ہے
انداز اپنا دیکھتے ہیں آئینہ میں
اور یہ بھی کہ کوئی دیکھتا نہ ہو
 
کلجُگ کے کیا معنی؟

دنیا عجب بازار ہے کچھ جنس یاں کی سات لے
نیکی کا بدلہ نیک ہے بد سے بدی کی بات لے
میوہ کھلا میوہ ملے پھل پھول دے پھل پات لے
آرام دے آرام لے دُکھ درد دے آفات لے

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

کانٹا کسی کے مت لگا گو مثل گل پھولا ہے تو
وہ تیرے حق میں تیر ہے کس بات پر بھولا ہے تو
مت آگ میں ڈال اور کو پھر گھانس کا پولا ہے تو
سن رکھ یہ نکتہ بے خبر کس بات پر بھولا ہے تو

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

جو اور کو پھل دیوے گا وہ بھی سدا پھل پاوے گا
گیہوں سے گیہوں، جَو سے جَو، چاول سے چاول پاوے گا
جو آج دیوے گا یہاں ویسا وہ کل واں پاوے گا
کل دیوے گا کل پاوے گا کلپاوے گا کل پاوے گا

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

جو چاہے لے چل اس گھڑی سب جنس یاں تیار ہے
آرام میں آرام ہے، آزار میں آزار ہے
دنیا نہ جان اس کو میاں دریا کی یہ منجدھار ہے
اوروں کا بیڑا پار کر تیرا بھی بیڑا پار ہے

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

تو اور کی تعریف کر، تجھ کو ثنا خوانی ملے
کر مشکل آساں اور کی تجھ کو بھی آسانی ملے
تو اور کو مہمان کر تجھ کو بھی مہمانی ملے
روٹی کھلا روٹی ملے، پانی پلا پانی ملے

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

کرچُک جو کچھ کرنا ہو اب یہ دم تو کوئی آن ہے
نقصان میں نقصان ہے احسان میں احسان ہے
تہمت میں یاں تہمت لگے طوفان میں طوفان ہے
رحمان کو رحمان ہے شیطان کو شیطان ہے

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

یاں زہر دے تو زہر لے شکّر میں شکّر دیکھ لے
نیکوں کو نیکی کا مزا موذی کو ٹکر دیکھ لے
موتی دے موتی ملے پتھر میں پتھر دیکھ لے
گر تجھ کو یہ باور نہیں تو تو بھی کر کر دیکھ لے

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے

غفلت کی یہ جاگہ نہیں یاں صاحب ادراک رہ
دل شاد رکھ دل شاد رہ، غمناک رکھ غمناک رہ
ہر حال میں تو بھی نظیرؔ اب ہر قدم کی خاک رہ
یہ وہ مکاں ہے او میاں یاں پاک رہ بیباک رہ

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
کلجُگ کے کیا معنی؟

۔

کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے
کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے
کر جگ کے معنی ایک لغت میں زمانہء حال کے لکھے ہوئے ہیں۔۔۔ دوسرے مصرعے میں ۔۔۔"نقد سودا "۔۔۔ کی مناسبت سے اور نضم کے مجموعی تناظر سے معلوم ہوتا ہے کہ کر جگ کےمعانی " آج کے دن یعنی فورا" کام کرنے کے وقت" کے لیے گئے ہیں اوراس کے بر عکس کلجگ کےمعانی "آنیوالے کل یا "ادھار کے وقت " کے معانی میں لیا گیا ہے۔
۔واللہ اعلم
 
Top