نظم۔ چِڑیاں۔ قیوم نظر

فرحت کیانی

لائبریرین
چِڑیاں

اِک اِک کر کے آتی ہیں
پُھر کر کے اُڑ جاتی ہیں
خود ہی پھر آ جاتی ہیں
یوں ہی آتی جاتی ہیں
کتنی اچھی ہیں چِڑیاں
مجھ کو پیاری ہیں چِڑیاں

آپس میں جب لڑتی ہیں
چونچ سے دُم کو پکڑتی ہیں
کتنا شور مچاتی ہیں
پَل میں چُپ ہو جاتی ہیں
کتنی اچھی ہیں چِڑیاں
مجھ کو پیاری ہیں چِڑیاں

میرے پاس اب رہتی ہیں
مجھ سے خوش سب رہتی ہیں
کچھڑی اِن کو کھلاتا ہوں
پانی ان کو پلاتا ہوں
کتنی اچھی ہیں چِڑیاں
مجھ کو پیاری ہیں چِڑیاں

کلام: قیوم نظر
 
Top