نظم۔ ایک تھا لڑکا۔ از صوفی تبسم

فرحت کیانی

لائبریرین
ایک تھا لڑکا

ایک تھا لڑکا نُور نذیر

اک دن اُس کا جی للچایا
گاؤں سے چل کر شہر کو آیا

شہر میں آ کر اُس نے دیکھا

وہاں کا پیسہ گاؤں جیسا
وہاں کا کَھمبا ویسا ہی لمبا
وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی
وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول
وہاں کی بلّی ویسی ہی کالی
موٹی موٹی آنکھوں والی
ویسے پودے ویسے پیڑ
ویسی بکری ویسی بھیڑ
دل میں سوچا اور پچھتایا
دوڑا دوڑا گھر کو آیا


از صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
عنوان درست کر لیں ایک نظر میں ایسا لگتا ہے کہ
ایک تھا لڑکا صوفی تبسم
عنوان کو یوں کر دیں
نظم۔ ایک تھا لڑکا۔ از صوفی تبسم
 

فرحت کیانی

لائبریرین
عنوان درست کر لیں ایک نظر میں ایسا لگتا ہے کہ
ایک تھا لڑکا صوفی تبسم
عنوان کو یوں کر دیں
نظم۔ ایک تھا لڑکا۔ از صوفی تبسم

شکریہ خرم۔ ویسے ایک تھا لڑکا کے بعد ۔ موجود ہے۔ لیکن میں از بھی شامل کر دیتی ہوں۔
 
Top