اقبال عظیم میں نے کچھ اور کہا آپ سے اور آپ نے کچھ اور سنا

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں نے کچھ اور کہا آپ سے اور آپ نے کچھ اور سنا
مجھ میں لفظوں کو برتنے کا سلیقہ ہی نہیں ہے شاید

جب بھی ملئے وہی شکوے وہی ماتھے پہ شکن
آپ سے کوئی ملے آپ کا منشا ہی نہیں ہے شاید

میں نے تو پرسشِ احوال بھی کی اور مخاطب بھی ہوا
حسنِ اخلاق مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا شیوہ ہی نہیں شاید

بات اب منزلِ تشہیر تک آ پہنچی ہے جستہ جستہ
اب بجز ترکِ تعلق کوئی رستہ ہی نہیں ہے شاید

آپ کچھ بھی کہیں ناقابلِ تردید حقیقت ہے یہ
آپ کو میری صداقت پر بھروسہ ہی نہیں ہے شاید

اب وہ احباب نہ ماحول نہ آداب نہ پرسش نہ سلام
اب تو محفل میں کوئی اپنا شناسا ہی نہیں ہے شاید

حاکم شہر پہ تنقید کا اقبال نتیجہ معلوم
اور وہ یہ کہ تمھیں شہر میں رہنا ہی نہیں ہے شاید


انتخاب: کتاب چہرے سے
 
میں نے کچھ اور کہا آپ سے اور آپ نے کچھ اور سنا
مجھ میں لفظوں کو برتنے کا سلیقہ ہی نہیں ہے شاید

جب بھی ملئے وہی شکوے وہی ماتھے پہ شکن
آپ سے کوئی ملے آپ کا منشا ہی نہیں ہے شاید

میں نے تو پرسشِ احوال بھی کی اور مخاطب بھی ہوا
حسنِ اخلاق مگر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ آپ کا شیوہ ہی نہیں شاید

بات اب منزلِ تشہیر تک آ پہنچی ہے جستہ جستہ
اب بجز ترکِ تعلق کوئی رستہ ہی نہیں ہے شاید

آپ کچھ بھی کہیں ناقابلِ تردید حقیقت ہے یہ
آپ کو میری صداقت پر بھروسہ ہی نہیں ہے شاید

اب وہ احباب نہ ماحول نہ آداب نہ پرسش نہ سلام
اب تو محفل میں کوئی اپنا شناسا ہی نہیں ہے شاید

حاکم شہر پہ تنقید کا اقبال نتیجہ معلوم
اور وہ یہ کہ تمھیں شہر میں رہنا نہیں ہے شاید


انتخاب: کتاب چہرے سے
بہت عمدہ زبردست شراکت محمد بلال اعظم بھائی کافی عرصہ بعد کچھ پڑھ کر اچھا لگا۔ بس آخری شعر کے دوسرے مصرعہ میں رہنا کے بعد ہی کی ٹائپنگ رہ گئی۔http://www.urduweb.org/mehfil/members/محمد-بلال-اعظم.5680/
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
Top