میر موسم آیا تو نخلِ دار میں میرؔ ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
دیر بد عہد وہ جو یار آیا
دور سے دیکھتے ہی پیار آیا

بیقراری نے مار رکھا ہمیں
اب تو اس کے تئیں قرار آیا

گردِ رہ اس کی اب اٹھو نہ اٹھو
میری آنکھوں ہی پر غبار آیا

اک خزاں میں نہ طیر بھی بولا
میں چمن میں بہت پکار آیا

ہار کر میں تو کاٹتا تھا گلا
وہ قماری گلے کا ہار آیا

طائرِ عمر کو نظر میں رکھ
غیب سے ہاتھ یہ شکار آیا

موسم آیا تو نخلِ دار میں میرؔ
سرِ منصور ہی کا بار آیا

میر تقی میر

 
Top