منهنجي پسند

نایاب

لائبریرین
یہاں وہاں نہ دیکھو ، چہرہ پانی میں دیکھو

پھر تصور میں اور کوئی بازی نہ بناؤ

آنکھیں کھول کر دیکھو تو ھادی ( اللہ) ہے ہر جگہ

سچوء ( سچل سرمست ) نے سب سچ کہا ہے رمز یہ دل سے لگا لو

السلام علیکم
سارہ بٹیا
اللہ بہت سے علم نافع سے نوازے آپ کو آمین
کیا آپ اس کلام کی مزید تشریح کر سکتی ہیں ۔
( کیا کسی دوسرے دھاگے میں یہ سندھی
اردو کی طرح نہیں لکھی جا سکتی )؟
نایاب
 

سارہ خان

محفلین
اوھان کي ھڪ ڳالھ ٻڌايان ته سنڌي ۾ اڙدو چئبو آھي اردو نه، اڙدو لکڻ لاءِ اوھان ڪنٽرول شفٽ دٻايو ۽ ڪمپيوٽر مان اڙدو منتخب ڪري لکو، ائين سٺي ڳالھھ ته ناھي نه۔

ادا ڪمپيوٽر ۾ اڙدو ڳا سنڌي انسٽال ناهي.(

. منهنجي خيال ۾ اردو ئي چئبو.. ڇو جو اسم يعني ڪنهن به شيء جو نالو... هر ٻولي ۾ ساڳيو رهندو آهي...
 

سارہ خان

محفلین
السلام علیکم
سارہ بٹیا
اللہ بہت سے علم نافع سے نوازے آپ کو آمین
کیا آپ اس کلام کی مزید تشریح کر سکتی ہیں ۔
( کیا کسی دوسرے دھاگے میں یہ سندھی
اردو کی طرح نہیں لکھی جا سکتی )؟
نایاب


انکل پاپا بھی سو گئے اب کس سے تشریح کرواؤں ۔۔:grin:۔۔ میں اپنی تھوڑی سی سمجھ کے مطابق تشریح کروں گی بعد میں ۔۔ ابھی جانا ہے ۔۔۔:(
 

سارہ خان

محفلین
السلام علیکم
سارہ بٹیا
اللہ بہت سے علم نافع سے نوازے آپ کو آمین
کیا آپ اس کلام کی مزید تشریح کر سکتی ہیں ۔
( کیا کسی دوسرے دھاگے میں یہ سندھی
اردو کی طرح نہیں لکھی جا سکتی )؟
نایاب


اس شعر کی تشریح تو بہت سے انداز میں ہو سکتی ہے ۔۔ انکل آپ نے خود ہی بہت اچھی تشریح کی ہے ۔۔

میرے خیال میں اس میں کہا گیا ہے کہ اللہ کی قدرت کو سمجھنے کے لئے ہر چیز کو دیکھنا ضروری نہیں اگر ہم کوئی ایک چیز مثلاً صرف پانی کی حقیقت پر ہی غور کریں ۔۔ اس کا بہنا برسنا ۔۔ چشموں سے نکلنا ۔۔سمندروں میں ٹھہرا رہنا اور اس کے اندر ایک دینا آباد کرنا، فصلیں اگانا ہماری ضروریات کو پورا کرنا ،صرف پانی کو دیکھ کر ہی ہم اللہ کی قدرت کو مان سکتے ہیں ۔۔۔ اور اس کے واحد لا شریک ہونے پر یقین کر سکتے ہیں ۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
اس شعر کی تشریح تو بہت سے انداز میں ہو سکتی ہے ۔۔ انکل آپ نے خود ہی بہت اچھی تشریح کی ہے ۔۔

میرے خیال میں اس میں کہا گیا ہے کہ اللہ کی قدرت کو سمجھنے کے لئے ہر چیز کو دیکھنا ضروری نہیں اگر ہم کوئی ایک چیز مثلاً صرف پانی کی حقیقت پر ہی غور کریں ۔۔ اس کا بہنا برسنا ۔۔ چشموں سے نکلنا ۔۔سمندروں میں ٹھہرا رہنا اور اس کے اندر ایک دینا آباد کرنا، فصلیں اگانا ہماری ضروریات کو پورا کرنا ،صرف پانی کو دیکھ کر ہی ہم اللہ کی قدرت کو مان سکتے ہیں ۔۔۔ اور اس کے واحد لا شریک ہونے پر یقین کر سکتے ہیں ۔۔۔

السلام علیکم
سارہ خان بٹیا
سدا خوش رہیں آمین
ماشااللہ
جزاک اللہ
مگر بٹیا جی یہ تو بابا جانی کی مدد سے کی گئی تشریح ہے ۔
اللہ تعالی سدا سلامت رکھے آپ کے بابا جانی کو ۔ آمین
مزہ تو جب ہے کہ آپ باباجانی سے سن سمجھ کر اپنے الفاظ کو
اپنی سوچ و فکر سے تحریر کا روپ دیں ۔
جناب سچل سائیں سرکار نے قدرتی مظاہر فطرت کو توحید باری تعالی
کی دلیل بنایا ہے ۔ سندھی تو مجھے نہیں آتی لیکن بہت بچپن میں
ان کے کلام سے ( اردو ترجمہ ) مستفید ہوا ہوں ۔
نایاب
 

سارہ خان

محفلین
نہیں نایاب انکل یہ خالصتاً میری کی ہوئی تشریح ہے ۔۔ پاپا تو صبح اٹھ کر آفس چلے گئے تھے ۔۔ ان سے میری بات ہی نہیں ہو پائی تھی ..۔ اگر رات کو جاگ رہے ہوتے تو شاید ان سے ہی کرواتی ۔۔۔
پر یہ میں نے خود ہی کی ہے جو سمجھ آئی ۔۔۔ آپ کو لگتا ہے میں نہیں کر سکتی ۔۔:(
 

سارہ خان

محفلین
محبت رکيو پنهنجو معيار ڪٿ ڪٿ،
نظر ايندا اڄڪلهه وفادار ڪٿ ڪٿ.

زمانو سڄو حُسن جي پويان آتو،
دلن جا ٿا ڏسجن خريدار ڪٿ ڪٿ.

عجيب و غريب آهي دستور دنيا،
گلن کان مٿي ٿا ٿين خار ڪٿ ڪٿ.

مچايو آهن ويٺا مچ عاشقي جو،
گو، ٻڌبا برهه وارا بيمار ڪٿ ڪٿ.

اکين هوندي نابين هر هنڌ آهن،
اکين هوندي هشيار و بيدار ڪٿ ڪٿ.

قلم جهڙو هٿيار ٿيندو نه ڪو ٻيو،
ڪم ايندا مگر تير و تلوار ڪٿ ڪٿ.

ڪڏهن اي ’جميل‘، آئون سوچيندو آهيان،
مون پارا به هوندا گنهگار ڪٿ ڪٿ.

جميل الزمان
 
Top