نظر لکھنوی منقبت حضرت امام حسینؓ:ہیں راہِ منقبت میں ہزاروں ہی پیچ و خم ٭ نظرؔ لکھنوی

ہیں راہِ منقبت میں ہزاروں ہی پیچ و خم
اے راہوارِ طبع سنبھل کر قدم قدم

ہو داستاں حسینؓ کی کس طرح سے رقم
دل بھی لہو لہو ہے قلم کا بھی سر قلم

ملتی نہیں نظیر وہ ٹوٹا ہے کوہِ غم
حیدرؓ کے نورِ عین پہ اللہ رے ستم

وہ فاطمہؓ کے لعل وہ سبطِ شہِ اممؐ
لختِ جگر علیؓ کے وہ اللہ کی قسم

جاہ و جلال مختصراً یوں کہیں گے ہم
درباں ہیں ان کے قیصر و کسریٰ و کَے و جم

صورت میں دلکشی ہے وہ اللہ کی قسم
ڈالے نگاہِ شوق عرب ہو کہ وہ عجم

صورت میں حسن وہ کہ زمانہ کہے حسین
سیرت کے آئینہ میں وہ عکسِ شہِ اممؐ

جنگاہِ کربلا میں ڈٹا مثلِ شیرِ نر
نانا کے دین کا وہ اٹھائے ہوئے عَلم

اترا مصافِ حق میں تہی دست وہ مگر
فوجِ عدو کا رعب سے نکلا ہوا سا دم

بستانِ فاطمہؓ کی بہاروں کا کارواں
اس دشتِ کربلا سے ہوا راہیِ عدم

ہاں آپ کی شہادتِ عظمیٰ گواہ ہے
ایسا کہاں ہر ایک پہ اللہ کا کرم

اسلام کی بہار میں سب ان سے رنگ و بو
دینِ خدا کا ان سے ہی قائم رہا بھرم

اسوہ پہ آپ ہی کے ٹھہرتی ہے یہ نظرؔ
فتنے یزیدیت کے جہاں دیکھتے ہیں ہم

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
Top