مدینہ چھوٹتا ہے جب ۔۔۔۔۔
عرض نمودہ: ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضوی
مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے
بتاسکتے نہیں اُس کو قلم سے لکھ نہیں سکتے
وہ جنت بلکہ جنت سے بھی بڑھ کر روضۂ اقدس
جہاں پر لمحہ لمحہ نور کی برسات ہوتی ہے
سنہری جالیاں ، محراب و منبر ایک اک گوشہ
فدا ہوجائے جنت جس پہ ایسی خوش نُما کیاری
مؤدّب سبز گنبد کا نظاراکرتے رہنا وہ
مناروں سے نگاہوں کو منور کرتے رہنا وہ
مسرّت ہی مسرّت تھی نشاط انگیز ہر لمحہ
ذرا سوچیں تو ہم جیسے خطاکاروں کی یہ قسمت
پَے تسلیم آقا ، سرخمیدہ ، باادب لوگو!
مواجہہ کے قریں وہ دست بستہ چُپ کھڑے رہنا
ادب کی ایسی جا ہے کہ جہاں آنسو بھی نہ بہنا
ہے روشن حالِ دل جن پر زہے قسمت وہاں تھے ہم
جنھیں سب کچھ پتا ہے ہم وہاں کچھ عرض کیا کرتے؟
خموشی ہی زباں بن کر سلامِ شوق کہتی تھی
دلوں کو کیف ملتا تھا ، نظر کو نور ملتا تھا
بقیع پاک یعنی خوش نُما جنت نگر لوگو!
اُحد سا کوہِ جنت اور قُبا کا نوری نظّارا
نگاہوں میں بسے ہیں وہ تو دل میں جاگزیں لوگو!
بھُلاسکتے نہیں اُن کو ، بھُلا سکتے نہیں اُن کو
گداے در مُشاہدؔ پر کرم فرمائیے آقا
گداے در مُشاہدؔ پر کرم فرمائیے آقا
بُلالیجے دوبارہ جلد طیبہ ، عرض کرتا ہے
بُلالیجے دوبارہ جلد طیبہ ، عرض کرتا ہے
بقیعِ پاک میں بن جائے مدفن یارسول اللہﷺ
بقیعِ پاک میں بن جائے مدفن یارسول اللہﷺ
غمِ کونین کا سارا بکھیڑا پاک ہوجائے
غمِ کونین کا سارا بکھیڑا پاک ہوجائے
 
10150695_379163625556164_6155136167095787175_n.jpg
 
Top