سیف مسجد و منبر کہاں میخوار و میخانے کہاں

شیزان

لائبریرین
مسجد و منبر کہاں،میخوار و میخانے کہاں
کیسے کیسے لوگ آ جاتے ہیں سمجھانے کہاں

یہ کہاں تک پھیلتی جاتی ہیں دل کی وسعتیں
حسرتو! دیکھو سمٹ آئے ہیں ویرانے کہاں

میں بہت بچ بچ کے گزرا ہوں غمِ ایام سے
لُٹ گئے تیرے تصور سے پری خانے کہاں

یہ بھی تیرے غم کا اِک بدلا ہوا انداز ہے
میں کہاں ورنہ غم ِ دوراں کہاں

بزم سے وحشت ہے، تنہائی میں جی لگتا نہیں
اب کِسی کی یاد لے جائے خدا جانے کہاں

سیف ہنگامِ وصال آنکھوں میں آنسو آگئے
یاد آئے اُن کی بے مہری کے افسانے کہاں

سیف الدین سیف
 

طارق شاہ

محفلین
مسجد و منبر کہاں،میخوار و میخانے کہاں
"سیف الدین سیف"
بہت خوب انتخاب ، تشکّر شیئر کرنے پر صاحب !
ذیل میں درج شعر
:

یہ بھی تیرے غم کا اِک بدلا ہوا انداز ہے
میں کہاں ورنہ غمِ دوراں کہاں


کا مصرع ثانی ٹائپو کی وجہ سے وزن میں نہیں ۔
دیکھ لیں گے تو کیا بات ہو ۔
تشکر ایک بار پھر سے ، بہت خوش رہیں :)
 
Top