مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب)

فرخ منظور

لائبریرین
مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب) ۔

مرزا غالب تاریخیں کہنے سے بہت گھبراتے تھے۔ ایک مرتبہ مرزا علاؤ الدین احمد خاں کو خط لکھا۔
میں مادۂ تاریخ نکالنے میں عاجز ہوں۔ لوگوں کے مادّے دیے ہوئے نظم کر دیتا ہوں اور جو مادّہ اپنی طبیعت سے پیدا کرتا ہوں وہ بیشتر لچر ہوا کرتا ہے۔"

نواب موصوف نے ایک مرتبہ اپنے نومولود فرزند کا تاریخی نام تجویز کرنے اور تاریخِ ولادت کہنے کی فرمایش کی۔ مرزا معذرت کرنا چاہتے تھے۔ اس کے لئے نیا طریقہ اختیار کیا ۔

"شیر اپنے بچوں کو شکار کا گوشت کھلاتا ہے۔ طریق صید افگنی سکھاتا ہے۔ جو وہ جوان ہو جاتے ہیں تو آپ شکار کر کھاتے ہیں۔ تمسخنور ہو گئے۔ حسن طبع خدا داد رکھتے ہو۔ ولادتِ فرزند کی تاریخ کیوں نہ کہو؟ اسمِ تاریخی کیوں نہ نکال لو کہ مجھ پیرِ غم زدہ دل مردہ کو تکلیف دو۔ علاؤالدین خان تیری جان کی قسم، میں نے پہلے ایک لڑکے کا اسمِ تاریخی رقم کر دیا تھا اور وہ لڑکا نہ جیا۔ مجھ کو اس وہم نے گھیرا ہے کہ میری نحوستِ طالع کی تاثیر سے میرا ممدوح جیتا نہیں۔ نصیر الدین حیدر اور امجد علی شاہ (والیانِ اودھ) ایک ایک قصیدے میں چل دیے۔ واجد علی شاہ تین قصیدوں کے متحمل ہوئے، پھر سنبھل نہ سکے۔ جس کی مدح میں دس بیس قصیدے کہے، وہ عدم سے بھی پرے پہنچا۔ صاحب! دہائی خدا کی، میں نہ تاریخِ ولادت کہوں گا، نہ تاریخی نام ڈھونڈوں گا۔ حق تعالیٰ تم کو اور تمہاری اولاد کو سلامت رکھے اور عمر و دولت اوراقبال عطا کرے۔"
 

فرخ منظور

لائبریرین
حیرت ہے کہ یہ اقتباس کسی کو بھی "پر مزاح" نہیں لگا۔ جبکہ یہ اقتباس پڑھتے وقت میری ہنسی نہیں رک رہی تھی۔ :)
 
Top