مرحوم دوست کے نام : ایک غزل برائے اصلاح

امن وسیم

محفلین
میں شاعر تو نہیں ہوں۔ کافی عرصہ پہلے کچھ تک بندیاں کی تھیں۔ اب سوچا کہ معائنہ کرا لوں اپنی شاعری( :p) کا۔

مرحوم دوست کے نام

جو یقین و گماں میں رہتا ہے
جانے وہ کس جہاں میں رہتا ہے
جنت الفردوس اس کی منزل ہو
دل اس دعا کی گرداں میں رہتا ہے
اس کو گزرے بھی کئی دن گزرے
پھر بھی دور رواں میں رہتا ہے
زندہ اب بھی وہ مجھ کو لگتا ہے
ذکر جو دوستاں میں رہتا ہے
خلوص اس کے نے کئی دل جیتے
وہ ہر دل مہرباں میں رہتا ہے
دن میں تو دل کو بہلا ہی لیتا ہوں
شب میں تو غم کنعاں میں رہتا ہے
باہر جانے کا جس میں رستہ نہیں
دل کے خانہ نہاں میں رہتا ہے
میری باتوں میں اس کی باتیں ہیں
وہ میرے جسم و جاں میں رہتا ہے
 
Top