محمداحمد بھائی کی غزلیہ داستان اور ہم۔۔۔۔۔ (از قلم نیرنگ خیال)

نیرنگ خیال

لائبریرین
آج صبح محمداحمد بھائی کی ایک غزل آنکھوں کے سامنے آگئی۔ سنا ہے کہ صبح صبح انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عروج پر ہوتی ہے۔ سو ہم نے بھی جب اس غزل کو دوبارہ پڑھا تو ہم پر کئی راز آشکار ہوگئے۔ احمد بھائی کا ہی ایک شعر کہ
اس کے ساتھ ہی ہم پر یہ بھی راز کھلا کہ احمد بھائی نے یہ غزل بھی اہل محفل سے چھپا لی ہے۔ سو ہم نے فوراً سے پیشتر اس کو محفل میں شامل کیا تاکہ لوگ جان سکیں احمد بھائی کی کارستانیاں کیا ہیں۔ آخر یہ آبیاری نخل سخن میں کون کون سے عناصر معاون ثابت ہوتے ہیں۔
درحقیقت یہ ایک ایسی غزل ہے جو کہ اصل میں ایک داستان ہے۔ مرصع اور مکمل داستان اپنی تمام تر جزئیات کے ساتھ۔ ۔۔۔۔ اس غزل کے اندر جو راز دفن تھے وہ آپ احباب کے سامنے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں

شاعر نے اپنی دل پھینک طبعیت کو بڑے ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ جب ایک نئی دلربا پر نظر پڑی اور محسوس ہوا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پرانے والی کو خدا حافظ کہا جائے تو میں نے بدگمانی کی ایسی فضا قائم کی کہ یقین کے تمام رشتے ٹوٹتے چلے گئے۔ نئی کا ساتھ دینے کے لیے پرانی سے کنارہ کشی ضروری تھی لیکن دور اندیشی کا تقاضا یہی تھا کہ تعلق باقی پھر بھی رکھا جائےتاکہ اگر وہاں سے ناکامی و نامرادی حصے میں آئے تو پرانے تعلق کو بحال کرنے کی کوئی سبیل نکالی جا سکے۔ شاعر معاملات عشق پر بہت گہری نظر رکھتا ہے۔

تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں

پرانے والی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے بعد شاعر نے نئی دلربا کے نخرے دیکھے تو اس کو بھی اشاروں کنایوں میں اپنے کالے ماضی سے آگاہی دی ہے۔ اگر زیادہ بےرخی و نخرے دکھائے تو یاد رکھو کہ تمہارے ساتھ دینے سے پہلے میں کچھ وعدے قسمیں جو میں نے کسی اور سے کیے تھے،توڑ ے ہیں ، لہذا مجھے کوئی ایسا شخص سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے جو بات کر کے لازمی نبھائے گا۔ سیدھے سیدھے میرے ساتھ چلو گی تو سب ٹھیک رہے گا ورنہ یہی شعر میں کہیں اور پڑھتا نظر آؤں گا۔

محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں

پرانی محبتوں میں شاعر بڑی ہوشیاری سےتمام چالیں چلتا رہا اور اس کا کوئی عشق دنیا کی نظروں میں نہیں آیا لیکن اس بار شاعر کی نئی محبت کا راز فاش ہوگیا اور بات لڑکی کے گھر والوں تک پہنچ گئی۔ بعض اندرونی ذرائع سے معلوم ہوا کہ نئی دلربا کے بھائیوں نے شاعر کی گردن پر چھری رکھ کر اس کوکہا کہ چل کاکا۔ شادی کی تیاریاں کر۔ اس پر شاعر کے منہ سے بےاختیار نکلا کہ یہ میرے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔ یہ تو ہلکے نازک رشتے تھے۔ یہ ظالم لوگ اس کو کس موٹے لوہے کے سنگل سے باندھنے چلے ہیں۔ مصرعہ ثانی سے اندازہ ہوا کہ شاعر کی ایک نہ چلی اور اس کو سقراط کی پیروی کرنی پڑی۔

پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں

شاعر نے کسی طریقے سے اپنی جان بچا تو لی لیکن اس کی قیمت اس کو بہت زیادہ ادا کرنی پڑی۔ خوب پٹنے کے بعد شاعر کسی طریقے سے جان بچا کر بھاگ تو آیا لیکن اس کے سر سے آئندہ عشق کا بھوت اتر گیا۔ اپنے طرز عمل میں واضح تبدیلی محسوس کرنے کے بعد شاعر نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ تمہارے بچھڑنے کے ساتھ ہی میرا وہ ہر روز نئے عشق لڑانے والا شخص بھی ساتھ ہی بچھڑ گیا ہے۔ بعد میں شاعر مولوی ہوگیا اور لوگوں کو عشق و عاشقی سے باز رہنے کی تلقین کرنے لگا۔ خود اپنی ایک او رغزل میں شاعر نے اپنی ہی مثال یوں پیش کی ہے
لیکن شاعر یہ بھول گیا کہ ہر انسان اپنے تجربات سے سیکھتا ہے۔

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں

چور چوری سے جاتا ہے ہیرا پھیری سے نہیں۔ یہی حال شاعر کا ہے۔ کچھ عرصہ گوشہ نشیں رہنے کے بعد وہ اپنی اسی روش پر پلٹ آیا۔ لیکن اس بار شاعر بےحد محتاط تھا۔ یقینی طور پر اس نے اپنے ماضی سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ سو اس کے بعد کبھی بھولے سے بھی نئی دلربا کی گلی میں پاؤں نہ رکھا۔ انہی دنوں میں ایک دن جب اس کافر ادا نے ناز سے کہا کہ آج آپ مجھے چھوڑ آئیے تو شاعر کی روح فنا ہوگئی۔ فوراً لڑکھڑا کر گرنے کی اداکاری کی اور کہا، تمہیں ذرا جلدی جانا ہے جب کہ میرے پاؤں میں موچ آگئی ہے لہذا تم آرام سے جاؤ۔ میں یہاں کھڑا تمہیں دیکھ رہا ہوں۔ اگر کسی نے بدتمیزی کی تو میں اس کو دیکھ لوں گا۔ وہ معصوم اس بات پر مطمئن ہو کر چلی گئی اور شاعر بھی اس کے گھر کے اندر جانے کے بعد پلٹ آیا۔

کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں

شاعر اپنی محبوبہ کے روز روز کے تقاضائے شادی سے تنگ آتا جا رہا تھا۔ لہذا اس شعر میں وہ خود کو سمجھانے کی کوشش کررہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ گیت بھی ادھورا ہی چھوڑا جائے۔ اپنے دل کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کہ اب کی بار اگر اس نے ایسا کوئی تقاضا کیا تو پھر میں بنا کچھ کہے، بات مکمل کیے بغیر ہی نکل آؤں گا۔ کچھ کہانیاں بنا انجام کے بھی ہونی چاہیے۔ اسی طرح کے سوچوں میں ڈوبا وہ کوچہ جاناں کے باہر جا پہنچا۔

کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں

جب شاعر گلی کے باہر پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ وہ کافرہ اپنے چھے بھائیوں کے ساتھ کسی جگہ جانے کے لیے گھر سے نکلی ہے۔ اس منظر کا دیکھنا تھا کہ شاعر کی ہوائیاں عقاب کے پر لگا کر اڑ گئیں۔ کچھ پرانی تلخ یادیں اعصاب پر اس طرح سوار ہوئیں کہ شاعر کو لگا کہ وہ زمیں میں گڑ گیا ہے۔ پھر جو ایکا ایکی وہ وہاں سے بھاگا ہے تو پلٹ کر نہیں دیکھا۔ اس منظر کے چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ وہ شخص جو چلنے سے بھی اوازار تھا ایسا دوڑا ہے کہ شہر کا شہر بھاگ کر عبور کر گیا اور پبلک ٹرانسپورٹ کا سہارا بھی نہیں لیا۔ اس شعر میں شاعر نے اپنی اسی کیفیت کا اظہار کیا ہے کہ میں تو پہلے ہی اس کوچے میں ہرن کی طرح ہمہ وقت بھاگنے کے لیے چوکنا رہتا تھا۔ لیکن اس دن جو منظر دیکھا ہے تو توبہ کر لی کہ اتنے شکاریوں میں یہ ہرن بچ نہ پائے گا۔
 
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
مجھے دو چیزیں کنفرم کرنی ہیں یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے یاں صرف آپ کا گمان ہے
اور شاعر سے مراد محمداحمد بھائی ہی ہیں نا یہ اپنا کوئی واقعہ ان پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے:rollingonthefloor:
 
آخری تدوین:

باباجی

محفلین
:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:ہاہاہاہاہاہاہا کمال کردیا نینی
اور یہ پتا لگ گیا کہ
چور کو "چور" ہی پہچانتا ہے :p
ایسا لگ رہا ہے کہ صاحب لڑی نے کسی کے کندھے پہ بندوق اپنی چلادی
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
کیا ہی خوب کلاسیکل تشریح کی ہے
آج ہی سمجھ آئی اس غزل کی وجہ نزول ۔۔۔۔۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
 

جاسمن

لائبریرین
ہاہاہاہاہا:LOL::ROFLMAO::Dہنسی کے پھوارے۔۔۔۔
اس تشریح کے بعد۔۔۔۔۔۔
شاعر شاعری سے توبہ کر لے گاَ؟
"تائب" ہو جائے گا؟
صاحبِ تشریح کی دُرگت بنائے گا؟
اِس تشریح کو جھُٹلائے گا؟
کوئی اور تشریح کی کوشش ہو گی؟
دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔اب کیا ہوتا ہے!!!!
اِن سب باتوں میں ایک بات سب سے اہم۔۔۔۔وہ یہ کہ۔۔۔۔
اِس قدر خوبصورت غزل کا اِس قدر خوبصورت سوا ستیاناس ہم سب کو بہت پسند آیا ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
اگر آپ یہ تشریح نہ کرتے شعر در شعر تو نہ غزل کی پرتیں کھلتیں نہ شاعر کی ۔ موصوف کی تمام تر اوصاف عاشقانہ آپ نے انتہائی سفاکی اور بےرحمی سے زمانے کے آگے رکھ دی ہیں ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
مجھے دو چیزیں کنفرم کرنی ہیں یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے یاں صرف آپ کا گمان ہے
اور شاعر سے مراد محمداحمد بھائی ہی ہیں نا یہ اپنا کوئی واقعہ ان پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے:rollingonthefloor:
مقدس سے گزارش ہے کہ آ کر دونوں باتیں کنفرم کرے۔۔۔۔

پہلے تو محمد احمد بھائی کی غزل سے تعزیت
کیا ہی خوب طریقے سے مفہوم واضح کیا ہے کہ شاعر خود اپنا مفہوم بھول جائے۔
ڈھیروں داد۔
تعزیت تو بنتی بھی ہے۔۔۔ :)

ویری فنی ۔۔۔۔۔۔۔ :ROFLMAO::ROFLMAO:
شکر ہے یہ داستان غزلیہ ہی ہے ۔۔۔۔۔ :p
جی غزلیہ داستان ہی لکھی تھی احمد بھائی نے۔۔۔۔ :) اگر اردو نصاب میں یہ غزل شامل ہوتی تو ہم نے اپنے آپ کو فیل کروا لینا تھا۔۔۔۔۔

:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:ہاہاہاہاہاہاہا کمال کردیا نینی
اور یہ پتا لگ گیا کہ
چور کو "چور" ہی پہچانتا ہے :p
ایسا لگ رہا ہے کہ صاحب لڑی نے کسی کے کندھے پہ بندوق اپنی چلادی
یعنی مجھ پر الزام۔۔۔ ایک تیر سے دو شکار کی کوشش۔۔۔۔۔ میں آپ کے فیس بک کے کیفیت نامے پڑھتا رہتا ہوں۔۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ مجھے ان سے بھی کچھ راز مل جائیں۔۔۔۔ :p

واہہہہہہہہہہ
کیا ہی خوب کلاسیکل تشریح کی ہے
آج ہی سمجھ آئی اس غزل کی وجہ نزول ۔۔۔۔۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
شکریہ نایاب بھائی۔۔۔۔ کچھ جو سمجھا میری شرح کو تو۔۔۔۔

ہاہاہاہاہا:LOL::ROFLMAO::Dہنسی کے پھوارے۔۔۔۔
اس تشریح کے بعد۔۔۔۔۔۔
شاعر شاعری سے توبہ کر لے گاَ؟
"تائب" ہو جائے گا؟
صاحبِ تشریح کی دُرگت بنائے گا؟
اِس تشریح کو جھُٹلائے گا؟
کوئی اور تشریح کی کوشش ہو گی؟
دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔اب کیا ہوتا ہے!!!!
اِن سب باتوں میں ایک بات سب سے اہم۔۔۔۔وہ یہ کہ۔۔۔۔
اِس قدر خوبصورت غزل کا اِس قدر خوبصورت سوا ستیاناس ہم سب کو بہت پسند آیا ہے۔
وہ شاعر ہی کیا جو سدھر جائے اور پھر مان بھی جائے۔۔۔۔ دیکھیے گا آکر ایسا منظر کھینچیں گے موصوف کہ سب سمجھیں گے میری اپنی کوئی کتھا ہے۔۔۔۔ ابھی تو اپنے فلک شیر صاحب نے بھی تبصرہ فرمانا ہے۔۔۔۔ وہ بھی آجکل ہر خطا میرے سر منڈھتے ہیں۔۔۔۔

اگر آپ یہ تشریح نہ کرتے شعر در شعر تو نہ غزل کی پرتیں کھلتیں نہ شاعر کی ۔ موصوف کی تمام تر اوصاف عاشقانہ آپ نے انتہائی سفاکی اور بےرحمی سے زمانے کے آگے رکھ دی ہیں ۔
ارے نہیں نہیں۔۔۔۔ میری بےرحمی اور سفاکی نہیں۔۔۔ یہ تو ان کہے حقائق تھے۔۔۔۔ :)
 

باباجی

محفلین
ہاہاہاہاہاہا
میری فیس بک فی الحال ڈی ایکٹیویٹ ہے
اور میں تو خود اپنے راز فاش کردینے والا بندہ ہوں :p
جیسے کہ آج میرے جیل جانے کی پہلی سالگرہ ہے پچھلے سال 23 جنوری کو ہی پکڑا تھا مجھے
قانون نے
 

مقدس

لائبریرین
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
مجھے دو چیزیں کنفرم کرنی ہیں یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے یاں صرف آپ کا گمان ہے
اور شاعر سے مراد محمداحمد بھائی ہی ہیں نا یہ اپنا کوئی واقعہ ان پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے:rollingonthefloor:
اصل میں یہ کام ہے تو نین بھیا کا :rollingonthefloor: لیکن ٹارگٹ بیچارے احمد بھائی بنتے ہیں۔۔۔ ویسے سچ پوچھو تو شاعر کبھی معصوم نہیں ہوتا۔۔ اس کی شاعری کے پیچھے 110 ناکام عشقوں کی داستان ہوتی ہے تو تم اس کو ملی بھگت سمجھ لو :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہاہاہاہاہاہا
میری فیس بک فی الحال ڈی ایکٹیویٹ ہے
اور میں تو خود اپنے راز فاش کردینے والا بندہ ہوں :p
جیسے کہ آج میرے جیل جانے کی پہلی سالگرہ ہے پچھلے سال 23 جنوری کو ہی پکڑا تھا مجھے
قانون نے
یعنی اب آپ بھی بڑے آدمی ہوگئے ہیں۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اصل میں یہ کام ہے تو نین بھیا کا :rollingonthefloor: لیکن ٹارگٹ بیچارے احمد بھائی بنتے ہیں۔۔۔ ویسے سچ پوچھو تو شاعر کبھی معصوم نہیں ہوتا۔۔ اس کی شاعری کے پیچھے 110 ناکام عشقوں کی داستان ہوتی ہے تو تم اس کو ملی بھگت سمجھ لو :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
اور میں نے 110 میں سے صرف دو کا تذکرہ کیا ہے۔۔۔۔ :D
 

مقدس

لائبریرین
اور میں نے 110 میں سے صرف دو کا تذکرہ کیا ہے۔۔۔۔ :D
باقیوں کا بھی ادھر ادھر کرتے رہتے ہیں ناں۔۔۔ جہاں اتنی ورائٹی ہو، وہاں ہر بار پرانے عشق کا ذکر کیا کرنا۔ ویسے بھی بندے کو شاعر ہونا چاہیے۔۔ عشق تو ہوتے رہتے ہیں اور احمد بھائی تو ہیں بھی کنوارے۔۔۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
باقیوں کا بھی ادھر ادھر کرتے رہتے ہیں ناں۔۔۔ جہاں اتنی ورائٹی ہو، وہاں ہر بار پرانے عشق کا ذکر کیا کرنا۔ ویسے بھی بندے کو شاعر ہونا چاہیے۔۔ عشق تو ہوتے رہتے ہیں اور احمد بھائی تو ہیں بھی کنوارے۔۔۔ :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
اتنے ناکام عشق کر کے شاعر بنے ہیں۔۔۔ ایک آدھا کامیاب عشق کرتے تو شوہر کہلاتے۔۔۔ اور اپنی موت آپ مر جاتے۔۔۔۔ :p
 
Top