متاثرین زلزلہ کیلیے ایک نظم-از آصف شفیع

آصف شفیع

محفلین
متاثرین زلزلہ "8 -اکتوبر-2005ء" کیلیے ایک نظم

بھونچال صرف آہ و فغاں تک نہیں رہا
ان بستیوں میں کوءی نشاں تک نہیں رہا

ایسی بپا ہوءی ہے قیامت زمین پر
وادی میں کوءی ایک گراں تک نہیں رہا

پل بھر میں زندگی کے سب آثار مٹ گءے
اٹھتا ہوا گھروں سے دھواں تک نہیں رہا

سب خواب تتلیوں سے اجل ساتھ لے گءی
معصوم خواہشوں کا نشاں تک نہیں رہا

سب راستے جمال کے جاتے تھے جس جگہ
اب کوءی راستہ بھی وہاں تک نہیں رہا

بد قسمتی سے ایسے بھی کچھ خاندان ہیں
دنیا میں جن کا کوءی نشاں تک نہیں رہا

ہر آنکھ اشکبار ہے قدرت کے کھیل پر
یہ کرب صرف میری ہی جاں تک نہیں رہا


آصف شفیع
17-اکتوبر-2005ء

(یہ نظم میرے بلاگ پر بھی پوسٹ ہو چکی ہے وہاں بھی دیکھ سکتے ہیں-شکریہ)
 

محسن حجازی

محفلین
اعلی! کیا بات ہے جناب! بہت ہی اعلی!
لاجواب!
باقی آپ کی غزل سے ہم کو یاد آیا کہ بے چارے چینی تو بالکل بھولے بھالے ہیں۔
چینی صدر نے دس لاکھ ڈالر کی امدادی رقم کا چیک سیدھا جا زرداری صاحب کو تھمایا :grin:
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟
زرداری صاحب نے آگے کس کو تھمایا، اس کی تفصیلات ہم کو نہیں مل سکیں غالبا ہرکارہ دوڑایا ہوگا کہ جا میاں ہم بھی بلوچ ہی ہیں ہم کو بھی دلی صدمہ پہنچا ہے سو ہمارے ہی کھاتے میں جمع کرا آئیو کہ چیک ہاتھ سے جاتے دیکھنے کا صدمہ اب نہیں اٹھا سکتے! :grin:
 

زین

لائبریرین
آج وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف آئے ہوئے تھے انہوں‌نے کوئٹہ ایئر پورٹ پر ہنگامی پریس کانفرنس (جس میں‌، میں خود بھی موجود تھا) کے دوران بتایاکہ انہوں‌نے دس ٹرک امداد کے انتظامیہ کے حوالے کردیا ہے جبکہ شام کو سیکرٹری داخلہ بلوچستان شوکت علی اعوان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے آٹھ ٹرک سامان حوالے کیا ہے یعنی چند ہی گھنٹوں کے دوران دو ٹرک سامان غائب۔
 

زین

لائبریرین
دیکھئے سیکریٹری صاحب کو بھی تو کچھ صدمہ ہوا ہوگا کہ نہیں۔ ان کا بھی تو حق بنتا ہے آخر بلوچستان کی امداد پر۔

اس لوٹ مارمیں نہ صرف سول بیوروکریسی کے ساتھ ساتھ ملٹری بیورو کریسی بھی برابر کی شریک ہیں ۔ اللہ پاک انہیں ہدایت دے۔

جتنی امداد پورے پاکستان سے مل رہی ہے اگر اس کا آدھا حصہ بھی متاثرین میں تقسیم کیا جائے تو ان کی مشکلات ختم نہیں تو کم ضرور ہوسکتی ہیں ۔
 
Top