تقریباً سات سال پرانی ایک نظم۔ حالات کچھ بدلے نہیں اب تک!
کیوں جھگڑتی ہیں بے سبب، ماں جی؟
میں بڑا ہو گیا ہوں اب، ماں جی!

بھلے وقتوں کی آپ کی ہے سوچ
اب بھلا وقت ہے ہی کب، ماں جی؟

وہ زمانہ نہیں رہا، مانیں!
ہے یہی زندگی کا ڈھب، ماں جی

میں تو پھر آپ سے ہوا باغی
لوگ بھولے ہوئے ہیں رب، ماں جی

اندھے قانون کچھ ہیں فطرت کے
یہ خدا کا نہیں غضب، ماں جی

آپ نے بھی تو زندگی کی ہے
جانتی ہوں گی آپ سب، ماں جی

میں سمجھ لوں گا آپ کی باتیں
آپ جتنا بنوں گا جب، ماں جی

آپ بس یہ دعائیں میرے لیے
چھوڑیے گا نہ اب نہ تب، ماں جی

ہے تو بیٹا نا آپ کا راحیلؔ؟
لڑکے ہوتے ہیں بے ادب، ماں جی​
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
ایک بہترین نظم۔ پُر اثر۔
مور سوک دہ؟ مور مینہ دہ، محبت دے، گُل دے:rose:، دہ گُل خوگ بوئیں دے، مور سپوگمئ دہ، د سپوگمئی رنڑا دہ۔ مور ڈیوہ دہ، پہ تیارہ کی مشال دے، پہ غم کی مرحم دے، مور ستڑی دہ ، مور زڑہ ورہ دہ ، خو ۔۔۔۔خو۔۔مور ڈیرہ کمزوری دہ۔۔۔ دومرہ کمزوری کہ سوک ورتہ د زڑہ پہ سترگو اوگوری نو ووخکی بہ یی وندریگی، مور خو بس مور دہ۔۔۔پہ رختیا کہ اووایوو نو دَمور مثل نشتہ۔۔۔ ھیس کلہ نہ۔:rose:
 
آخری تدوین:
Top